اسلام آباد(ایس ایم حسنین) صحرائی ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے مضبوط علاقائی اور بین الاقوامی تعاون اہم ہے۔ اسلام آباد میں سفارتی کمیونٹی کو صحرائی ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے نیشنل ٹڈی دل کنٹرول سنٹر (این ایل سی سی) کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ سید فخر امام نے کی۔ بریفنگ میں پاکستان کی طرف سے صحرا ئی ٹڈی دل سے علاقے میں غذائی تحفظ کو درپیش سنگین خطرے سے نمٹنے کے لئے مضبوط علاقائی اور بین الاقوامی تعاون پر مبنی میکانزم کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کمیونٹی کو بتایا گیا کہ موجودہ وبا 25 سالوں میں سب سے زیادہ تباہ کن ہے اور یہ کیڑے خطے کے ممالک کے علاوہ افریقہ اور بحیرہ احمر کے خطے سے پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ ہم چین، جاپان اور برطانیہ کے مشکور ہیں کہ انسداد ٹڈی دل کیلئے انہوں نے ہماری مدد کی۔ انھوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے انسداد ٹڈی دل آپریشن کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا مقصد سفارتی برادری کو انسداد ٹڈی دل آپریشن سے آگاہ کرنا تھا۔ شرکاءکو نائب کوآرڈینیٹر این ایل سی سی جنرل سعید اختر نے ملک میں ٹڈی دل کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی عمر حمید نے بین الاقوامی برادری سے انسداد ٹڈی دل آپریشن میں تعاون کےلئے درخواست کی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹڈیوں سے متاثرہ ممالک میں بروقت معلومات کا تبادلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان میں برٹش ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے کہا کہ برطانیہ نے ایف اے او کو پاکستان میں ٹڈی دل سے نمٹنے کےلئے ایک ملین ڈالر دیئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کے امدادی پیکیج کے تحت 83 میں سے 20 مائکرون سپریئرز پاکستان کے حوالہ کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ مینا دولتچاہی نے انسداد ٹڈی دل آپریشن کےلئے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور این ایل سی سی کی کوششوں کو سراہا۔ ڈپلومیٹک کور کے ڈین اتادجن موولاموف، کینیا، سوڈان، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، افغانستان، چین، جاپان اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے سفیران اور ہائی کمشنر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سفارتی برادری کے ممبروں اور بین الاقوامی شراکت داروں کو بریفنگ 31 جنوری 2020 کو قومی ایمرجنسی کے اعلان کے بعد سے صحرا ٹڈی کے خطرہ کو کم کرنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں جاری کوششوں کا ایک حصہ تھا۔ بریفنگ نے ایک موقع فراہم کیا تاکہ بین الاقوامی برادری کو کوویڈ 19 وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے بیک وقت کوششوں کے دوران ٹڈیوں کے درپیش کثیر الجہتی چیلنجوں سے آگاہ کیا جائے۔ شرکاء کو ایف ای او کے جنوبی مغربی ایشیاء میں صحرائی ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے کمیشن کے تحت متعلقہ علاقائی ممالک کو کیے جانے والے بھر پور تعاون سے بھی آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان سرحدی علاقوں میں اپنے ٹڈیوں پر قابو پانے کے آپریشن کے سلسلے میں ہفتہ وار بنیادوں پر ایس ڈبلیو اے سی (ایران ، افغانستان اور ہندوستان) کے تمام ممبروں کے ساتھ معلومات اور اعداد و شمار شیئر کرتا رہا ہے۔ بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کے جذبے کے تحت ، پاکستان 17 افریقی ممالک (الجیریا ، برونڈی ، چاڈ ، وسطی افریقی جمہوریہ ، اریٹیریا ، ایتھوپیا ، کینیا ، لیبیا ، موریتانیہ ، مالی ، نائجر ، روانڈا ، تیونس ، سوڈان ، صومالیہ ، تک بھی رسائی حاصل کرچکا ہے۔ تنزانیہ اور یوگنڈاسمیت صحرائی ٹڈی کو شکست دینے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لئے مشرق وسطی کے متعدد ریاستوں سمیت سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، یمن اور عمان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس تقریب میں سفیران ، ہائی کمشنرز اور چین ، ترکی ، سعودی عرب ، برطانیہ ، ریاستہائے متحدہ امریکہ ، کینیڈا ، عمان ، کینیا ، سوڈان ، یمن ، جاپان ، افغانستان ، آسٹریلیا ، اٹلی ، یورپی کمیشن ، کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ترکمانستان ، ایران ، متحدہ عرب امارات ، صومالیہ ، جرمنی اور فرانس۔ اقوام متحدہ کے اداروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان کے ساتھ ساتھ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ممبران نے بھی شرکت کی۔