جرمنی کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ماہ رمضان کے دوران ملک میں لاک ڈاؤن کے اقدامات پر عمل پیرا ہونے پر مسلمانوں کی تعریف کی۔ انہوں نے مسلمانوں کی مذہبی اقلیت کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام کے موقع پر جرمن صدر اشٹائن مائر نے ایک پیغام میں لکھا کہ بہت سارے مسلمانوں کے لیے یہ پابندیاں مشکل تھیں۔ ’’ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ نے ان سخت ضوابط پر عمل کیا اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہماری پہلی کامیابی میں کردار ادا کیا۔‘‘
ماہ رمضان میں سماجی دوری کے اقدامات کی وجہ سے الگ ہونے کے بجائے عام طور پر مسلم برادری کو آپس میں ایک ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے۔ جرمن صدر نے جمعہ کے روز مسلمانوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے خلاف پرعزم کارروائی کا بھی وعدہ کیا۔ اشٹائن مائر کے بقول، ’’نفرت انگیزی اور علیحدگی، مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے پرتشدد حملے، مساجد پر حملے۔ ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے، ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔‘‘
جرمنی میں مسلمانوں یا ان کی تنظیموں کے مراکز پر گزشتہ برس کل 871 حملے ہوئے تھے۔ اس حوالے سے جرمن صدر نے کہا تھا کہ مسلمانوں کا تحفظ، ریاست سمیت سب کی ذمہ داری ہے۔ جرمن صوبے ہیسے کے شہر ہاناؤ میں اندھا دھند فائرنگ کے ایک واقعے میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے، حملہ دائیں بازو اور نسل پرستانہ نظریے سے متاثر تھا۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد ترک اور بوسنین نژاد جرمن شہری تھے۔
جرمن صدر نے اس واقعے کو جرمن معاشرے کے مشترکہ اقدار پر حملہ قرار دیا، جس میں رواداری، تنوع اور مذہبی عبادت کی آزادی شامل ہے۔ اشٹائن مائر نے کہا کہ ہناؤ میں پیش آنے والے واقعے نے انہیں شدید متاثر کیا تھا۔