جدہ(نیوز ڈیسک ) سعودی عرب میں اس وقت عوام شدید اشتعال میں مبتلا ہیں، خصوصاً ٹویٹر پر لوگوں کی جانب سے بہت غم و غصے کا اظہار کیا جار ہا ہے۔
اس کی وجہ ایک سعودی سماجی کارکن خاتون کی جانب سے مذہب اسلام کا ہدایت اور رہنمائی کا راستہ چھوڑ کر عیسائیت کی جانب بڑھ جانا ہے۔ سعودی خاتون فائزہ المطیری کا اسلام سے مُرتد ہو کر عیسائیت قبول کرنے کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کینیڈا میں مقیم فائزہ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنی تصاویر پوسٹ کیں اور تعارف میں لکھا کہ وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر کام کر چکی ہے، ماضی میں وہ مُسلمان تھی تاہم اب اُس نے عیسائی مذہب اختیار کر لیا ہے۔اپنے تعارف میں فائزہ نے یہ بھی لِکھا ہے ”کرائسٹ ہی میرا خُدا ہے“۔
اپنے ٹویٹر پیغام پرسالِ نو کی مبارک باد دیتے ہوئے فائزہ المطیری نے لکھا ”میں دُعا کرتی ہوں کہ 2020ء کا سال محبت، امن اور بھلائی کا سال ثابت ہو۔ اس سال سعودی عرب میں قید تمام افراد کو رہائی نصیب ہو ، اور یہ بھی دُعا ہے کہ سعودی خواتین کو مکمل آزادی نصیب ہو، سالِ نو کی مبارک۔“فائزہ نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ وہ تمام لوگوں کے سوالوں کا جواب دے گی۔ وہ شہرت کی بھُوکی نہیں ہے۔ اسلا م سے منحرف ہونے والی فائزہ کا کہنا تھا ”کہ لوگ سارا دِن میرے اکاؤنٹ پر کمنٹ دینے میں مصروف رہتے ہیں۔ میں سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ مجھے مسلمانوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ ہے تو مذہب اسلام سے ہے۔“ جنہوں نے میرے بارے میں اچھا کہا اُن کا بھی شکریہ اور جنہوں نے میرے بارے میں خراب کلمات ادا کیے، اُن کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں۔ایسا کہنے سے آپ لوگ خود اپنی اور اپنے مذہب کی توہین کر رہے ہوتے ہیں۔“