اسلام آباد(رپورٹ.اصغرعلی مبارک سے)کشمیرکاذ کیلئے اپوزیشن پارٹیز کو متحد کرنے کیلئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ وزیر خارجہ کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی۔ وزارت خارجہ میں کشمیر کی صورتحال پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پوری قوم، تمام سیاسی جماعتیں، سیاسی اور عسکری قیادت کشمیر کے معاملہ پر یکساں مؤقف کی حامل ہیں۔۔ پاکستان اس وقت تک اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا جبتک انہیں ان کا جائز حق، حق خودارادیت، مل نہیں جاتا ۔تمام کشمیری گذشتہ سال5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے غیر آئینی اور یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہر بین الاقوامی فورم پر بے نقاب کیا۔ بھارت سرکار کی ہندتوا پالیسی نہ صرف کشمیریوں بلکہ پورے خطے کے امن و امان کیلئے خطرات کا باعث ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کی سوچ پر گامزن بی جے پی کی سرکار نے، اپنی ہندتوا سوچ کے سبب، نہ صرف کشمیریوں بلکہ بھارت کے اندر بسنے والی اقلیتوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت جبر و استبداد اور قید و بند کی اذیتوں کے باوجود نہتے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کر سکا۔ آج پوری دنیا کے سامنے بھارت سرکار کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ آج دنیا بھارت کی منافرت پسند پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔وزیرخارجہ کی زیرصدارت کشمیر پرآل پارٹیز کانفرنس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیرمین سینٹ صادق سنجرانی ،وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور، چیرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی ،علی محمد خان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائ رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سینیٹر مشاہد حسین سید، فرخ حبیب، سینیٹر راجہ ظفر الحق، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، سینیٹر شیریں رحمان، سینیٹر مشتاق احمد، مولانا عبدالاکبر چترالی، ایمل ولی خان، سینیٹر ستارہ ایاز، سینیٹر انوار الحق کاکر، ، سینیٹر مرتضیٰ جاوید عباسی، خواجہ آصف و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ بعد ازاں وزیر خارجہ کے زیر صدارت وزارت خارجہ میں ایک اور اہم اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وفاقی سیکرٹری اطلاعات اکبر حسین درانی اور اعلی عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے اپنے دورہ لائن آف کنٹرول چری کوٹ سیکٹر اور مظفر آباد کے حوالے سے شرکاء اجلاس کو آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان سمیت کشمیر کی سیاسی قیادت سے ہونیوالی ملاقاتوں کا بھی تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نہتے اور معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قوم بھارت کے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کر چکی ہے اور 5 اگست کو سب متحد ہو کر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال منائیں گے۔ اجلاس میں یوم استحصال سے متعلق احتجاجی لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت بھی کی گئی۔