counter easy hit

حکومت نے بھارت کو سلامتی کونسل کا غیرمستقل ممبر بننے میں مدد کر کے پاکستان کی شہہ رگ کاٹ دی ہے، برجیس طاہر کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

حکومت نے ہندوستان کو سلامتی کونسل کا ممبر بننے میں مدد دے کر پاکستان کی شہ رگ کاٹ دی گئی ہے

دیامیر بھاشا ڈیم بہت بدقسمت ڈیم ہے۔ جو کہ 2006 میں جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں اس کا افتتاح کیا گیا ۔ لوگوں کی زمینیں اس میں شامل ہیں مگر بعد میں اراضی خریدے بغیر وہاں ڈیم کا شوشہ چھوڑ دیا گیا۔
ایک طرف اپوزیشن کو نیب کے نوٹس ملتے ہیں دوسری طرف ہمارے حلقوں میں جاری منصوبے بند کردیے گئے ہیں۔
ننکانہ صاحب پر سکھوں کیلیے سڑک بنا کرانٹرچینج بنانے کا اعلان کیا تھا جس کو روک دیا گیا ہے۔
غریبوں کی سبسڈی کم کر کے حکومت غریبوں کا حق مار رہے ہے
اسلام آباد(یس اردو نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی برجیس طاہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا موقع حکومت کیلیے انتہائی اہم ہے جس میں انھوں نے سال بھر کے اپنی اخراجات اورآمدنی کو سامنے رکھتے ہوئے لائحہ عمل ترتیب دینا ہوتا ہے۔
ہمارے ملک کی آمدنی پانچ ہزار چارسو بلین اور اخراجات سات ہزار ایک سو بلین روپے ہیں ۔جناب سابقہ بجٹ پانچ ہزار پانچ سوپچاس ارب روپے کا ترتیب دیا گیا تھا۔ حکومت ایک سال میں کیا کرتی رہی انھوں نے سابقہ بجٹ کے اہداف حاصل نہیں کیے۔ حکومت کے بقول سابقہ حکومتیں چور تھیں اس لیے انھیں لوگ ٹیکس نہیں دیتے تھے۔ مگر اس حکومت کو پورا سال تین ہزار نو سودس ارب روپے ہی مل سکے جو کہ ان کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔ عوام نے مسلم لیگ ن کو جتنا ٹیکس دیا تھا یہ لوگ اس کو بھی نہیں پہنچ سکے۔ آخر کیوں لوگوں نے ان کو ٹیکس نہیں دیے۔ اب پھر بجٹ آچکا ہے اورابھی تک انھوں نے سابقہ اہداف ہی حاصل نہیں کیے ۔ کیا اب یہ مزید اپنی ساکھ برقراررکھ سکیں گے۔ خودکشی تو درکنار ان کا کوئی آدمی جہاز تباہ پر استعفیٰ تک نہیں دے سکے، ٹرینوں میں لوگ جل کر مر گئے یہ لوگ استعفیٰ تک نہیں دے سکے۔ ہم بات کریں تو لوگ ایوان سے اٹھ کر گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں۔ اس حکومت کے لوگوں کی کوئی دلچسپی نہیں آج اسمبلی میں سیٹیں خالی ہیں ۔ وزیرعظم کی اپنی سیٹ خالی ہے۔ کورونا سے جس طرح انھوں نے آنکھیں بچانے کی کوشش کی۔ وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ کہتے رہے کورونا چلا جائیگا۔ ہم لاک ڈائون نہیں کرینگے سمارٹ لاک ڈائون کرینگے۔ ہم الیکشن لڑ کر آتے ہیں اگرہم بارباراپنا بیان تبدیل کریں تو ہماری کیا ساکھ رہ جاتی ہے۔ آج کوئی پالشی نہیں حکومت میں ۔ بجٹ خسارہ بڑھتا جارہا ہے مگر یہ لوگ اپنے اخراجات کم کیوں نہیں کرتے؟
انھوں نے کہا کہ سرکلر ڈیبٹ ہم ختم کرنا چاہتے ہیں اس لیے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتے ہیں۔ پورے ملک میں چیخ وپکار ہوئی۔ انھوں نے پیسے واپس کرنے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ ماضی میں سرکلر ڈیبٹ 1100 ارب روپے تھا جو انہوں نے 2000 ارب روپے تک پہنچا دیا۔ جہاں تک ٹیکس فری بجٹ کا تعلق ہے ۔ پٹرولیم لیوی 73 فیصد بڑھا دی گئی ہے۔ پٹرول کی پیداواری قیمت 23 روپے ہے اور اخراجات ڈال کر 32 روپے بنتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں 75 روپے لیے جارہے ہیں۔ جناب غریبوں کی سبسڈی کم کر کے حکومت غریبوں کا حق مار رہے ہے۔ انھوں نے پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا۔ دیامیر بھاشا ڈیم کے بارے میں اس ایوان میں بہت باتیں کی گئیں۔ مگر حقائق کیا ہیں میں بتا دوں کہ دیامیر بھاشا ڈیم بہت بدقسمت ڈیم ہے۔ جو کہ 2006 میں جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں اس کا افتتاح کیا گیا ۔ لوگوں کی زمینیں اس میں شامل ہیں مگر بعد میں اراضی خریدے بغیر وہاں ڈیم کا شوشہ چھوڑ دیا گیا۔اس سے ہنگامہ شروع ہوا جو کہ پیپلز پارٹی کو ورثے میں ہنگامہ ملا جسے ان کی حکومت نے معاہدہ کرکے ختم کرنے کی کوشش کی ۔ جو کہ معاہدہ طے پاگیا۔ مگر شرط رکھی گئی کہ 2013 تک اگر عمل نہ ہوا تو زمین کے اصل مالکان کو 25 فیصد اضافی رقم ادا کرنی ہوگی۔ 2011 میں دوبارہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس کا افتتاح کیا۔ 2013 میں میاں محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تو جنگی بنیادوں پر ایک کمیٹی بنائی گئی۔ جس نے پانچ سالوں میں ان جھگڑوں اورمسائل کو حل کیا اور 37 ہزار ایکڑ میں 85 فیصد ڈیم کا کام مکمل کیا گیا۔ مزید ترقیاتی کام کیے گئے۔ متاثرین کیلیے کالونیاں بنیں۔ ان کے تحفظات دور کیے گئے۔ ڈیم کیلیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے۔ اس کے بعد ڈیم کے نام پر نئی حکومت نے اربوں روپیہ اکھٹا کیا۔ مگر دو سالوں میں ابھی تک 32 ارب روپے مختص کیے جانے کے باوجود ابھی تک بقیہ کام مکمل نہیں کیا گیا۔ یہ ڈیم گلگت بلتستان کے عوام کے شہر، قبروں اور سڑکوں پر بنایا جارہا ہے اس لیے اس کو مکمل کرنا بہت ضروری ہے۔
کشمیریوں کے زخموں پر تازہ تازہ نمک چھڑکا گیا ہے۔ حکومت نے ہندوستان کو سلامتی کونسل کا ممبر بننے میں مدد دے کر پاکستان کی شہ رگ کاٹ دی گئی ہے۔ لاکھوں کشمیری شہید ہوچکے ہیں مگر وزیرخارجہ کا بیان کہ کیا ہوا اگر ہندوستان سلامتی کونسل کا ممبر بن گیا شہیدوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق دیا جانا چاہیے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

انڈیا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے ، کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل نہ کیا جائے۔ لاک ڈائون ختم کرایا جائے۔ انٹرنیشنل میڈیا کو کشمیر تک رسائی دی جائے۔ ڈومیسائل سے متعلق نئے قانون پرعملدرآمد روکا جائے،انٹرنیٹ بحال کیا جائے انٹرنیشنل میڈیا کو کشمیر تک رسائی دی جائےاور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ یہ تمام کام تبھی ہونگے جب ہم معاشی طورپر مضبوط ہونگے۔ ۔
ایک طرف اپوزیشن کو نیب کے نوٹس ملتے ہیں دوسری طرف ہمارے حلقوں میں جاری منصوبے بند کردیے گئے ہیں۔ ننکانہ صاحب پر سکھوں کیلیے سڑک بنا کرانٹرچینج بنانے کا اعلان کیا تھا جس کو روک دیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے کو سانگلہ ہل فلائی اوورمنصوبے کیلیے مسلم لیگ ن کی حکومت میں دیے گئے فنڈز کے باوجود منصوبہ نامکمل ہے۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے وعدے کے باوجود منصوبے کی تکمیل کیلیے رقم مہیا نہیں کی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website