اسلام آباد: دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی میزبانی میں ہونے والے کووِڈ 19 پر خطے کے تجارتی عہدیداروں کی ویڈیو کانفرنس میں اس لیے شرکت نہیں کی کیوں کہ اس کا انتظام جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون تنظیم (سارک) نے نہیں کیا تھا۔
دفتر خارجہ نے پاکستان کی عدم موجودگی کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسی سرگرمیاں مثلاً آج کی تجارتی عہدیداروں کی ویڈیو کانفرنس صرف اس صورت میں مؤثر ہوسکتی ہیں کہ اس کی سربراہی سارک سیکریٹریٹ کرے‘۔دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’چونکہ آج کی اس ویڈیو کانفرنس میں سارک سیکریٹریٹ شریک نہیں تھا اس لیے پاکستان نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘۔خیال رہے کہ عالمی وبا کووِڈ19 کے بین الاعلاقائی تجارت اور سفری پابندیوں پر پڑنے والے اثرات پر بات چیت کے لیے پاکستان کے سوا تمام سارک ممالک کے تجارتی عہدیداروں کی ایک ویڈیو کانفرنس کی گئی تھی۔یہ اجلاس گزشتہ ماہ سارک سربراہی ویڈیو کانفرنس کا تسلسل تھی جس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔اجلاس میں بھارت کی جانب سے کووِڈ19 ایمرجنسی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی اور پاکستان کے علاوہ تمام ممالک نے فنڈ کے لیےرقوم کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان اس بات کر مُصر ہے کہ مذکورہ فنڈ سارک کے سیکریٹری جنرل کے کنٹرول میں ہونا چاہیئے اور اس کے استعمال کے طریقہ کار کو شفاف طریقے سے طے کرنا چاہیئے۔
دفتر خارجہ نے سارک کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے اس بات کو اجاگر کیا کہ’اس ہنگامی صورتحال مثلاً کووِڈ 19 اور اس کے سماجی و معاشی اثرات کے تناظر میں سارک سیکریٹریٹ کا کردار مزید نمایاں ہونا چاہیئے‘۔بیان میں کہا گیا کہ ’دیگر علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرح سارک سیکریٹریٹ ضروری تعاون کے لیے، ادارہ جاتی طریقہ کار اور سپورٹ اسٹرکچر کے لیے مطلوبہ اجتماعی پلیٹ فارم بھی مہیا کرتا ہے‘۔دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سارک سیکریٹریٹ کو اپنی سرپرستی میں منعقد ہونے والی کسی بھی سرگرمی یا تقریب میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔دوسری جانب سے پاکستان عالمی وبا پر سارک کے وزرائے صحت کی ویڈیو کانفرنس کروانے کی کوششیں کررہا ہے۔اس سلسلے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سری لنکن، بنگلہ دیشی، نیپالی، بھوٹانی اور مالدیپ کے ہم منصبوں کے علاوہ سارک سیکریٹری جنرل سے اس تجویز پر بات چیت بھی کی جس میں ابھی بھارت اور افغانستان کو شامل کیا جانا باقی ہے۔واضح رہے کہ بھارت 2016 میں اسلام آباد میں ہونے والے سارک کے 19ویں سربراہی اجلاس کو زبردستی ملتوی کروائے جانے کے بعد سے پاکستان کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوششیں کررہا ہے۔