لندن (ویب ڈیسک) شادی کی تقریب کا موقع ہر کسی کی زندگی کا اہم ترین دن ہوتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ یاد رہتا ہے اور اس کے لیے وہ ہر طرح کی تیاریاں بھی کرتا ہے۔ مگر کیا کوئی دلہا یا دلہن شادی کے بعد کی زندگی کے لیے کوئی منصوبہ بندی کرتے ہیں؟ ایسا اکثر نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ
پاکستانی دیکھ کر آنکھیں جھپکنا بھول گئے۔۔۔!!! نامور اداکارہ ’ مایا علی ‘ کی بھی ویڈیو وائرل ہوگئی
کچھ ماہ یا سال بعد یہ تعلق زندگی کا ایسا حصہ بن جاتا ہے جس میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے۔ شریک حیات کے ساتھ زندگی کو بانٹنا اطمینان بخش ہونے کے ساتھ چیلنج ثابت ہونے والا تجربہ بھی ہوتا ہے، کیونکہ کوئی بھی بات محبت کو بڑھانے یا ایک دوسرے سے علیحدگی کا باعث بن جاتی ہے۔ درحقیقت صرف محبت نہیں اور بھی بہت کچھ اس رشتے کو مضبوط اور خوشگوار بنانے میں مدد دیتا ہے۔ تو جانیں کہ اچھی ازدواجی زندگی گزارنے والے جوڑوں کے راز یا عادات کیا ہوتی ہیں اور ان میں سے صرف 3 بھی آپ میں موجود ہے تو شریک حیات سے تعلق میں کامیابی کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ خوش باش جوڑوں میں بہت زیادہ قربت ہوتی ہے، مگر وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ حدود سے قدم باہر نہیں نکالنا چاہیے، اپنے شریک حیات کی حدود کا خیال رکھنا اچھے تعلق کی بنیاد ثابت ہوتا ہے، اگر آپ شریک حیات کو دبا کر رکھیں گے تو یہ دونوں کی زندگی میں زہر گھولنے جیسا ہوگا۔ یہ ضروری نہیں کہ اس کے لیے شہر سے باہر کسی پرفضا مقام کا رخ کیا جائے، درحقیقت ہفتہ وار تعطیل پر بھی کسی جگہ گھومنے چلے جانا بھی تعلق کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔ ایسا کرنے سے ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزارنے میں مدد ملتی ہے، روزمرہ کے خدشات اور ممکنہ لڑائی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ کچھ دیر کی یہ تبدیلی تازہ دم بنانے کے لیے یہ کافی ثابت ہوتی ہے۔ خوش باش جوڑوں میں بہت زیادہ قربت ہوتی ہے، مگر وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ حدود سے قدم باہر نہیں نکالنا چاہیے، اپنے شریک حیات کی حدود کا خیال رکھنا اچھے تعلق کی بنیاد ثابت ہوتا ہے، اگر آپ شریک حیات کو دبا کر رکھیں گے تو یہ دونوں کی زندگی میں زہر گھولنے جیسا ہوگا۔
نفسانی خواہشات کا عروج عمر کے کس حصے میں ہوتا ہے؟ جغرافیہ بلوغت سے عقل کو دنگ کر ڈالنے والی معلومات
یہ ضروری نہیں کہ اس کے لیے شہر سے باہر کسی پرفضا مقام کا رخ کیا جائے، درحقیقت ہفتہ وار تعطیل پر بھی کسی جگہ گھومنے چلے جانا بھی تعلق کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔ ایسا کرنے سے ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزارنے میں مدد ملتی ہے، روزمرہ کے خدشات اور ممکنہ لڑائی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ کچھ دیر کی یہ تبدیلی تازہ دم بنانے کے لیے یہ کافی ثابت ہوتی ہے۔ اگر ممکن ہو تو لڑائی کے بعد مسئلے کو اسی وقت حل کرنے کی کوشش کریں، اس کو بوتل کی طرح بند کرنے سے گریز کریں اور معاملات کو خود حل کریں۔ اگر آپ معاملات نظرانداز کرنے کے رویے کا اظہار کرتے ہیں، تو اس سے تعلق خراب ہوتا ہے۔ باشعور جوڑے ایک دوسرے کے مسائل پر بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف کینہ نہیں رکھتے، ایسا کرنے سے دماغی صحت بھی ٹھیک رہتی ہے۔ ایک دوسرے سے تعلق میں یہ لازمی ہے کہ آپ دونوں ایک دوسرے تک اپنے جذبات پہنچا کر بتائیں کہ شریک حیات آپ کی زندگی میں کیا اہمیت رکھتا ہے۔ محبت کا اظہار اور زندگی میں اس کی اہمیت کو سراہنا قربت کو مزید بڑھاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار گرمجوشی سے کریں اور یہ خالی الفاظ محسوس نہ ہو۔ مشاغل اور دلچسپیاں شیئر کرنا تو ازدواجی زندگی میں ضروری ہوتا ہے مگر ایک دوسرے کی خودمختاری کا خیال رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے۔ شریک حیات کی خودمختاری کو تسلیم کرنا چاہیے اور یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ آپ کے بغیر وہ کچھ نہیں، یہ صحت مند تعلق کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ یہ تسلیم کریں کہ آپ کا شریک حیات اپنی جگہ منفرد شخصیت کا حامل ہے، جس سے تعلق بھی درست سمت میں گامزن رہتا ہے۔
روزمرہ کے معمولات میں اگر یہ ممکن نہیں کہ ہر وقت کا کھانا ایک ساتھ کھاسکیں،تو کم از کم دن میں ایک وقت کا کھانا اکھٹے کھانے کی کوشش ضرور کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ سے لطف اندوز بھی ہوں۔ ایسا نہیں کہ بس ساتھ تو بیٹھ گئے مگر اپنے فون میں گم ہوگئے، ایک دوسرے کو پوری توجہ دیں، دن کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھیں یا جو بھی دل کرے بات کریں۔ شریک حیات کے ساتھ کبھی بھی اکھٹے وقت گزارنا اچھا ہی ثابت ہوتا ہے۔ شریک حیات کی توقعات اور خوابوں کو پورا کرنے میں تعاون کرنا ایک دوسرے سے محبت بڑھاتا ہے، خوش باش جوڑے ایک دوسرے کی خواہشات کے بارے میں سنتے ہیں اور ایک دوسرے کو سراہتے بھی ہیں۔ وہ اس وقت ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں جب حالات اور وقت مخالف ہوجاتے ہیں۔ اعتماد کے بغیر تعلق کچھ وقت کے بعد ٹوٹ جاتا ہے، اگر آپ حاسد اور قابض پسند شخصیت رکھتے ہیں تو تعلق خراب ہونے سے پہلے ان مسائل کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اگر شریک حیات آپ کو زیادہ پریشان کررہا ہے تو صورتحال کا تجزیہ کرکے حالات بہت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ گھر کے کام ایک فرد پر چھوڑ دینا زیادہ اچھا خیال نہیں، کیونکہ وہ فرد سمجھ سکتا ہے کہ سب بوجھ اس پر لاد دیا گیا ہے، جس سے رشتے میں توازن باقی نہیں رہتا۔ ضروری نہیں کہ گھر کے ہر کام کو اکھٹا کریں، مگر کچھ حد تک مدد کرنا بھی تعلق کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر صرف ایک بار بھی ایسا کیا جائے تو دوسرے کے لیے ایسا پیغام ہوگا کہ آپ نے اس کے اندر کی آواز سنی اور یاد رکھی۔ بڑے تحائف یا اقدامات پرجوش اور رومانوی ہوسکتے ہیں، مگر ضروری ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے ایک دوسرے کو سراہیں، جیسے کوئی ضرورت کی چیز بطور تحفہ دے دیا، چائے یا ناشتہ بنا کر دے دینا، گھر میں کسی جگہ ایک نوٹ پر لکھ دینا کہ شریک حیات کتنا ہے اور محبت کا اظہار کرنا، شریک حیات کا پسندیدہ ٹی وی شو اکھٹے دیکھنا وغیرہ۔ شادی کا تعلق صرف دو افراد کے درمیان نہیں بلکہ دو خاندانوں کے درمیان ہوتا ہے اور شوہر ہو یا بیوی، ان کی زندگی میں چند ایسے افراد ضرور ہوتے ہیں جو بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ تو ایسے لوگوں کے کام آنے کی کوشش کریں تاکہ شریک حیات بھی خوش رہے۔