نیویارک (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں خواتین دہائیوں سے مانع حمل ادویات کا استعمال کررہی ہیں مگر اس کے طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے تاحال سائنسی معلومات بہت زیادہ نہیں اور اب یہ دعویٰ سامنا آیا ہے کہ ان کے نتیجے میں دماغ پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ریڈیولوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کی جانے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین یہ دوائیں استعمال کرتی ہیں، ان کے ایک دماغی حصے ہائپوتھلامس کا حجم سکڑ جاتا ہے۔یہ دماغی حصہ ہارمونز بنانے اور ضروری جسمانی افعال جیسے جسمانی درجہ حرارت، مزاج، کھانے کی خواہش، نیند کے سائیکل اور دھڑکن وغیرہ کو ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔محققین کے مطابق اس سے قبل مانع حمل دواؤں کے اس حصے پر اثرات کا ذکر کبھی سامنے نہیں آیا تھا۔ اس تحقیق میں 50صحت مند خواتین کی خدمات حاصل کی گئیں جن میں سے 21ان دواؤں کا استعمال کررہی تھیں اور پھر دونوں گروپس کے دماغی اسکین کیے گئے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ان دواؤں کا استعمال کرنے والی خواتین میں یہ دماغی حصہ ان دواؤں سے دور رہنے والی خواتین کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے چھوٹا ہوتا ہے۔البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسین کی اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر مائیکل لپٹن کا کہان تھا کہ ان دواؤں کے اثرات کے حوالے سے انسانی دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات کا سائنسی جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔