اسلام آباد(ایس ایم حسنین)پاکستان اور یورپی یونین کے مابین مختلف باہمی دلچسپی کے شعبوں میں اعلی سطحی روابط کا تسلسل، خوشگوار دو طرفہ تعلقات کا مظہر ہیں،کورونا عالمی وبائی چیلنج سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک مذاکرات کے پانچویں دور کے آغاز سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مذاکرات کا آغاز پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور یورپی یونین کے امور خارجہ کے سربراہ اور کمیشن کے نائب صدر جوزف بوريل کی مشترکہ صدارت میں بذریعہ ویڈیو لنک ہوا.
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین کثیر الجہتی ،دو طرفہ تعلقات موجود ہیں۔پاکستان اور یورپی یونین کے مابین مختلف باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں اعلی سطحی روابط کا تسلسل، خوشگوار دو تعلقات کا مظہر ہیں۔فریقین نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین،گذشتہ برس طے پانے والے “سٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان” پر عملدرآمد پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے، باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں، دو طرفہ باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔اجلاس کے دوران کرونا عالمی وبائی صورتحال اور اس وبا کے مضمرات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
فریقین نے اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، نے محدود معاشی وسائل کے باوجود سمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے ذریعے کرونا وبا کے پھیلاؤ میں کمی لانے میں کامیابی حاصل کی۔کرونا عالمی وبائی صورتحال کے پیش نظر، کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے وزیراعظم عمران خان نے قرضوں کی ادائیگی پر سہولت کی تجویز دی تھی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کرتے ہوئے یورپی یونین سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے دوران یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی بروقت معاونت پر یورپی یونین کے سربراہ برائے امور خارجہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کرونا عالمی وبائی چیلنج سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ۔وزیر خارجہ نے پاکستان میں غریب طبقے کی معاشی معاونت کیلئے شروع کیے گئے احساس پروگرام کے خدوخال اور اس پروگرام سے حاصل ہونے والے حوصلہ افزا نتائج پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضمرات سے نمٹنے کیلئے “کلین گرین پاکستان” پروگرام کا آغاز کیا۔وزیر خارجہ نے اپنے یورپی ہم منصب کو، بعض یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ کیا۔دوران اجلاس افغانستان میں قیام امن کیلئے جاری کاوشوں کے حوالے سے بھی تبادلہ ء خیال کیا گیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے بین الافغان مذاکرات کے انعقاد کو افغانستان میں قیام امن کیلئے اہم سنگ میل قرار دیا۔