اسلام آباد(ایس ایم حسنین) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان شہریوں کیلئے ویزا فری انٹری کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ پیش رفت کے بعد اب اماراتی عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین امریکی تعاون سے ‘امن معاہدے’ کے بعد ویزا فری سفر سے متعلق معاہدہ ایسے وقت پر پیش آیا جب ابوظہبی سے ایک وفد باقاعدہ طور پر تل ابیب پہنچا۔ اس موقع پر چہرے پر ماسک پہننے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یو اے ای کے وفد سے ملاقات کی اور مذکورہ دورے کو ‘امن کے لیے سنہری’ قرار دیا۔ دونوں ریاستوں نے 4 معاہدوں پر دستخط کیے جن میں ایک ‘شہریوں کو ویزا سے استثنیٰ دینے’ سے متعلق ہے۔ بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت سے اسرائیلی اور اماراتی معیشتوں کو فوائد پہنچے گا۔خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔
دوسری جانب فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدے کی مذمت کی جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ‘آج ہم تاریخ کو اس طرح سے تشکیل دے رہے ہیں جو نسلوں تک قائم رہے گی’۔ بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کرچکے ہیں۔
ایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھا۔ خیال رہے کہ نام نہاد ‘ابراہام معاہدہ’, جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے آیا ہے جس کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھی۔امریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں کے باعث فلسطینی غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں، جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مؤقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں جس کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک آزاد ریاست حاصل نہ کرلیں۔