لاہور (ویب ڈیسک) معروف ایپلی کیشن ٹک ٹوک سے شہرت پانے والی حریم شاہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ایپلی کیشن پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تو میں اس کی حمایت کروں گی۔تفصیلات کے مطابق نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حریم شاہ نے کہا کہ اگرچہ ٹک ٹوک کی وجہ سے مجھے شہرت ملی ہے لیکن حکومت اگر کوئی فیصلہ کرتی ہے تو ہر کسی کو اس کا احترام کرنا چاہئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی ایپلی کیشنز کو استعمال کرنے سے پہلے لوگوں کو تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔دوسری جانب اسی پروگرام میں شریک ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اشفاق احمد خان نے پب جی گیم پر پابندی کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا ہے یہ نوجوانوں کو ذہنوں کو خراب کر کے جرائم کی جانب راغب کر رہی تھی۔جب ان سے اس پابندی کے باعث گیمنگ انڈسٹری کو ہونے والے نقصان سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی کام اور منشیات فروشی سے بھی بہت سے لوگوں کا روزگار جڑا ہوتا ہے، جنہیں ریس لگانے میں دلچسپی ہے وہ شہر کی سڑکوں پر غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کی بجائے چولستان ریلی میں حصہ لیں۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پنجاب حکومت کی ترجمان اور تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سیمابیہ طاہر نے ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی۔سیمابیہ طاہر کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ” صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ ایوان سمجھتا ہے کہ پاکستان میں ٹک ٹاک ویڈیو کے ذریعے مذاہب کا مذاق بنایا جارہا ہے، بے حیائی پھیلائی جارہی ہے، بے سروپا گفتگو بھی کی جارہی ہے اور نئی نسل کو تباہی کے دہانے کی طرف دکھیلا جارہا ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز پر کسی قسم کی پابندی نہیں اور ان کے اداکاروں پر کسی قسم کی قانونی گرفت نہیں ہورہی ۔”قرار داد کے متن کے مطابق یہ ایوان یہ بھی سمجھتا ہے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز کو بلیک میلنگ کیلئے بھی استعمال کیا جارہا ہے اور کئی افراد اس وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں ، لہٰذا صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز پر مکمل پابندی لگائی جائے۔