اسلام آباد (ویب ڈیسک) آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت نے بالآخر فائنل فیصلہ کر ہی لیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کے فیصلے پر نظر ثانی کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا، حتمی مشاورت کے بعد درخواست کسی بھی وقت دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
وزیر قانون فروغ نسیم اٹارنی جنرل سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ آئے جہاں انہوں نے آرمی چیف مدت ملازمت کیس پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے سے متعلق مشاورت کی۔ فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی درخواست آج دائر کر دی جائے گی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کئی آئینی نکات کا جائزہ نہیں لیا، پورے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔ سپریم کورٹ میں آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی نئی مدت ملازمت چھ ماہ بعد ختم نہیں ہوگی بلکہ پارلیمان اور وفاقی حکومت ایک قانون کے تحت اسے طے کریں گے۔ عدالتی فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل انور مقصود خان، معاون خصوصی شہزاد اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نئی مدت ملازمت 28نومبر کو رات بجے سے شروع ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے دائر پٹیشن ختم ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چھ ماہ میں قانون لائیں اور اس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت طے کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اب پارلیمان اور وفاقی حکومت پر ہے کہ وہ کیا مدت طے کرتے ہیں۔ ’جو مدت طے ہوگی وہ آرمی چیف پوری کریں گے۔‘ یہاں یہ سوال بھی اٹھا کہ اگر اپوزیشن قانون پاس نہیں کرتی تو کیا ہوگا؟ اس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ’قانون بنانے کا حکم سپریم کورٹ کا ہے اگر اپوزیشن قانون پاس نہیں کرتی تو وہ شاید انھیں توہین عدالت ہو جائے۔‘