counter easy hit

ایف آئی اے خفیہ انکوائری میں مصروف، انسانی حقوق تنظیموں کے شور مچانے پر شیریں مزاری نے خبر کی تردید کردی

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) وفاقی تحقیقات ادارے کی طرف سے صحافیوں کے خلاف تحقیقات کے آغاز کی خبر پرصحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق صحافیوں کے خلاف وفاقی ادارے نے کوئی مقدمات درج نہیں کیے اور اس حوالے سے خبر درست نہیں۔انھوں نے جمعے کو انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی ایک ٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ا لکھا کہ ’یہ مضطرب کر دینے والی خبر تھی اور میں نے معلوم کیا تو پتا چلا کہ یہ درست نہیں۔انھوں نے لکھا کہ ایک شہری کی جانب سے ایف آئی اے کو صحافیوں کے خلاف شکایت بھیجی گئی تھی۔ ’ایف آئی اے نے تمام شکایات کو پرکھا لیکن کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور ایف آئی اے قانونی طریقہ کار اختیار کیے بغیر الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون کے تحت کوئی مقدمہ درج نہیں کر سکتا۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے اپنی ٹویٹ میں صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج کی خبر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ’ریاست کو اختلاف رائے رکھنے والی آوازوں کو ایف آئی اے کے ذریعے دبانے سے گریز کرنا چاہیے۔ سینئر صحافی راہنمائوں نے وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے اقدام کوسراہتے ہوئے ان کی تعریف کی اور آئین کو سنجیدگی سے لینے پران سے اظہار تشکر کیا۔ شیریں مزاری نے ایک الگ ٹویٹ میں لکھا کہ کسی کے پاس مقدمات کے اندراج کے حوالے سے ان کی معلومات کے برعکس شواہد ہوں تو ان تک پہنچائے تاکہ وہ اس معاملے کو مزید دیکھ سکیں۔

رہی ہیں۔ صرف غیر قانونی سرگرمی کے ثبوت کے ساتھ حکومت کو کسی صحافی کو عدالت تک لے جانا چاہیے۔ لیکن درجنوں صحافیوں کے خلاف کمزور الزامات کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنا ان کو خاموش کرنے جیسا ہوگا۔ صحافیوں کے پاس اقتدار میں بیٹھے لوگوں پر سوال اٹھانے کا حق ہے۔
پاکستان میں جمعرات کی شام سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں کی جانب سے یہ خبر شیئر کی گئی کہ ایف آئی اے نے کئی معروف صحافیوں سمیت 49 ایسے افراد پر مقدمات درج کیے ہیں جو ٹوئٹر پر سکیورٹی اداروں کے خلاف لکھ رہے تھے۔
جہاں آرا نے اس گفتگو کے حوالے سے ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے لکھا ’ ہم  میں سے بہت سے لوگوں نے الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون کے خلاف ایک جنگ لڑی ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ  اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے لیے یہ  بدسلوکی کے لیے کھلا ہوا ہے۔ صحافیوں اور کارکنوں کو ایسے نشانہ بنتے
ایک نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز نے بھی اس خبر کو نشر کیا تھا۔

FIA NOT INVOLVED IN INQUIRY OF JOURNALISTS, SAYS, SHIRIN MAZARI

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website