ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتن نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے باعث مسلمانوں سے حج کی تیاریاں موخر کرنے کا کہا ہے۔سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتن نے سرکاری ٹی وی الاخباریہ سے
گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب حج و عمرہ زائرین کی خدمت کے لیے پوری طرح تیار ہے اور سعودی حکومت عازمین عمرہ کو کسی بھی وقت آنے کی اجازت دے سکتی ہے۔ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتن نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث موجودہ حالات کے پیش نظر سعودی حکومت مسلمانوں اور اپنے شہریوں کی صحت و تندرستی کے حوالے سے فکرمند ہے، اس لیے ہم دنیا بھر میں اپنے مسلمان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ صورتحال واضح ہونے کا انتظار کریں اور حج معاہدے نہ کریں۔سعودی حکومت نے پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کی حکومتوں کو حج معاہدے کرنے سے روک دیا ہے جبکہ رواں سال کے شروع میں عمرے کو بھی معطل کردیا ہے اور اس سال حج بھی موقوف ہونے کا خدشہ ہے۔سعودی عرب میں کورونا وائرس کے 1500 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حکومت نے ملک میں لاک ڈاؤن کردیا ہے اور تمام غیر ملکی پروازیں بھی معطل کردی گئی ہیں۔ گزشتہ سال دنیا بھر سے 25 لاکھ حاجیوں نے حج کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کیا تھا۔اس سے قبل سعودی حکومت نے پاکستانی حکومت کو حجاج کیلئے رہائش اور ٹرانسپورٹ معاہدے کرنے سے روک دیا تھا۔ سعودی حکومت نے کہا ہے کہ اس سال یہ معلوم نہیں کہ حج 2020 کا آپریشن مکمل ہوگا یا نہیں، لہذا پاکستان نے جن کمپنیوں سے معاہدے کرنے ہیں فی الحال وہ نہ کیے جائیں۔پاکستان کی وزارت مذہبی امور کو سعودی عرب کی وزیر حج کا مراسلہ موصول ہوا ہے جس میں سعودی عرب نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے حج معاہدے نہ کریں، سعودی حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، صورتحال بہتر ہوتے ہی اس معاملے پر مزید آگاہ کرینگے۔وزارت مذہبی امور نے سعودی حکومت کی اطلاع کے بعد حج آپریشن پر کام روک دیا ہے۔سعودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ ساتھ ان تمام ممالک کو یہ ہدایات جاری کی ہیں جہاں کے ایک لاکھ سے زائد زائرین حج کے لیے حجاز مقدس کا سفر کرتے ہیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سعودی عرب میں بھی لاک ڈاؤن ہے جس کے نتیجے میں حج 2020 متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔