لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کی قیادت کو یقین دلانے کے لئے ہفتے کے روز سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں کہ پاکستان کی دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کے باوجود دونوں ممالک کے مابین تعلقات مستحکم رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اس دورے کی منصوبہ بندی سعودی عرب کے اشارے کے بعد کی گئی تھی جب یہ بتایا گیا تھا کہ وہ پاکستانی وزیر اعظم کے 18 سے 20 دسمبر تک ملائیشیا میں ہونے والے کوالالمپور سمٹ میں شرکت کے فیصلے سے ناخوش ہے۔
کوالالمپور سمٹ ملائیشین وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کا ایک منصوبہ ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے دوسرے رہنما طیب اردگان ، امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایرانی صدر حسن روحانی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو بھی اس سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گےلیکن بیرونی دباؤ کی وجہ سے انڈونیشین صدر کی جگہ اب انکا نمائندہ اس اجلاس میں شرکت کرے گا۔
اس سے قبل سینئر اینکر پرسن صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اس وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا تبدیل نہ ہونا ، اس کے پیچھے ایک بہت بڑی کہانی چھپی ہے، اس وقت ایک ” جی سیون ” نامی اتحاد زور پکڑ رہا ہے، جیسے بڑے ملکوں نے بنا رکھا ہے،
اس طرح ایک مطالبہ یہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک کو بھی اپنا ایک اتحاد بنانا چاہیئے جس میں ترکی ہو، ایران ہو، ملائیشیا ہو، انڈونیشیا ہو، پاکستان ہو ، قطر ہو اور سعودی عرب ہو۔تفصیلات کے مطابق اپنے ویڈیو بیان میں صابر شاکر کا کہنا ہے کہ تگڑے مسلم ممالک کا ایک بلاگ بننے جا رہا ہے، یہ ایک آئیڈیا ہے جو کہ وزیر اعظم عمران خان لے کر سعودی عرب روانہ ہونگے، عمران خان اپنا یہ آئیڈیا سعودی قیادت کے سامنے رکھیں گے، اس دورے میں انکی ملاقات سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد سے خصوصی ملاقاتیں شیڈول کر دی گئیں ہیں،
عمران خان سعودی قیادت کو آمادہ کریں گے کہ اب وقت آگیا کہ تگڑے مسلم ممالک مل کر اکھٹے ہوجائیں، اس بلاگ میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہوسکتا ہے، اس بلاگ کو جی سیون کا نام دیا گیا ہے ، یہ ممالک پیسہ ، تجارتی لحاظ کے ساتھ ساتھ وسائل بھی رکھتے ہیں، اور اب یہ چاہیں تو انکے پاس ایٹمی طاقت ( پاکستان ) بھی ہے تو اب مسلم ممالک کو مل بیٹھنا چاہیئے، عمران خان اپنا یہ والا ویژن لے کر سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں، عمران خان، طیط اردگان اور مہاتیر محمد کی یہ کوشش ہے کہ مسلم ممالک اور مسلمانوں کو در بد ہونے سے بچا لیا جائے،
جو غیر مسلم ممالک ہر لحاظ سے مسلمان ممالک اور مسلمانوں کو دبا کر رکھے ہوئے ہیں، انہیں انکے چنگل سے آزاد کروایا جائے، لبنان ، مصر ،شام، اعراق، فلسطین جیسے ممالک سے غیر مسلم ممالک کی اجارہ داری ختم کی جائے، اس لیے ایک فورم ایسا بھی ہونا چاہیئے جو غیر مسلم ممالک کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دے سکے، اس لیے عمران خان کا یہ دورہہ اہم ترین دورہ ہوگا اب دیکھنا یہ ہے کہ اسکے نتائج کیا نکلتے ہیں۔