رپورٹ :اصغر علی مبارک سے ) اولڈ ٹریفورڈ ،مانچسٹر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے انگلینڈ میں شاندار ٹیسٹ ریکارڈ کے باوجود میزبان ٹیم پہلے ٹیسٹ میں فیورٹ کی حیثیت سے سیریز کا آغاز کر رہی ہے۔ پرجوش پاکستان ٹیم میزبان سائیڈ انگلینڈ پر دھاک بٹھانے کیلئےپرعزم ہے۔ گرم موسم اور ڈرائی کنڈیشن میں پاکستان نے انگلینڈ کو اسپن جال میں پھنسانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ پاکستان نے سولہ رکنی ٹیم میں تین اسپنرز یاسر شاہ،شاداب خان اور کاشف بھٹی کو شامل کیا ہے۔ امکان ہے کہ پاکستان تین فاسٹ بولروں محمد عباس، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی ،دو اسپنرز یاسر شاہ اور شاداب خان کے ساتھ میدان میں اترے گا۔ کپتان اظہر علی کہتے ہیں کہ یاسر شاہ پاکستان کے سب سے تجربہ کار اسپنر ہیں پاکستان کی جیت میں ان کا کردار اہم ہوگا۔پاکستان کی جانب سے گذشتہ 18ٹیسٹ میں دو دو سنچریاں بنانے والے اسد شفیق اور اظہر علی کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ ٹیسٹ تماشائیوں کے بغیر کھیلا جائے گا جو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے شروع ہوگا۔ پہلے ٹیسٹ کے لیے 16 رکنی ٹیم میں اظہر علی، بابر اعظم، عابد علی، اسد شفیق، فواد عالم، امام الحق، کاشف بھٹی، محمد عباس، محمد رضوان، نسیم شاہ، سرفراز احمد شاداب خان، شاہین شاہ، شان مسعود ،سہیل خان اور یاسر شاہ شامل ہیں۔ پاکستان کے خلاف انگلینڈ کے 14 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا، انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے والے اسکواڈ کو برقرار رکھا ہے، ٹیم میں جو رووٹ کپتان، جیمز اینڈرسن، جوفرا آرچر، ڈومنیک بیس، اسٹورٹ براڈ اور روری برنز شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ٹیم میں زیک کراولی، سیم کرن، اولی پاپ، ڈوم سیبلی، بین اسٹوکس، کرس ووکس اور جو بٹلر بھی شامل ہیں
یہاں پاکستان نے اب تک چھ میچ کھیلے ہیں جن میں سے اسے دو میں شکست اور ایک میں فتح حاصل ہوئی ہے جبکہ باقی تین میچ ڈرا ہوئے ہیں۔
پاکستان کا دوسرا اور تیسرا ٹیسٹ ساؤتھیمپٹن میں ‘دی روز بول’ کے میدان پر کھیلا جائے گا۔ اس میدان پر اب تک صرف چار ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں اور 13 اگست کو پاکستان کی ٹیم پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلنے اس میدان پر اترے گی۔یہ وہی میدان ہے جہاں پر پاکستان نے سنہ 2001 میں انگلینڈ کو ایک سنسنی خیز میچ کے بعد ہرایا تھا لیکن وہ ٹیسٹ میچوں میں اس گراؤنڈ پر پاکستان کی واحد فتح تھی
ان چار ٹیسٹ میچوں میں سے انگلینڈ نے دو مرتبہ انڈیا کو ہرایا ہے اور رواں ماہ ویسٹ انڈیز سے شکست کا سامنا بھی کیا جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔
پاکستان سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ 21 سے 25 اگست کے درمیان اسی میدان پر کھیلے گا اور تمام ٹیسٹ میچوں کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے ہو گا۔
ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اب تک دونوں گراؤنڈز پر بولرز کو معاونت تو ملی ہے لیکن ویسی نہیں جس کی انگلینڈ کی تازہ پچز سے امید کی جا رہی تھی۔
تاہم اب تک دو ٹیسٹ میچوں کے دوران یہ اندازہ ضرور ہوا ہے کہ روز بول کی وکٹ فاسٹ بولرز کے لیے سازگار ثابت ہو سکتی ہے جبکہ مانچسٹر کی وکٹ دن گزرنے کے ساتھ بلے بازوں کے لیے مشکلات کا باعث بنی۔
پاکستانی ٹیم تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلے میچ 28 اگست کو کھیلے گی۔ یہ پوری سیریز ہی مانچسٹر میں اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلی جائے گی۔لندن میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث لارڈز اور اوول میں کوئی بھی میچ منعقد نہیں ہو رہا ہے۔یہ پاکستانی مداحوں کے لیے اس لیے بری خبر ہے کیونکہ پاکستان نے اب تک انگلینڈ میں 12 ٹیسٹ میچوں میں فتح حاصل کی ہے جن میں سے 10 فتوحات ان دونوں گراؤنڈز پر حاصل کی گئیں20 رکنی سکواڈ میں اظہر علی (کپتان)، بابر اعظم (نائب کپتان)، اسد شفیق، فہیم اشرف، فواد عالم، افتخار احمد، عماد وسیم، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد عباس، موسیٰ خان، نسیم شاہ، روحیل نذیر، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود، سہیل خان، عثمان شنواری، یاسر شاہ، وہاب ریاض، محمد حفیظ، محمد رضوان، حیدر علی، شاداب خان،محمد عامر، کاشف بھٹی، عمران خان، فخر زمان، محمد حسنین اور عابد علی شامل ہیں۔گذشتہ برس جب پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہوئی اور راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم برسوں بعد سجا تو وہاں موجود اکثر شائقین کی بس ایک ہی خواہش تھی، اور وہ یہ کہ بابر اعظم کی بیٹنگ کی ایک جھلک دیکھی جائے۔
بابر اعظم یقیناً پاکستان کی بیٹنگ کا ایک مرکزی جزو بن چکے ہیں۔ عام طور پر ایشیائی بلے بازوں کی مہارت کا اندازہ ان کے ایشیا سے باہر کے ریکارڈ کے ذریعے لگایا جاتا ہے اور بابر اعظم نے اس حوالے سے مایوس نہیں کیا۔
آغاز میں انھیں ٹیسٹ کرکٹ کے داؤ پیچ سمجھنے میں دشواری ضرور ہوئی لیکن جنوبی افریقہ میں ڈیل سٹین کے خلاف پراعتماد بیٹنگ اور پھر آسٹریلیا میں برسبین کے مشہور گابا کرکٹ گراؤنڈ میں عمدہ سنچری بنا کر ثابت کیا کہ وہ کنڈیشنز کے اعتبار سے اپنی بیٹنگ میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔
سنہ 2016 میں ان کی اوسط 32 تھی جو اگلے برس گر کر 16 ہو گئی لیکن سنہ 2018 میں انھوں نے 56 جبکہ گذشتہ برس 68 کی اوسط سے رنز بنائے۔
تاہم انگلینڈ کی پچز سوئنگ بولنگ کے لیے سازگار ہوتی ہیں اور یہاں اچھے سے اچھے بلے بازوں کی تکنیکی خامیاں اجاگر ہو جاتی ہیں۔
بابر اعظم نے اب تک 26 ٹیسٹ میچوں میں پانچ سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں کی مدد سے 1850 رنز بنا رکھے ہیں۔ ان کی اوسط 45 کی ہے تاہم یہ ایک موقع پر یہ 20 کے پیٹے میں تھی۔
انگلینڈ میں اب تک انھوں نے سنہ 2018 کی سیریز کے دوران ایک ہی اننگز کھیلی جس میں وہ 68 رنز بنانے کے بعد زخمی ہو گئے اور بیٹنگ جاری نہ رکھ سکے۔قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کو اپنانے کے لیے یہ پریکٹس میچز اہم ثابت ہورہے ہیں۔ قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال انگلینڈ کے موسم میں باؤلرز کے علاوہ کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہٰذا اس حوالے سے گیند کی چمکائی کے لیے مختلف ممکنہ آپشنز آزمارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کے بعد اب کرکٹ میں باؤلرز کو اپنی جرسی اور ٹوپی خود باؤنڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنی ہے، اسپنرز کو اس قانون سے آگاہی میں کچھ وقت لگے گا