اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے پی ٹی آئی ارکان کے اپوزیشن سے رابطوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان پارٹی اور حکومت میں بدترین شہنشایت کی شکاتیں کر رہے ہیں ۔ فرنٹیئرز آف خان کے آگے سینئر وزیر بے بس ہیں ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ نوٹسز پر جاری اپنے بیان میں پی ٹی آئی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو تبدیل نہ کر سکی البتہ اس کے اندر تبدیلی آ چکی ہے ۔ مائنس ون ایجنڈا اپوزیشن نہیں پی ٹی آئی کا ہے ۔
دوسری جانب سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے جانے کے بعد اب لڑائی شہباز شریف اور عمران خان کے درمیان چل رہی ہے۔یہ خطرہ ہے کہ شہباز شریف کہیں عمران خان کے متبادل نہ بن جائیں۔
عمران خان کی طرف سے یہی ثابت کیا جا رہا ہے کہ شہباز شریف پر نواز شریف سے زیادہ احتساب کی چھری چلنی چاہئیے۔سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو دو مہینے تک کوئی خطرہ نہیں ہے۔دو مہینے بعد بھی معیشت ، ڈیلیوری اور گورننس ٹھیک نہیں ہوئی تو اگلے مرحلے میں اپوزیشن اسمبلی کے اندر ایسا وار کرے گی جسے سہنا عمران خان کے لیے آسان نہیں ہو گا۔اس سے قبل معروف صحافی حامد میر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کو تین یا چار مرتبہ نہیں بلکہ سات آٹھ مرتبہ وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی تھی تاہم انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ ہم کئی سالوں سے یہ سن رہے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے مابین اختلافات ہیں،لیکن یہ بات بھی سچ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کہ اسٹیبلشمنٹ نے شہباز شریف کو تین یا چار مرتبہ نہیں بلکہ سات آٹھ مرتبہ وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی تھی۔
حامد میر نے مزید کہا کہ گذشتہ سال 2018ء میں شہباز شریف اس پوزیشن میں تھے کہ وہ وزیراعظم بن سکتے تھے۔ شہباز شریف سے صرف ایک مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے بھائی نواز شریف کی پالیسیوں سے اعلانیہ طور پر اختلافات کا اعلان کریں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے بھائی کی پیٹھ میں خنجر نہیں گھونپ سکتا۔جب میں مر جاؤں گا تو میرے بچے میرے بارے میں کیاکہیں گے؟۔حامد میر نے کہا مہ بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ اگر آج عمران خان پاکستان کے وزیراعظم ہیں تو اس کا کریڈٹ شہبازشریف کو جاتا ہے کیونکہ اگر وہ الیکشن سے پہلے نوازشریف سے اعلان لاتعلقی کر دیتے تو آج وہ وزیراعظم ہوتے۔