اسلام آباد( نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی اقدامات پر اجلاس ہوا جس میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس اور حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سرحدیں سیل کیے جانے کے باعث اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی۔ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف آرڈیننس وفاقی کابینہ نے منظور کر لیا ہے جس کے بعد جو شخص اس مشکل وقت میں ذخیرہ اندوزی کرے گا، اسے سزا دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق آرڈیننس کے مطابق ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کو تین سال قید اور ضبط شدہ مال کی مالیت کا پچاس فیصد بطورجرمانہ عائد کیا جائے گا، آرڈیننس کااطلاق صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں ہوگا۔اس کے علاوہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔جو شخص حکام کو ذخیرہ اندوزی کرنےو الے شخص کے بارے میں اطلاع دے گا، اسے ضبط کئے جانےو الے سامان کا 10 فیصد حصہ دیا جائےگا۔اس کام کے لئے ڈپٹی کمشنر ایک سرکاری افسر تعینات کرے گا جسے کسی بھی گودام میں چھاپہ مار کر بند کرنے یا کھولنے کا اختیار دیا جائے گا۔آرڈیننس کے مطابق سرکاری افسر کو ضبط شدہ سامان کی نیلامی کرنے کا بھی اختیار حاصل ہوگا، جرم ثابت ہونے پر نیلامی کی رقم حکومت پاکستان کے اکاونٹ میں جمع ہوگی۔اس کے علاوہ آرڈیننس میں ڈپٹی کمشنر کو بغیر وارنٹ گرفتاری کی بھی اجازت دی گئی ہے جبکہ گرفتار ہونے والے شخص کی گرفتاری قابل ضمانت نہیں ہو گی۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا اور اسپیشل مجسٹریٹ 30 روز کے اندر مقدمے کی سماعت مکمل کرے گا۔خیال رہے کہ ملک بھر میں کوروناوائرس پھیلنے کے بعد تاجروں نے ضرورت کی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی تھی جس کا مقصد چیزوں کی قیمت بڑھانا تھا۔ حکومت کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کرنے والے افراد سے درخواست بھی کی گئی تھی کہ وہ اس مشکل وقت میں ایسا نہ کریں۔ لیکن ا ب وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف آرڈیننس منظور کر لیا ہے جس کے مطابق ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کو تین سال قید اور ضبط شدہ مال کی مالیت کا پچاس فیصد بطورجرمانہ عائد کیا جائے گا، آرڈیننس کااطلاق صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں ہوگا۔