اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید النیہان آئندہ کچھ دنوں میں نجی دورے پر پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ دونوں خلیجی رہنما بلوچستان میں تلور کے شکار کے لیے 22 سے 24 جنوری تک پاکستان آرہے ہیں۔ تاہم اپنے دورے کے دوران وہ ممکنہ طور پر اسلام آباد کا دورہ بھی کریں گے، یہ مدنظر رہے کہ ماضی میں ابوظہبی کے ولی عہد شکاری دوروں سے واپسی پر وفاقی دارالحکومت میں قیام کرچکے ہیں۔ ادھر رواں ہفتے ہی وزیراعظم عمران خان نے بحرین کے بادشاہ سے ٹیلی فونک گفتگو بھی کی تھی۔مزید برآں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر حمد عبید ابراہیم سلیم الزعابی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ وزیرخارجہ نے دونوں طرف سے تواتر سے اعلیٰ سطح کے دوروں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ انہوں نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات کو گہرے اور مستحکم کرنے کے لیے محرک کردار ادا کیا ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق انہوں ے کہا کہ عالمی سطح پر صحت کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ہی وہ یو اے ای کے ساتھ اعلیٰ سطح رابطوں کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
اس موقع پر یو اے ای کے سفیر نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کام کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت باہمی احترام، افہام و تفہیم اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی خواہاں ہے۔ یاد رہے کہ دسمبر کے مہینے میں وفاقی حکومت نے بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ان کے خاندان کے دیگر 5 افراد کو بین الاقوامی سطح پر محفوظ نایاب پرندے تلور کے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے تھے۔ ان اجازت ناموں کے جاری ہونے سے کچھ دن قبل دسمبر میں ہی متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے 11 افراد تلور کے شکار کے لیے ضلع چاغی پہنچے تھے۔واضح رہے کہ وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آجاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔ عرب شکاریوں کی جانب سے تلور کے شکار کے باعث دنیا میں اس نایاب پرندے تلور کی تعداد میں کمی آئی ہے، جسے نہ صرف عالمی تحفظ کے مختلف کنونشنز کے تحت تحفظ حاصل ہے بلکہ مقامی وائڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔ یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ پاکستانی شہریوں کو تلور کے شکار کی اجازت نہیں ہے۔