اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاکستان نے اقوام متحدہ پر ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو حل کئے بغیر اقوام متحدہ کا نوآبادیات کے خاتمے کا ایجنڈا نامکمل رہے گا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے محمد عامر خان نے جنرل اسمبلی کی خصوصی پولیٹیکل اینڈ ڈیکلونائزیشن فورتھ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے قبضے اور مظالم کی راہ اختیار کر کے سات دہائیوں سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ حل کے بغیر اقوام متحدہ کاوآبادیات کے خاتمے کا فیصلہ کن ایجنڈا نامکمل رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کی نفی ہمیشہ اشتعال ، عدم اطمینان ، تنازعات میں شدت پیدا کرتی اور امن و سلامتی کے لئے خطرہ ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے خطے کئی دہائیوں سے اس صورتحال سے گزر رہے ہیں اور عالمی برادری کی جانب سے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی مسلسل حمایت کے باوجود انہیں اس حق سے عملاً محروم رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ استعماری تسلط کی یہ مشق اوربیرونی قبضوں پر اصرارانسانوں کی سیاسی و معاشی آزادی کے عالمگیر اصول کو مجروح کر رہی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان میں اپنے فوجی مبصرین گروپ کو فعال بنائے تاکہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لئے اپناموثر کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کی طرف سے جنگ بندی کی اپیل کے باوجود بھارت نے کشمیر کے متنازعہ علاقے میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو تیز کردیا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی طرف سےسیز فائر کی شدید خلاف ورزیوں اور پاکستان پر جارحیت کے خطرات کے باعث اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کا کردار اور اہمیت دن بدن اہم ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پیشہ ورانہ مہارت کی حامل ایک قابل فخر بڑی فوج رکھنے والے ملک کی حیثیت سے امن کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں اور بہتر نتائج کے لئے بات چیت کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کے قیام کے نتائج میں بہتری لانے کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے 5اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ ، محاصرے اور اس کی آبادیاتی تشکیل میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعےاقوام متحدہ کے چارٹر ، سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں اور جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیاں کی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے 14 ماہ کے دوران بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کو قید او ر 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو غیر قانونی حراست میں لیا ، کمسن لڑکوں کو مقدمہ چلائے بغیر پھانسیاں دی گئیں جبکہ احتجاج کرنے والوں کو تشددکا نشانہ بنایا گیا ، محلوں اور دیہاتوں کو مسمار اور نذرآتش کیا جا رہا ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری بھارت سے جواب مانگے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کو ان کا حق خود ارادیت کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔