نئی دہلی (ویب ڈیسک) انڈیا کی بری فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کیا گیا ہے۔ جنرل راوت بری فوج کے سربراہ کے طور پر آج سبکدوش ہو رہے ہیں۔ وہ چیف آف ڈیفنس سٹاف یعنی سی ڈی ایس کا عہدہ بدھ سے سنبھالیں گے۔
نامور بھارتی صحافی شکیل اختر بی بی سی کے لیے اپنی اسپیشل رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ان کی تقرری کا اعلان ان کی سبکدوشی سے محض ایک روز پہلے کیا گیا۔ حالانکہ ان کے نئے عہدے کے بارے میں میڈیا میں پہلے سے ہی چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں۔لیفٹیننٹ جنرل منوج موکند ناراونے بری فوج کے نئے سربراہ ہوں گے۔چیف آف ڈیفنس کا یہ عہدہ فور سٹار کا ہے اور سٹار کے لحاظ سے یہ تینوں افواج کے سربراہوں کے برابر ہے۔ تینوں افواج کے سربراہ انھیں رپورٹ نہیں کریں گے بلکہ وہ بدستور وزیر دفاع کے ہی تابع ہوں گے لیکن چیف آف ڈیفنس سٹاف ان سے صلاح و مشورے کرے گا اور اپنی رائے وزیر دفاع کو دے گا۔انڈین فوج میں چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ حال ہی میں قائم کیا گیا ہے۔ جنرل بپن راوت اس عہدے پر فائز ہونے والے پہلے فوجی سربراہ ہوں گے۔ چیف آف ڈیفنس سٹاف کے طور پر بری فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق سبھی معاملوں میں وہ وزیر دفاع کے کلیدی مشیر ہوں گے۔وزارت دفاع کے بیان کے مطابق چیف آف سٹاف کی ایک اہم ذمے داری یہ ہوگی کہ وہ تینوں افواج کا اس طرح کا ڈھانچہ تیار کرنے میں مدد کریں کہ ایک مشترکہ کمانڈ کے ذریعے فوج کا بہتر اور موثر استعمال کیا جا سکے۔سائبر اور سپیس سے متعلق تینوں فوجوں کی تنظیمیں، ایجنسیاں اور کمانڈز اب سی ڈی ایس کے ماتحت ہوں گی۔جنرل بپن راوت چیف آف ڈیفنس سٹاف کے طور پر نیو کلیئر کمانڈ اتھارٹی کے فوجی مشیر ہوں گے۔
24 دسمبر کو حکومت نے وزارت دفاع کے اندر فوجی امور کا ایک محکمہ قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس محکمے میں فوجی افسروں کے ساتھ ساتھ سویلین افسر بھی کام کریں گے۔ جنرل راوت اس محمکے کے سربراہ ہوں گے۔ یہ اپنی نوعیت کا نیا محکمہ ہے۔چیف آف ڈیفنس سٹاف کی تقرری کے بارے میں دفاعی حلقوں میں برسوں سے بحث چل رہی تھی۔ یہ بحث 1999 میں کارگل کی لڑائی کے بعد ایک جائزہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ کارگل کی لڑائی کے دوران بالخصوص ابتدائی دنوں میں بری فوج اور فضائیہ کے درمیان رابطے کی شدید کمی تھی اور دونوں افواج ایک مشترکہ لائحہ عمل کے بجائے الگ الگ کمانڈ پر کام کر رہی تھیں جس سے کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ جائزہ کمیٹی نے تینوں افواج کی ایک مشترکہ اور مربوط کمانڈ کے لیے چیف آف سٹاف کا عہدہ قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔لیکن کارگل کمیٹی کی سفارشات کو سیاسی نا اتفاقی اور تینوں افواج میں اس کی مخالفت کے سبب عملی جامہ نہ پہنایا جا سکا۔ گذشتہ اگست میں یوم آزادی کے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ پیر کو ملک کے پہلے سی ڈی ایس کی تقرری کا اعلان کیا گیا۔گذشتہ اتوار کو حکومت نے تینوں افواج کے ضابطوں میں بھی تبدیلی کی۔ نئے ضابطے کے تحت تینوں افواج کے سربراہوں کی سبکدوشی کی عمر 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کر دی گئی ہے۔جنرل بپن راوت کو چیف آف سٹاف مقرر کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حزب اختلاف کی جماعتیں شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں کے بارے میں ان کے ایک بیان پر نکتہ چینی کر رہی ہیں۔جنرل راوت نے گذشتہ ہفتے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والوں پر نکتہ چینی کی تھی اور کہا تھا یہ لیڈر عوام اور طلبہ کو شہروں میں آتشزدگی اور تشدد کی طرف لے جا رہے ہیں۔اپوزیشن کا کہنا تھا کہ جنرل راوت نے یہ بیان حکومت کی ایما پر دیا ہے اور اس کی نوعیت سیاسی ہے۔ کانگریس کے ایک رکن پارلیمان ٹی این پراتھپن نے پیر کو صدر مملکت کو ایک خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنرل راوت کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیں کیونکہ انھوں نے سیاسی بیان دے کرفوج کے ضابطہء اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔(بشکریہ : بی بی سی )