لاہور(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی صحافیوں سے بات چیت پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کرنیوالے صحافیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے بجائے وزیراعظم عمران خان سے کرونا پر سوال کرنے کے اپنا غصہ نکالتے رہے۔سوشل میڈیا صارفین نے میر شکیل الرحمان سے متعلق سوالوں پر صحافیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ وقت مناسب نہیں تھا کہ اس قسم کے سوالات کئے جائیں۔سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے بڑا ایشو کرونا وائرس ہے لیکن صحافی میر شکیل الرحمان، سیاست، میر شکیل الرحمان پر سوالات کرتے رہے۔جہاں سوشل میڈیا صارفین نے صحافیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں پر مختلف صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کے روئیے اور صبروتحمل کی تعریف کی۔ سوشل میڈیا کا کہنا تھا کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان نے صبروتحمل سے جواب دئیے کوئی دوسرا وزیراعظم جواب نہیں دے سکتا تھا لیکن پاکستانی صحافی پانی میں مدھانی چلاتے رہے۔
اجمل جامی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے صبر و تحمل سے ان کے مشیران کو بالخصوص بہت کچھ سیکھنا چاہیئے، فائدہ ہوگا۔ عوامی نمائندے سخت سوالات سے گھبرایا نہیں کرتے کیونکہ سوال عوامی نمائندوں سے ہی ہوتا ہے ڈکٹیٹروں سے نہیں۔۔۔! وزیر اعظم کے صبر و تحمل سے ان کے مشیران کو بالخصوص بہت کچھ سیکھنا چاہیئے، فائدہ ہوگا۔ عوامی نمائندے سخت سوالات سے گھبرایا نہیں کرتے کیونکہ سوال عوامی نمائندوں سے ہی ہوتا ہے ڈکٹیٹروں سے نہیں۔۔۔!
ہم نیوز کی صحافی شفاء یوسفزئی نے ٹویٹ کرتے ہوئے اجمل جامی کو جواب دیا کہ لیکن آج ایک چیز مجھ جیسی جونئیر نے بھی سیکھی کہ کم سے کم میں نے وہ کبھی نہیں بننا جسکو سوال پوچھنے میں اور وزیر اعظم سے بد تمیزی کرنے میں فرق نہ پتہ ہو۔ شخص آپکو نا پسند ہو سکتا ہے حق ہے آپکا لیکن عہدہ تو آپکے ہی ملک کا سب سے بڑا ہے اسکے پاس۔ اسی کا لحاظ کر لینا چاہیے۔لیکن آج ایک چیز مجھ جیسی جونئیر نے بھی سیکھی کہ کم سے کم میں نے وہ کبھی نہیں بننا جسکو سوال پوچھنے میں اور وزیر اعظم سے بد تمیزی کرنے میں فرق نہ پتہ ہو۔ شخص آپکو نا پسند ہو سکتا ہے حق ہے آپکا لیکن عہدہ تو آپکے ہی ملک کا سب سے بڑا ہے اسکے پاس۔ اسی کا لحاظ کر لینا چاہیے۔
دنیا نیوز کے صحافی خاور گھمن نے کہا کہ جوابوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اپنی بیس سالہ صحافت میں کسی بھی پرائم منسٹر نے اتنے سخت سوال سننے کی کھبی بھی ہمت نہیں کی۔ اللہ تعالی اس مملکت خداداد پاکستان پر رحم کرے ۔جوابوں سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اپنی بیس سالہ صحافت میں کسی بھی پرائم منسٹر نے اتنے سخت سوال سننے کی کھبی بھی ہمت نہیں کی۔ اللہ تعالی اس مملکت خداداد پاکستان پر رحم کرے ۔
سپورٹس صحافی مظر ارشد نے لکھا کہ سیریسلی ! یہ ہمارے صحافی ہیں؟ بد سلوک اور جاہل۔ بنیادی سوالات پوچھنے کی تمیز نہیں ہے۔ انہیں موجودہ صورتحال کا صفر علم ہے، زیرو ریسرچ۔ بس ہر صورتحال پر بحث اور سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ 3 منٹ لمبا سوال کون پوچھتا ہے؟