بعض خواتین کی طرف سے یہ سوال آتا ہے کہ ان کا شوہر انہیں فحش ویڈیوز دیکھنے پر مجبور کرتا ہے، بہت قرآن حدیث سنا لی لیکن اثر نہیں ہوتا، اور اصرار جاری ہے۔ اب بعض صورتوں میں شوہر یہ دھمکی دیتا ہے کہ اگر بیوی نے ایسا نہ کیا تو وہ باہر جا کر منہ ماری
کرے گا اور بیوی گناہ گار ہو گی۔ اور بعض صورتوں میں طلاق کی دھمکی بھی دیتا ہے۔ بعض اہل علم سے پوچھا تو وہ کہتے ہیں کہ کسی صورت دیکھنا جائز نہیں اور عورت گناہ گار ہو گی لیکن طلاق کی دھمکی کی صورت کوئی قابل عمل حل بتلائیں۔جواب: ایک بات تو ذہن میں رہے کہ سیکس، مرد کے خون میں ہے۔ اس لیے عورت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ مرد سیکس کے مسئلے میں کُول ہو، تو یہ ممکن نہیں۔ تو مرد اپنی جنسی جبلت کے اعتبار سے وحشی ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں البتہ شریعت نے اسے یہ کہا ہے کہ اپنی جبلی خواہشات کی تہذیب کرو اور اسی کو تہذیب نفس یا اصلاح نفس کہتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ وہ شخص کامیاب ہو گیا کہ جس نے اپنے نفس کی تہذیب اور اصلاح کی۔ تو اللہ عزوجل نے انسان کی سرشت میں شر کا مادہ رکھا ہے اور پھر اس سے مطالبہ یہ ہے کہ اب اس کی تہذیب کر کے دکھا دے۔جس طرح انسان کھانے کو دیکھ کر اس پر ٹوٹ نہیں پڑتا، جھپٹا نہیں مارتا، حیوانوں کی طرح نہیں کھاتا بلکہ پہلے کھانا اچھے سے لگاتا ہے، پھر اطمینان سے بیٹھتا ہے، اور سکون سے کھاتا ہے تو یہی معاملہ سیکس کی جبلت کے پورا کرنے کا بھی ہے۔ جس طرح انسانوں نے کھانے کی اشتہاء کو پورا کرنے میں اپنے نفس کی تہذیب کی، اسی طرح انہیں چاہیے کہ سیکس کی جبلت کو پورا کرنے میں بھی اپنے نفس کی تہذیب کریں۔ اگر نہیں
کریں گے تو ان میں اور حیوانوں میں فرق باقی نہیں رہ جائے گا۔ تو جس طرح بعض مرد حیوانوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں، تو اسی طرح بعض مرد جانوروں کی طرح سیکس کرنا چاہتے ہیں جو انسانیت کے رتبے سے گرنے والی بات ہے۔ہمارے ماحول خاص طور انٹرنیٹ پر موجود فحش مواد نے مردوں کی سیکس کی جبلت کو ان کی بائیولاجیکل ضرورت سے بڑھا کر ذہنی ضرورت بنا دیا ہے۔ اور سیکس جب دماغ پر چڑھ جائے تو پھر کوئی چیز انسان کو مطمئن نہیں کر سکتی جیسا کہ بھوک انسان کے دماغ میں ہو تو پھر پیٹ کبھی نہیں بھرتا۔ تو سیکس ایک بائیولاجیکل ضرورت ہے اور رہے تو یہی اعتدال ہے۔ جب دماغ کو چڑھ جائے تو یہ فساد ہے۔ اور سوال میں پوچھا گیا کیس ایسا ہی ہے کہ جس میں سیکس دماغ کو چڑھ گیا ہے۔ تو ایسے میں اگر شوہر یہ دھمکی دیتا ہے کہ وہ باہر منہ ماری کرے گا تو اسے دینے دیں، اس کا بیوی کو کچھ گناہ نہ ہو گا۔لیکن شوہر کی بات نہ ماننے کی صورت میں بیوی کو اگر طلاق کا ڈر اور خوف ہے تو ایسی صورت میں وہ مجبور ہو کر کراہت کے ساتھ اس میں شامل ہو جائے تو گناہ صرف شوہر کو ہو گا، بیوی کے بارے امید ہے کہ اللہ عزوجل اسے معاف فرمائیں گے جیسا کہ سورۃ النور میں ہے کہ اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور مت کرو جبکہ وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہیں تا کہ تم دنیا کا کچھ تھوڑا بہت فائدہ حاصل کر لو۔ اور جو انہیں بدکاری پر مجبور کرے گا تو ان کو مجبور کر دیے جانے کے بعد اللہ عزوجل درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ یہ آیت مبارکہ ان مالکوں کے بارے میں ہے کہ جو اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور کرتے تھے تو اللہ عزوجل نے لونڈی سے درگزر کرنے کا اشارہ دیا ہے جبکہ گناہ کا سارا وبال مالک پر ڈالا ہے۔لیکن کرنے کا کام یہی ہے کہ مردوں کو سیکس کی جبلت کو پورا کرنے میں تہذیب نفس کے طریقے سکھائے جائیں۔ بھائی جب دنیا کا ہر کام سیلقے سے کرتے ہو یا کرنا چاہتے ہو یا کرنے کو پسند کرتے ہو تو اس جبلت کو پورا کرنے میں سلیقے کا اہتمام کیوں نہیں۔ دوسرا یا تو فحش ویڈیو اور مناظر دیکھنے سے سیکس ذہن کو چڑھتا ہے یا پھر فارغ رہنے سے۔ یہی وجہ ہے کہ شوہروں کی ان دنوں میں سیکس کی ڈیمانڈ بیویوں سے بڑھ جاتی ہے کہ جن دنوں میں ملازمت، کاروبار، آفس آف ہو یا چھٹیاں ہوں یا سیر سپاٹے پر ہوں وغیرہ۔ جسمانی اور خاص طور ذہنی مصروفیت اور مشغولیت سیکس کی جبلت میں اعتدال پیدا کرتی ہے لہذا اپنے شوہر کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کریں اگر ہو سکے تو۔