اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ کی سپریم کورٹ میں طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کی وفات پر امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہم سپریم کورٹ کی جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ انصاف اور مساوات کے لئے کام کرنے والی انتھک وکیل ، خواتین اور معذور افراد کے حقوق کی چیمپین اور امریکیوں کی نسلوں کے لئے ایک متاثر کن خاتون تھیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی سپریم کورٹ میں طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ 87 سال کی عمر میں جمعے کے روز چل بسیں۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔ گنزبرگ کا شمار ایک باہمت، پرعزم، آزاد خیال اور خواتین کے حقوق کی علم بردار کے طور پر کیا جاتا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گنزبرگ کا انتقال واشنگٹن میں اپنے گھر میں ہوا۔ انتقال کے وقت ان کے خاندان کے افراد ان کے پاس موجود تھے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت قدامت پسند نظریات کے حامل ججوں کو چار کے مقابلے میں پانچ کی برتری حاصل ہے۔ امریکہ میں سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی تاحیات ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری قوم ایک تاریخی قد و قامت کی حامل جج سے محروم ہو گئی ہے۔گنزبرگ کے شوہر کا انتقال 2010 میں ہو گیا تھا۔ ان کے دو بچے جین اور جیمز اور کئی پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔ گنزبرگ 1933 میں نیویارک میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 1959 میں کولمبیا لا اسکول سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نیویارک میں ملازمت شروع کی۔وہ کہا کرتی تھیں کہ مردوں کے معاشرے میں خواتین کے لیے ملازمت حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ انہوں نے 1972 میں زندگی کے ہر شعبے میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام شروع کیا جس میں انہیں بہت پذیرائی ملی۔ گنزبرگ کے انتقال سے ایک اور سیاسی جنگ کو بھی ہوا مل سکتی ہے کہ آیا صدر ٹرمپ کو ان کی جگہ کسی کو نامزد کر کے ری پبلکن پارٹی کی اکثریت رکھنے والی سینیٹ سے منظوری حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یا اس نشست پر تعیناتی کا معاملہ انتخابات کے نتائج تک مؤخر کر دینا چاہیے۔ نیشنل پبلک ریڈیو کے مطابق انتقال سے چند روز پہلے گنز برگ نے اپنی پوتی کلیرا سپرا کو ایک بیان لکھوایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ میری جگہ سپریم کورٹ میں تعیناتی نئے صدر کے منتخب ہونے تک نہ کی جائے۔