counter easy hit

بھارت ، کرونا وائرس کے خدشات کے بعد توہمات پرستی عام ہوگئی، گائے کے پیشاب کے بعد شراب مہیا کرنے کیلئے حکومت کو خط

اسلام آباد(یس اردو نیوز) بھارت میں کرونا وائرس نے ہندوقوم پرستوں کی توہمات پرستی کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے۔ کرونا وائرس سے بچائو کیلئے جہاں انتہا پسند ہندوئوں کی طرف سے گائے کا پیشاب پینے کی پارٹیاں رکھی گئیں، وہیں وبا سے بچاؤ کے لیے اور بھی دیسی فرسودہ ٹوٹکے آزمانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔اسی طرح اب بھارتی ریاستی اسمبلی کے ایک رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ شراب نوشی کرنے سے گلے میں موجود کورونا وائرس ختم ہوجاتا ہے۔ رکن اسمبلی نے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو لکھے گئے خط میں دلیل دی کہ جس طرح الکوحل سے ہاتھوں سے کورونا وائرس ختم ہو جاتا ہے، اسی طرح اسے پینے سے بھی گلے سے کورونا ختم ہوجاتا ہے، اس لیے ایسی دکانیں کھول دی جائیں۔ انہوں نے خط میں دعویٰ کیا کہ ریاست بھر میں شراب کی دکانیں کھولنے سے نشے کے عادی افراد کو مرنے سے بھی بچایا جا سکے گا جو اس وقت غیر معیاری الکوحل بھی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو تجویز دی کہ وہ ریاست میں الکوحل کی دکانیں کھول دیں تاکہ لوگ آسانی سے الکوحل خرید کر سکیں اور اس سے حکومت کو نہ صرف اچھی خاصی کمائی ہوگی بلکہ غیر قانونی کاروبار کی بھی بندش ہوگی۔ بھارتی ریاست راجستھان کے رکن اسمبلی بھارت سنگھ نے یہ مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ جس طرح الکوحل سے ہاتھ دھونے سے کورونا ہاتھوں سے ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح الکوحل کے استعمال سے مذکورہ وبا گلے سے ختم ہوجاتی ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق راجستھان کے شہر سنگوڈ سے ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے بھارت سنگھ نے ایک خط لکھ کر ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شراب کی دکانیں کھولے تاکہ لوگ آسانی سے الکوحل خرید سکیں۔بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ رکن اسمبلی سے قبل ایک اور رکن اسمبلی بھی راجستھان کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر شراب کی دکانیں کھولنے کی تجویز دے چکے ہیں۔
راجستھان میں بھی بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور یکم مئی تک وہاں سے کورونا سے 61 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ مجموعی طور پر بھارت میں یکم مئی کی دوپہر تک کورونا سے 1154 ہلاکتیں ہو چکی تھیں اور وہاں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 35 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔ جنوبی ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ متاثرہ افراد بھارت میں ہیں اور وہاں پر مارچ سے لے کر لاک ڈاؤن نافذ ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں جہاں عام مارکیٹیں بند ہیں، وہیں الکوحل کی دکانیں بھی بند ہیں۔ بھارت میں الکوحل کی فروخت غیر قانونی نہیں ہے اور وہاں پر الکوحل کی صنعت کا شمار بڑی صنعتوں میں بھی ہوتا ہے۔

بھارت کی ہندو انتہاپسند جماعتوں میں سے ایک ہندو مہاسبھا جس کا اصل نام ’اکھل بھارت ہندو مہاسبھا‘ تھا اس کی جانب سے انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں ’کورونا وائرس‘ سے بچنے کے لیے ’گائے کا پیشاب پینے‘ کی پارٹی کا انعقاد کیا گیا۔ہندو مہا سبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی مہاراج نے رواں ماہ 4 مارچ کو دعویٰ کیا تھا کہ ’گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے‘ سے ’کورونا وائرس‘ ختم ہوجاتا ہے اور انہوں نے اس ضمن میں ہولی کے بعد ملک بھر میں ’گائے کے پیشاب‘ پینے کی پارٹیوں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا تھا۔اور اب انہوں نے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے دارالحکومت نئی دہلی میں پہلی ’گائے موتر‘ (گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی‘ انعقاد کرکے بھارت میں ’کورونا وائرس‘ کے علاج کے حوالے سے خود ساختہ راہ اپنالی ہے۔

INDIA CORONA TREATMENT WITH URINE OF COW

WOMEN PARTICIPANTS COW URINE PARTY

INDIAN MEMBER ASSEMBLY CLAIMED WINE CAN KILL CORONA VIRUS IN THORAT

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website