کینیڈا کی حکومت نے رواں سال کورونا کی وجہ سے تارکین وطن کی تعداد میں آنے والی کمی کے باعث اگلے تین برسوں کے لیے تارکین کے ہدف میں اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث پاکستانی نوجوانوں کے لیے کینیڈا میں امیگریشن کے مزید مواقع دستیاب ہو سکیں گے۔
کینیڈا کی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2021 میں تین لاکھ 51 ہزار افراد اور سال 2022 میں تین لاکھ 61 ہزار افراد کو امیگریشن دینے کا ارادہ تھا۔
تاہم اب اس ہدف پر نظر ثانی کرتے ہوئے 2021 کے لیے چار لاکھ ایک ہزار اور سال 2022 کے لیے چار لاکھ 11 ہزار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔سال 2023 میں مزید 10 ہزار افراد کا اضافہ کرتے ہوئے سالانہ ہدف چار لاکھ 21 ہزار افراد کر دیا گیا ہے۔ جن افراد کو امیگریشن دی جائے گی ان میں سے 60 فیصد کا تعلق درمیانے درجے کے ان افراد سے ہے جو کینیڈا کی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔
کینیڈا کی امیگریشن رپورٹ کے مطابق وہاں پر امیگریشن لینے والے افراد میں سب سے زیادہ کا تعلق انڈیا سے ہے جبکہ پاکستانی پانچویں نمبر پر ہیں۔
سال 2019 میں کم وبیش 86 ہزار انڈین اور 10 ہزار 800 پاکستانیوں نے کینیڈا کی امیگریشن حاصل کی۔
کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک ترجمان کے مطابق ‘کینیڈا امیگریشن کے خواہش مند پاکستانیوں کے لیے ایک بہترین منزل ہے۔ یہاں پر مہارت یافتہ ورکرز کے لیے ملازمتوں کے وسیع مواقع ہیں۔ تعلیم کے حصول کے لیے اگر کسی کے پاس یہاں پہنچ کر صرف ایک سیمیسٹر کا خرچہ بھی ہو تو وہ ملازمت کر کے اپنی تعلیم مکمل کر سکتا ہے۔’ہائی کمیشن حکام کے مطابق ‘انڈیا سے آنے والے بیشتر طالب علم صرف پہلے سمیسٹر کی فیس ادا کرکے آتے ہیں اور کچھ ہی عرصے بعد ان کو نوکری مل جاتی ہے جس کے بعد وہ تعلیم اور ملازمت دونوں جاری رکھتے ہیں۔ پاکستانی طالب علموں کو اس حوالے سے آگاہی نہیں ہے اس لیے ان کا رجحان نہیں ہے۔’
ہائی کمیشن حکام کے مطابق ‘کینیڈا گذشتہ سال کم تارکین وطن کی وجہ سے اس سال وہ خسارہ پورا کرنے کی کوشش کرے گا اس لیے پاکستانی نوجوانوں کو امیگریشن کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہاں پر ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کے لیے بھی مواقع موجود ہیں۔’
دوسری جانب پاکستان میں کینیڈین ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ ‘کینیڈا نے اپنی امیگریشن پالیسی میں ایک اور تبدیلی بھی متعارف کروائی ہے جس کے تحت وہ افراد جو شہریت حاصل کرنے کے بعد 15 سال سے وہاں مقیم ہیں ان کے توسیعی خاندان کے لیے بھی امیگریشن کی سہولت دینے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے تحت کینیڈا میں مقیم والدین کے بچے اور پوتے پوتیاں جو ان کے زیر کفالت نہیں، سوتیلے بہن بھائی اور دادا دادی یا نانا اور نانی امیگریشن حاصل کر سکیں گے۔