نیویارک(نیوز ڈیسک ) عالمی معیشت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤسے خدشات کے بڑھنے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق خطرناک وبا کے نے جہاں دنیا بھر میں ہزاروں جانیں لے لی ہیں وہیں ڈیلرز خدشات سے آراستہ اثاثوں سے بھاگ کر محفوظ پناہ گاہوں کی جانب جارہے ہیں جس کی وجہ سے سونے اور ین کی قیمت بڑھ رہی ہے اور امریکی خزانے نئے ریکارڈ کم ترین سطح کی جانب جارہے ہیں،جہاں حکومتوں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے محرک اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہونے کا اعلان کیا گیا وہیں کورونا وائرس کا پھیلاﺅ معیشتوں پر ایک بہت بڑا دباﺅڈال رہا ہے اور عالمی بحران کے خدشات پیدا کر رہا ہے‘ٹوکیو سڈنی اور منیلا میں اسٹاک مارکیٹ 6 فیصد تک کم ہوئی جبکہ ہانگ کانگ میں کھانے کے وقفے تک مارکیٹ میں 3.5 فیصد تک کمی سامنے آئی.ممبئی، سنگاپور، سیﺅل، جکارتہ اور ویلنگٹن 3 فیصد سے زائد کم ہوئیں، شنگھائی اور تائی پی میں کم از کم 2 فیصد کمی آئی جبکہ بنکاک کی مارکیٹ 5 فیصد تک گری یہ نقصانات یورپ اور وال اسٹریٹ میں تیزی سے آنے والی کمی کے پیروی میں رہیں.اس کمی کی ایک اور اہم وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی تھی جو دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے میں والے ملک سعودی عرب کی جانب سے توس سے پیداوار پر تنازع کی وجہ سے تیل میں کمی کے اعلان کے بعد رونما ہوئی.دونوں اہم تیل کے برآمد کار جو پہلے ہی وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی کے باعث دباﺅ کا شکار ہیں نے تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم کی جو 1991 میں خلیجی جنگ کے بعد سب سے تیزی سے کم ہوئی.آرگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے تیل پر جنگ کا آغاز قیمتوںکو 20 سال کی کم ترین سطح پر لاکر کیا ریاض نے اپریل کے لیے قیمتوں کو کم کرکے ایشیا کے لیے 4 سے 6 ڈالر فی بیرل اور امریکا کے لیے 7 ڈالر فی بیرل کردیا.روس کا فیصلے سے پہلے ہی قیمتوں میں کمی آئی تھی جبکہ اس خدشے کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر دونوں جانب سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تو قیمتیں مزید کم ہوں گی اوانڈا کے سینیئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفرے ہیلے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ارادے روس کو سزا دینے کے لگتے ہیں.انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں آئندہ چند ماہ تک ایسی ہی رہیں گی کیونکہ کورونا وائرس نے معاشی نمو روک دی ہے اور سعودی عرب نے اپنے پمپ کھول دیے ہیں اور خام تیل پر بڑے ڈسکاﺅنٹ دے رہا ہے.توانائی کے ادارے اس سے بری طرح متاثر ہوئے، ہانگ کانگ کی سی این او سی کمپنی کے حصص 16 فیصد اور پیٹرو چین کے حصص میں 10 فیصد کمی آئی جبکہ ٹوکیو میں انپکس کے حصص میں 13 فیصد کمی آئی اور سڈنی میں ووڈسائڈ پیٹرولیم کے حصص میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی.تحقیقی ادارے گائیتامے کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے نے عالمی معیشت گرنے کا خدشہ پیدا کردیا ہے غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹیں بھی انتہائی غیر مستحکم رہیں جہاں تاجروں نے ڈالر کو فروخت کیا اور ین کو خریدا جو عالمی عدم استحکام کے خلاف ایک باڑ کی طرح دیکھا جاتا ہے.
تیل پر جنگ کا آغاز قیمتوںکو 20 سال کی کم ترین سطح پر لاکر کیا ریاض نے اپریل کے لیے قیمتوں کو کم کرکے ایشیا کے لیے 4 سے 6 ڈالر فی بیرل اور امریکا کے لیے 7 ڈالر فی بیرل کردیا.روس کا فیصلے سے پہلے ہی قیمتوں میں کمی آئی تھی جبکہ اس خدشے کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر دونوں جانب سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تو قیمتیں مزید کم ہوں گی اوانڈا کے سینیئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفرے ہیلے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ارادے روس کو سزا دینے کے لگتے ہیں.انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں آئندہ چند ماہ تک ایسی ہی رہیں گی کیونکہ کورونا وائرس نے معاشی نمو روک دی ہے اور سعودی عرب نے اپنے پمپ کھول دیے ہیں اور خام تیل پر بڑے ڈسکاﺅنٹ دے رہا ہے.توانائی کے ادارے اس سے بری طرح متاثر ہوئے، ہانگ کانگ کی سی این او سی کمپنی کے حصص 16 فیصد اور پیٹرو چین کے حصص میں 10 فیصد کمی آئی جبکہ ٹوکیو میں انپکس کے حصص میں 13 فیصد کمی آئی اور سڈنی میں ووڈسائڈ پیٹرولیم کے حصص میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی.تحقیقی ادارے گائیتامے کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے نے عالمی معیشت گرنے کا خدشہ پیدا کردیا ہے غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹیں بھی انتہائی غیر مستحکم رہیں جہاں تاجروں نے ڈالر کو فروخت کیا اور ین کو خریدا جو عالمی عدم استحکام کے خلاف ایک باڑ کی طرح دیکھا جاتا ہے.