اسلام آباد(ایس ایم حسنین) افغانستان کے روائتی لویہ جرگہ میں آج 400 خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا جائیگا۔ جرگہ کی صدارت کرنے والے افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کا جرگہ کے دوسرے دن کے اختتام پر کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے تین روز بعد حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور انجام پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لویہ جرگہ کی اکثریت اس بات کی عالمی ضمانت چاہتی ہے کہ رہا ہونے والے خطرناک طالبان قیدی، دہشت گردی اور حکومت مخالف سرگرمیوں میں دوبارہ حصہ نہیں لیں گے۔ افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ نے لویہ جرگہ کی پچاس ورکنگ کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ طالبان کے جن چار سو خطرناک قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے ان میں کوئی بھی غیر ملکی نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے لویہ جرگے کی تمام ورکنگ کمیٹیوں نے چار سو خطرناک طالبان کے قیدیوں کی رہائی کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اگرچہ افغان لویہ جرگے کا اجلاس دو روز کے لیے بلایا گیا تھا تاہم کہا جا رہا ہے اس اجلاس کا اختتامی سیشن اتوار کو منعقد ہوگا۔
اافغان دارالحکومت کابل میں بلائے گئے لویہ جرگہ نے انسانی حقوق کی بنیاد‘ افغانستان کے وسیع تر مفاداورجنگ کے خاتمہ کے لئے متفقہ طورپر طالبان کے 400 قیدیوں کو رہاکرنے پر رضامندی کا اظہارکیا ہے تاہم حتمی فیصلے کا باضابطہ اعلان (آج)اتوار کے روز کیا جائے گاجس کے نتیجے میں آئندہ چند روز میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین براہ راست مذاکرات کا عمل قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں شروع ہونے کا قوی امکان پیداہوگیاہے۔
ہفتہ کے روز لویہ جرگہ کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے لویہ جرگہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ لویہ جرگہ نے طالبان کے 400 قیدیوں کی رہائی پر رضامندی کا اظہارکیا ہے ۔اٴْنہوں نے کہا کہ لویہ جرگہ میں قائم 50 کمیٹیوں میں سے کسی بھی کمیٹی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی مخالفت نہیں کی بلکہ اپنی تجاویز میں بتایا ہے کہ امن مذاکرات کے لئے طالبان قیدیوں کو رہاکیا جائے تاکہ طالبان کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہے تاہم عبداللہ عبداللہ نے توقع ظاہرکی کہ طالبان 400 قیدیوں کی رہائی کے بعد مذاکرات کے لئے مزید کوئی شرائط نہیں رکھیں گے اوراگر طالبان نے مزید کوئی شرط رکھ دی تو پھرافغان عوام فیصلہ کریں گے۔
عبداللہ نے مزید کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد مذاکرات جلد شروع ہوں گے۔ بعدازاں پریس کانفرنس میں لویہ جرگہ کے چیئرمین عبداللہ عبد اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زیرحراست 400 طالبان قیدیوں میں تمام افغان ہیں اور ابھی تک کسی قیدی کو رہانہیں کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لویہ جرگہ نے حقوق العباد ‘ انسانی ہمدردی کی بنیاد ‘ ملک کے وسیع تر مفاد اور امن کی خاطر طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے 400 قیدیوں کی رہائی کے معاملہ پر ملک بھر سے خواتین سمیت 3200 ممتازشخصیات کو لویہ جرگہ میں دعوت تھی جس کا پہلا سیشن جمعہ کے روز کابل میں ہوا تھا۔ اس موقع پرکابل میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ افغان صدر نے اپنے افتتاحی تقریر میں کہا تھا کہ اًن کے پاس آئین کی رو سے اختیار نہیں کہ وہ 400 قیدیوں کی رہائی کا حکم دے جس کے لئے اًنہوں نے لویہ جرگہ بلایا۔
اشرف غنی نے لویہ جرگہ کے شرکاء سے اپیل کی تھی کہ وہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کریں تاہم افغان صدر نے اس بات پر زوردیا تھا کہ اگر ان قیدیوں کو رہاکیا گیا تو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ ادھر طالبان نے کہا تھا کہ اگر اًن کے 400 قیدیوں کو رہا کردیا گیا تو تین دن کے اندر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں ورنہ پھر جنگ کا راستہ اپنائیں گے۔
یاد رہے کہ افغان حکومت نے فروری معاہدہ کے پیش نظر طالبان کے 5 ہزارمیں سے 4600 قیدیوں کو پہلے ہی مرحلہ وار رہا کردیا تھا جبکہ طالبان نے حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہاکیا تھا۔طالبان نے حکومت سے مذاکرات کرنے کے لئے اپنے باقی 400 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا تاہم افغان صدرنے ان قیدیوں کو انتہائی خطرناک جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے رہا کرنے سے انکار کیا تھا جس پر دونوں فریقین کے مابین ڈیڈلاک پیداہوگیا تھا۔اب طالبان کے 400 قیدیوںکی رہائی کے متوقع فیصلے کے بعداس بات کا قوی امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں قطر میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے مابین براہ راست مذاکرات کا عمل شروع ہوجائے گا۔
@DrabdullahCE
·
5h
I congratulate all Jirga members divided into 50 working committees for promptly ending their free deliberations. I welcome their input and recommendations as part of this important consultative exercise as we compile & announce the outcome tomorrow.
@DrabdullahCE
·
12h
The outcome of the committee decisions on the release of 400 Taliban prisoners & related issues will be announced today. We, the people of Afghanistan & international community are looking forward to a positive & constructive outcome. 2/2
@DrabdullahCE
·
Aug 7
As Chair of the C.LJ, I stress that our aim is to reflect our national will for peace. Today’s unfortunate incidents remind us that we may not agree on all issues but all voices need to be heard. Any action to stifle dissent will not be tolerated & needs to be dealt with legally.