کابل(ویب ڈیسک) قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر گزشتہ روز افغانستان کے صدر کے بیان کے بعد طالبان کی جانب سے افغان فو ج پر دوبارہ حملے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغان فوج کے خلاف لڑیں گے ،لیکن کسی غیر ملکی فوج کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ افغانستان میں موجودامریکی افواج کے کمانڈر جنرل سکاٹ ملر کا کہنا ہے کہ تشدد میں کمی حوصلہ مند تھی۔ہم اپنے کئے گئے وعدوں کو مکمل کرنے کے لئے تیار ہیں اور طالبان سے بھی یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی اپنے کئے گئے وعدو ں پر پورا اتریں گے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبا ن کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بین الفغان مذاکرات کے لئے بالکل تیار ہیں لیکن اس سے پہلے ہم اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کسی چیز سے فرق نہیں پڑتا، ہم تب تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک ہمارے قیدیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے کے بارے میں جو کہا جا رہا ہے کہ ہم طالبان قیدیوں کو رہا کریں گے، ایسا کچھ نہیں ہوا۔ہم قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے۔
ایک اندازے کے مطابق افغانستان کے پاس طالبان کے 10 ہزار قیدی موجود ہیں۔لیکن افغانستان نے ان کی رہائی کے حوالے سے انکار کر دیا ہے۔اس پر طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ دوبارہ افغان فوج پر حملے شروع کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الفغان مذاکرات کے لئے مکمل تیار ہیں، لیکن ہم اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں، جب تک وہ رہا نہیں ہوں گے، کسی قسم کے کوئی مذاکرات ممکن نہیں۔اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ طالبان واقعی حملہ کریں گے یا وہ افغا ن حکومت پر کسی قسم کا کوئی پریشر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔