اسلام آباد( ایس ایم حسنین) نڈیا کے سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیر دفاع جسونت سنگھ کا اتوار کی صبح انتقال ہو گیا ہے۔ وہ 82 سال کے تھے۔ انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی موت پر دُکھ کا اظہار کیا ہے اور انھیں مختلف سماجی اور سیاسی نظریے والے شخص کے طور پر یاد کیا ہے۔
خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق جسونت سنگھ سنہ 2014 میں اپنے گھر میں گِر پڑے تھے اور اس کے بعد انھیں آرمی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ گھر اور ہسپتال کا چکر کاٹتے رہے.
انھیں رواں سال جون میں ایک بار پھر ہسپتال میں داخل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ہسپتال کے ایک بیان کے مطابق ان کا انتقال اتوار کی صبح چھ بج کر 55 منٹ پر ہوا جبکہ فیملی ذرائع سے پتا چلا ہے کہ ان کی آخری رسومات اتوار کو ہی جودھپور میں ادا کی جائے گی۔
جسونت سنگھ کون تھے؟
مغربی ریاست باڑمیر سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ نے این ڈی اے کی واجپئی حکومت میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے طور پر کام کیا تھا۔
اس کے علاوہ انھوں نے وزیر خزانہ کی اہم ذمہ داری بھی نبھائی تھی۔
جسونت سنگھ کو پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر کتاب لکھنے اور ان کی تعریف کرنے پر سنہ 2009 میں بی جے پی سے چھ سال کے لیے نکال دیا گیا تھا
انھیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر کتاب تصنیف کرنے اور ان کی تعریف کرنے پر سنہ 2009 میں بی جے پی سے چھ سال کے لیے نکال دیا گیا تھا۔
لیکن پھر بعد میں انھیں پارٹی میں شامل کر لیا گیا۔
اسی دوران انھوں نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے آبائی انتخابی علاقے سے انتخابات میں شرکت کی تھی اور ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مبنی پیر پگاڑا فرقے نے بارمیڑ میں اپنے پیروکاروں سے جسونت سنگھ کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔
باڑ میر میں اس وقت تقریباً ڈھائی لاکھ سندھی مسلم ووٹرز تھے۔ جسونت سنگھ کے بیٹے نے اخبار کو بتایا تھا کہ اس برادری کے لوگوں نے انھیں یہ خبر دی تھی کہ ان کے پیر نے انھیں ان کے والد کو ووٹ دینے کے لیے کہا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2006 میں جب جسونت سنگھ نے پاکستان کے صوبہ سندھ کا دورہ کیا تھا تو انھوں نے ہنگلاج ماتا کے مندر کا درشن دیا تھا جہاں پیرپگاڑا کے سربراہ سید مردان شاہ نے ان کے اعزاز میں زبردست دعوت کا اہتمام کیا تھا۔
جسونت سنگھ کی موت پر وزیر اعظم مودی نے متواتر تین ٹویٹس کیے۔
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Jaswant Singh Ji served our nation diligently, first as a soldier and later during his long association with politics. During Atal Ji’s Government, he handled crucial portfolios and left a strong mark in the worlds of finance, defence and external affairs. Saddened by his demise.
— Narendra Modi (@narendramodi) September 27, 2020
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
اپنے ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ‘جسونت سنگھ نے ہماری قوم کی خدمت کی، پہلے انھوں نے ایک فوجی کی حیثیت سے اور بعد میں سیاست سے طویل وابستگی کے ساتھ اٹل جی کی حکومت میں بے حد اہم قلمدانوں کو سنبھالا اور خزانہ، دفاع اور خارجہ امور میں دنیا پر ایک مضبوط تاثر قائم کیا۔ میں ان کے انتقال سے رنجیدہ ہوں۔’
دوسرے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ‘جسونت سنگھ جی کو سیاست اور معاشرے کو اپنے انوکھے نظریہ کے تحت دیکھنے کے لیے یاد کیا جائے گا۔
’انھوں نے بی جے پی کو مضبوط بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ ان کے اہل خانہ اور حامیوں سے میری تعزیت۔ اوم شانتی۔’
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Jaswant Singh Ji will be remembered for his unique perspective on matters of politics and society. He also contributed to the strengthening of the BJP. I will always remember our interactions. Condolences to his family and supporters. Om Shanti.
— Narendra Modi (@narendramodi) September 27, 2020
Twitter پوسٹ کا اختتام, 2
جسونت سنگھ گذشتہ چھ برسوں سے سخت بیمار تھے اور کوما کی حالت میں چلے جاتے تھے۔
موجودہ وزیر دفاع اور بی جے پی رہنما راج ناتھ سنگھ نے ان کی موت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘انھوں نے ملک کی کئی حیثیت سے خدمت کی جس میں وزیر دفاع بھی شامل تھا۔ انھوں نے ایک مؤثر وزیر اور رکن پارلیمان کے طور پر خود کم ممتاز کیا۔’
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Deeply pained by the passing away of veteran BJP leader & former Minister, Shri Jaswant Singh ji. He served the nation in several capacities including the charge of Raksha Mantri. He distinguished himself as an effective Minister and Parliamentarian.
— Rajnath Singh (@rajnathsingh) September 27, 2020
Twitter پوسٹ کا اختتام, 3
خیال رہے کہ جسونت سنگھ کی کتاب ‘جناح تقسیم ہند کے آئینے میں’ پر گجرات میں پابندی لگانے والے وزیر اعلی نریندر مودی ہی تھے لیکن ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد محمد علی جناح پر تحریر کردہ ان کی کتاب سے پابندی ہٹا لی گئی تھی۔