اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سابق صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں ملنے والی سزائے موت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے معاملے میں گومگو کا شکار ہے۔ تحریک انصاف کے ایک حصہ کا کہنا ہے کہ
قانونی لحاظ سے حکومت کیسے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتی ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نہ صرف پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ نہیں کر پا رہی بلکہ وہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے بھی دلچسپی نہیں رکھتی تاہم حکومتی عہدیدار اس سے قبل اپنے میڈیا بیانات میں حکومت کی جانب سے صدارتی ریفرنس اور اپیل دائر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر قانونی اور سیاسی وجوہات کی بنا پر خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے،ذرائع نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ سیاسی لحاظ سے ایسا کرنا پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کیلئے سبکی کا باعث ہو گا جو ماضی میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس چلانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔تحریک انصاف کے ایک حصہ کا کہنا ہے کہ قانونی لحاظ سے حکومت کیسے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتی ہے جبکہ وہ خود اس کیس میں شکایت کنندہ ہے،دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر غداری کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تیاری کر رہے ہیں جو رواں ہفتے دائر کر دی جائے گی۔بعض حکومتی عہدیدار چاہتے ہیں کہ یہ کیس معروف وکیل مخدوم علی خان کو دیا جائے،یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ تحریک انصاف کا ایک حصہ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے متعلقہ اس ہائی پروفائل کیس میں کارکردگی نہ دکھانے پر وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل انور منصور خان کے خلاف بھی متحرک ہے۔