اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بھارت میں 34 ممالک کے 376 غیرملکی تبلیغی شرکا کے خلاف ویزا شرائط کی خلاف ورزی اور ’مشنری سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے کے الزام میں مجموعی طور پر 35 چارج شیٹ داخل کردیں۔ خبررساں ادارے ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی پولیس نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران 26 تاریخ کو 20 ممالک کے 82 غیر ملکیوں تبلیغی شرکا کے خلاف 20 چارج شیٹس عدالت میں پیش کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 14 ممالک کے 294 غیر ملکی تبلیغی شرکا کے خلاف 15 چارج شیٹ دائر کی گئیں۔چارج شیٹ کے مطابق تمام غیر ملکی تبلیغی شرکا پر ویزا قوانین کی خلاف ورزی، کورونا وائرس وبائی مرض کے عدم پھیلاؤ کے لیے جاری کردہ ہدایات اور وبائی امراض ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی دفعہ 144 کی خلاف وزری پر مقدمہ درج کیا گیا۔ مذکورہ افراد پر دفعہ 188 (سرکاری ملازمین کے نافذ کردہ احکامات کی نافرمانی)، 269 (لاپرواہی کی وجہ سے بیماری کے انفیکشن کو خطرناک حد تک پھیلانے)، 270 (انفیکشن کے پھیلاؤ) اور 271 (قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی) کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس ضمن میں نئی دہلی نے غیرملکی تبلیغی شرکا کے ویزا منسوخ کرکے ان کو بلیک لسٹ کردیا۔ 26 تاریخ کو جن غیرملکی تبلیغی شرکا کے خلاف چارج شیٹ پیش کی گئی ان کا تعلق ملائیشیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا اور متعدد افریقی ممالک سے تھا۔ بعدازاں گزشتہ روز جن 82 غیر ملکی تبلیغی شرکا پر الزامات عائد کیے گئے ان کا تعلق افغانستان، برازیل، چین، امریکا، آسٹریلیا، قازقستان، مراکش، برطانیہ، یوکرائن، مصر، روس، اردن، فرانس، تیونس، بیلجیم، الجیریا، سعودی عرب، فجی، اور فلپائن سے ہے۔
منگل کے روز پولیس نے دہلی ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی تھی۔ نئی دہلی پولیس نے کہا کہ 723 غیر ملکیوں کے پاسپورٹ اور 23 نیپال کے شہریوں کے شناختی کارڈ قبضے میں لے لیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 150 سے زیادہ غیر ملکی شہری اپنا پاسپورٹ مہیا کرنے سے قاصر رہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا نظام الدین کے اسٹیشن ہاؤس افسر کی شکایت پر تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا سعد کاندھلوی اور 6 دیگر افراد کے خلاف 31 مارچ کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔پولیس نے بتایا کہ مولانا سعد کاندھلوی پر بعد میں مذہبی جماعت کے کچھ شرکا کی کووڈ 19 کے باعث موت ہونے پر ان کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اجتماع میں شامل ہونے والے افراد کی حتمی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اس میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد 3400 تک تھی جس میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی جماعت کے لیے دنیا بھر سے آنے والے لوگ نئی دہلی کے ناظم الدین کے علاقے میں واقع عالمی تبلیغی مرکز میں 13 مارچ سے جمع ہونا شروع ہوئے تھے۔ ناظم الدین تبلیغی مرکز میں بیرون ممالک سے آنے والے افراد کے بھارت پہنچنے کے تین دن بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شہر میں کسی بھی جگہ 50 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگاتے ہوئے مذہبی اجتماعات پر بھی پابندی لگادی تھی، تاہم تبلیغی جماعت نے حکومتی احکامات کو نظر انداز کیا۔
ناظم الدین مرکز میں 15 سے 18 مارچ کے درمیان تین روزہ تبلیغی اجتماع ہوا اور بعد ازاں اس میں شریک ہونے والے افراد بھارت کی دوسری ریاستوں میں پھیل گئے۔جس کے بعد بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد وہاں کی اقلیتوں کے ساتھ حکومت کے ناروا سلوک میں بھی تیزی آتی جا رہی ہے اور جہاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ ہندوستان میں کورونا سے متاثر ہر مذہب و فرقے، خاص طور پر مسلمانوں و کم ذات ہندوؤں کے لیے الگ قرنطینہ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ وہیں تمام مسلمانوں کو تبلیغی قرار دے کر انہیں کورونا پھیلانے کے ذمہ دار بتانے کی حکومتی پالیسی میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور بھارتی میڈیا تقریباً ہر مسلمان کو تبلیغی اور ہر تبلیغی شخص کو کورونا کا مریض قرار دینے کی دوڑ میں ایک دوسرے آگے نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔
مسلمانوں کے ساتھ ایسے رویے کو دیکھتے ہوئے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین و ارکان نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو ایک کھلا خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ حکومت مسلمانوں سے متعلق اپنے رویے میں تبدیلی لائے اور میڈیا کو بھی اسلامو فوبیا سے روکا جائے۔ بھارت میں ڈیڑھ لاکھ سےز ائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور اب تک ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد وائرس کی زد میں آکر ہلاک ہو چکے ہیں۔ سوا ارب سے زائد آبادی کے حامل ملک بھارت میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 30 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا لیکن گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔