اسلام آباد(ایس ایم حسنین) افغان صدر اشرف غنی قطری قیادت اور افغان مذاکراتی ٹیم کیساتھ ملاقات کیلئے مختصر دورے پر دوحہ پہنچ گئے۔افغان میڈیا کے مطابق وہ دورے کے دوران طالبان کے وفد سے ملاقات نہیں کریں گے۔ افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی اپنے وفد کے ہمرہ قطر اور کویت کے مختصر سرکاری دورے پر دوحہ پہنچ گئے جہاں وہ قطری قیادت اور بین الافغان مذاکرات کے لیے موجود افغان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ ملاقات کے دوران افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور 29 فروری کو امریکا و طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار کا جائزہ لیا جائے گا۔ افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی ملک میں تشدد کی حالیہ لہر کے حوالے سے قطری قیادت کو اعتماد میں لیں گے اور طالبان کو مسلح کارروائیاں رکوانے کا مطالبہ کریں گے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں اور افغان رہنماؤں کے درمیان کسی مثبت پیشرفت کے نہ ہونے کے باوجود امن مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اور ابھی تک افغان مذاکراتی ٹیم اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جامع ایجنڈا طے نہیں ہوسکا ۔
دریں اثنا افغان مذاکراتی ٹیم کے چیف شیخ مولوی عبدالحکیم نے اپنے پینل کے ہمراہ ممتاز مذہبی سکالر شیخ یوسف القردوائی سے ملاقات کی ہے۔ مذاکراتی ٹیم کے ترجمان ڈاکٹر نعیم وردگ کے مطابق شیخ یوسف نے وفد سے ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم تمھارے ہیں اور تم ہمارے ہو۔ شیخ یوسف القردوائی نے مذاکراتی ٹیم سے جاری مذاکرات کے عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر طالبان مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے شیخ یوسف کا شکریہ ادا کیا اور انھیں امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور افغانستان میں حالیہ جہاد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
This afternoon, the chief of the negotiating team of the Islamic Emirate Sheikh Maulvi Abdul Hakim and his panel met with the prominent religious scholar of the Islamic world Sheikh Yusuf Al-Qaradawi.
He expressed his happiness at seeing the delegation of the Islamic Emirate
and said: “We’re yours and you’re ours.” He then asked about the current situation of Afghanistan and the ongoing negotiation process.
In his speech, Sheikh Maulvi Abdul Hakim thanked Sheikh YusufAl-Qaradawi for his compassion and briefly shared with him the current jihadi situation in the country and an overview of the agreement signed with the US.