counter easy hit

روس کی کوششوں سے آرمینیا اور آذربائیجان مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کی کوششوں سے مسلم اکثریتی آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا دو ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادمیر پوٹن کی دعوت پر آرمینیا اور آذربائیجان کے وزراءخارجہ مذاکرات کے لیے ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ روس کے صدارتی محل کریملن سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے وزراءخارجہ آج 9 اکتوبر کو صدر پوٹن کی دعوت پرماسکو پہنچ رہے ہیں جہاں روسی وزارت خارجہ کی وساطت سے مشاورت سے دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگ ختم کرنے کے لیے بات چیت کی جائے گی بیان کے مطابق اس اقدام کا مقصد لڑائی کو روکنا اور قیدیوں اور مقتول فوجیوں کی لاشوں کا تبادلہ ممکن بنانا ہے اس سے قبل روسی صدر پوتین آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول باشینیان سے بات چیت کر چکے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا دونوں شخصیات نے ماسکو کی اس دعوت کو قبول کیا ہے یا نہیں آذربائیجان کے وزیر خارجہ گزشتہ روز جنیوا پہنچے تھے جہاں انہیں یورپ میں امن اور تعاون کی تنظیم کے زیر انتظام مینسک گروپ (روس، فرانس اور امریکا) کے اجلاس میں شریک ہونا تھا. روسی وزیر خارجہ سرگئی لاﺅروف پیر کے روز ماسکو میں اپنے آرمینیائی ہم منصب سے ملاقات کریں گے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ کو شروع ہوئے تقریبا دو ہفتے گزر چکے ہیں اس دوران اب تک شدید لڑائی میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں. واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 2 ہفتے سے متنازع علاقے کاراباخ پر کشیدگی جاری ہے۔ دو دن قبل اسلام آباد میں آذبائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف نے کہا تھا کہ آرمینیا نے پہلے جنگ کا آغاز کیا جس کے بعد ہم نے جوابی کارروائی کی، آرمینیائی جارحیت سے اب تک 31 شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، ہم نے گزشتہ 10 روز میں 1 شہر سمیت 26 علاقوں کو فتح کیا۔انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشت گردوں کو مسلح کر کہ محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے، جب کہ آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔

ملٹری اتاشی نے کرنل مہمان نوروز نے بتایا کہ 5 اکتوبر کو آرمینیا نے سمرچ اور توچکا میزائل سے آذربائیجان کے علاقوں کو نشانہ بنایا، ہم اب بھی گولہ باری کرنے والی آرمینیائی افواج کی چوکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘۔

کرنل مہمان نوروز کا کہنا تھا کہ آرمینیا اپنی شکست دیکھ کر گمراہ کن خبریں پھیلا رہا ہے، اُس نے جنگ میں پاکستان اور ترکی کے ملوث ہونے کی افواہ پھیلائی اور دعویٰ کیا کہ 30 ہزار فوجی آذربائیجان کے ساتھ جنگ میں شریک ہیں جب کہ یہ بھی کہا گیا کہ ترکی کا فضائیہ بھی جنگ میں شامل ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website