لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں ہندوستان کے خلاف بیانات نہ دینے کی ہدایت کی، سابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا انکشاف تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے سابق ترجمان تسنیم اسلم نے انکشاف کیا کہ انہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں ہندوستان کے خلاف بیانات نہ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ دی گئی ہدایات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے ہمیشہ ہندوستان کے خلاف بیانات دینے سے گریز کیا۔ سابق دفتر خارجہ ترجمان تسنیم اسلم نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو کے دوران انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان ہندوستان کی حمایت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ شریف خاندان کا ہندوستان کے حق میں بولنا ان کے کاروباری مقاصد کے حق میں ہے۔نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں سابق ترجمان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ نواز شریف کے عہد میں ہندوستان اور کلبھوشن کے ناموں کا استعمال نہ کریں۔ ہمیں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حکم دیا تھا کہ وہ بھارت کے خلاف بیانات دینے سے گریز کریں۔26 مئی ، 2014 کو نئی دہلی کے صدارتی محل میں مودی کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کا ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف نے خیرمقدم کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفتر خارجہ میں نواز شریف کے دور میں بلوچستان میں ہونے والی بھارتی سرگرمیوں کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ جبکہ اس پالیسی سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔خیال رہے کہ سابق ترجمان دفتر خارجہ نے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے دور میں دفتر خارجہ کے ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے تھے۔ انہوں نے 1984 میں پاکستان کی خارجہ سروس میں شمولیت کے بعد نئی دہلی ، دی ہیگ اور پیرس کے مختلف مشنوں میں بھی خدمات سرانجام دی جبکہ اس کے علاوہ وہ 2007-2010 کے دوران اور 2012 میں بالترتیب اٹلی اور مراکش کی سفیر بھی رہ چکی ہیں۔دریں اثناء اگست 2013 سے لے کر دسمبر 2013 تک سابق ترجمان دفتر خارجہ کو ایڈیشنل سکریٹری برائے یورپی امور بھی مقرر کیا گیا تھا۔