مسلم لیگ ن نے اداروں کو تباہ کیا، مشاہداللہ نے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کو کا معاملہ دبانے اور شاہد خاقان نے پی آئی اے کی قیمت میں سٹیل مل دینے کا اعلان کیا
مسلم لیگ ن کا شیوہ غریبوں کا مال کھائو، ادارے تباہ کرو اور باہر بھاگ جائو
میاں نواز شریف اینڈ کمپنی خود منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔ 2012 سے 2017 تک منی لانڈرنگ پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد(یس اردو نیوز) قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے امور خارجہ عندلیب عباس نے کہا کہ خواجہ آصف کی پرانے پاکستان اور نئے پاکستان کے مقابلہ پر مبنی تقریر کا جواب دینا چاہتی ہوں۔ گوکہ وہ تجربہ رکھتے ہیں ۔ ان کی پارٹی 35 سال سے حکومت میں آتی رہی۔
جو ترقی عام انسان کی زندگی کو بہتر نہ بنائے وہ ترقی نہیں تنزلی ہے۔ اس کو سامنے رکھتے ہوئے اپوزیشن سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ سب سے پہلے یہ واضح ہے کہ عام انسان کی صحت و تعلیم کتنی بہتر ہوئی اورادارے کتنے بہتر ہوئے اس سے ترقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اگرآپ صحت کی بات کریں تو میاں نواز شریف کا پاکستان 152ویں درجے پر تھا۔ انھوں نے 35 سال صوبے اورمرکز میں رہ کر پاکستان کو کانگو اور ترقی پذیر ملکوں سے بہتر نہیں کیا گیا۔ جو معاشرہ اپنی مائوں اور بچوں کی حفاظت نہ کرسکے وہ ترقی کیا بات کرنے کے قابل نہیں ہے۔ 2017 میں پاکستان میں زچگی کے دوران مائوں کی اموات پاکستان میں بہت زیادہ تھیں۔ جبکہ نواز شریف اپنا علاج باہر کراتے تھے۔ نئے پاکستان میں پانچ مدراینڈ چائلڈ ہسپتالوں کا اجرا کیا گیا۔ جو کہ شمالی، مغربی اورجنوبی پنجاب میں ہیں۔ جن کی تعمیر کا آغاز ہوچکا ہے۔ جس پر اقوام متحدہ بھی سوال اٹھا چکا ہے۔ نیا پاکستان کورونا کا مقابلہ کر رہا ہے جبکہ یہ لوگ کورونا جیسی وبائوں کی عدم موجودگی میں بھی مائوں اوربچوں کی صحت تک کونظرانداز کیا۔ انھوں نے کہا کہ نرسز اورڈاکٹروں اورپیرامیڈیکس کی صحت اور ان کی بحالی بہت اہم ہے۔ جبکہ پرانے پاکستان میں شعبہ صحت میں 28 ہزار سے زاہد خالی آسامیاں تھیں۔ مگر بوگس بھرتیوں کی وجہ سے برا حال تھا۔ ہم نےنئے پاکستان میں تعلیم اور صحت کو اہمیت دی۔ جبکہ ان کے بچے اب بھی پٹیشنز کے ذریعے باہر کے ہسپتالوں میں جانا چاہتے ہیں ۔ ان لوگوں نے ہیومن ڈویلپمنٹ کا بیڑہ غرق کر رکھا ہے۔ موڈیز نے ملک کی معیشت کو آئی سی یو میں قرار دیا۔ خرم دستگیر نے جو لیکچر دیا ان سے باربار پوچھنے پر انھوں نے برآمدات کی خستگی کو اسحاق ڈار کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ ہم نے ٹریڈ خسارے کو کم کیا ہے۔ دس سال میں پہلی دفعہ پاکستان کے پاس پرائمری سرپلس ہے۔ ٹیکس اکھٹے کیے جارہے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری نے اربوں روپے ذاتی دوروں پر لٹائے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اب تک ایک بھی ذاتی دورہ نہیں کیا۔ پرانے پاکستان میں ایف اے ٹی ایف نے بلیک لسٹ اور بعد میں گرے لسٹ میں رکھا۔ کیونکہ میاں نواز شریف اینڈ کمپنی خود منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔ 2012 سے 2017 تک منی لانڈرنگ پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ نئے پاکستان میں اس پر کام کر کے ملک کو گرے لسٹ سے نکلوانے کیلیے کوششیں جاری ہیں۔ اورپاکستان کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ احساس پروگرام پر انگلیاں اٹھانے والوں کو سوچنا چاہیے کہ ڈیڑھ سو بلین روپے کا احساس پروگرام ورلڈ بنک اور عالمی اداروں نے بھی سراہا ہے۔ جس کا سب سے زیادہ فائدہ سندھ کو ہوا ہے۔ نئے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا گیا۔ پرانا پاکستان سیاحوں کی ترجیح نہیں تھا۔ جبکہ نئے پاکستان کو ہم نے پہلے نمبر پر سیاحوں کی ترجیح بنایا۔ بی بی سی کی رپورٹس میں نواز شریف اور ان کے بچو ں کو لٹیرا قراردیا گیا۔ یہ وزیراعظم عمران خان کا کریڈٹ ہے جن کی حکومت میں فنانشل ٹائمز اوربی بی سی نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلیے پرکشش ترین قرار دیا گیا ۔ بلیکن ٹری اور
مسلم لیگ ن کی اداروں کی تباہی کی سب سے بڑی مثال سٹیل ملز اور پی آئی اے ہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے جعلی ڈگریوں پرنکالے جانے والے پائلٹس کو ری انسٹیٹ کرنے کا کہا ۔ جبکہ شاہد خاقان عباسی نے پی آئی اے اورسٹیل ملز کو ایک کی قیمت میں دونوں دینے کا کہہ دیا۔ خرم دستیگر نے کہا جھو