counter easy hit

جنوبی ایشیا میں صنفی امتیاز ، اوورسیز پاکستانیوں میں 200مردوں کے مقابلے میں ایک پاکستانی خاتون

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بیرون ممالک پاکستانیوں میں مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اندرون ملک مرد اور خواتین ملازمین کے تناسب میں بھی نمایاں فرق مگر بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے دو سو پاکستانی مردوں کے مقابلے میں صرف ایک خاتون ورکر جا رہی ہے۔ عرب خبررساں ادارے نے وزارت سمندر پاکستانیز کے حکام کے حوالے سے کہا کہ کہ’وزارت نہ صرف بیرون ملک ورکرز کی تعداد میں کمی سے آگاہ ہے بلکہ بیورو آف امیگریشن میں اس حوالے سے خاصی تشویش بھی پائی جاتی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ‘ان ملکوں سے بات چیت کرکے پاکستانی خواتین ورکرز کے لیے آن لائن جاب پورٹل قائم کیے جائیں گے جس سے انھیں نہ صرف احساس تحفظ ملے گا بلکہ بحیثیت ورکرز ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی یقینی ہو جائے گا۔‘ حکام کے مطابق ’خواتین ورکرز کے بیرون ملک جانے کے رجحان میں کمی کی سب سے بڑی وجہ مقامی سماجی اور ثقافتی مسائل ہیں جو انھیں بیرون ملک ملازمت کے حصول کے لیے فیصلہ کرنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔‘ وزارت انسانی حقوق نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خالصتاً عورتوں کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع تلاش کرنے کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین سے بات چیت کرے گی عرب خبررساں ادارے کے مطابق سب سے زیادہ پاکستانی خواتین سعودی عرب، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات جبکہ تیسرے نمبر پر برطانیہ کا رخ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ عمان، بحرین، قطر، کینیڈا، چین، امریکہ اور ملائیشیا میں بھی پاکستانی خواتین ورکرز موجود ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک ملازمت کے سلسلے میں جانے والی خواتین میں سے 38 فیصد اعلی تعلیم یافتہ، دو فیصد اعلی ہنر مند، آٹھ فیصد نیم ہنرمند 19 فیصد ہنر مند، 32 فیصد غیر ہنر مند شامل ہیں۔ بیرون ملک جانے والی خواتین ورکرز میں سے 18 فیصد ہاؤس میڈ، 15 فیصد جنرل وکررز، 11 فیصد مینیجرز، 10 فیصد ڈاکٹرز، آٹھ فیصد آفس سٹاف، چھ فیصد نرسز، پانچ فیصد ٹیچرز اور کم و بیش 20 فیصد خواتین دیگر شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ بیرون ملک بحیثیت ورکر جانے والی خواتین میں سب سے زیادہ 56 فیصد کا تعلق پنجاب سے ہے جبکہ باقی میں سے 33 فیصد سندھ، پانچ فیصد اسلام آباد، چار فیصد خیبر پختونخوا اور ایک ایک فیصد کا تعلق گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہےبیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال رواں سال میں اب تک ایک ہزار 410 ، 2019 میں 4 ہزار 79 اور سال 2018 کے صرف چار ماہ کا ڈیٹا دستیاب ہے جس مطابق 578 خواتین ورکرز بیرون گئیں۔ وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کے مطابق زیادہ تر خواتین ورکرز ڈاکٹرز، نرسز، پیشہ وارانہ مہارت کی بنیاد پر یا گھریلو ملازمہ یعنی آیا وغیرہ بن کر ہی جاتی ہیں۔ پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر کے 86 ممالک میں پاکستانی ورکرز کی تعداد 80 لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد ہے۔ تاہم ملکی آبادی کے تناسب کے برعکس ان ورکرز میں خواتین ورکرز کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہےبیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سال میں پاکستان سے مجموعی طور پر 12 لاکھ ورکرز بیرون ملک گئے۔ جن میں سے خواتین کی کل تعداد 6 ہزار 67 ہے۔ جو کل تعداد کے اعشاریہ 50 فیصد ہیں۔

PAKISTANI, GENTS, DOMINATING, WOMEN, IN, IMMIGRATION, TO, OTHER, COUNTRIES

70 PERCENT, WOMEN, GOT, JOB, IN, OVERSEAS, BEFORE, GOING, THERE

پاکستان میں چھٹی مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق ملک کی موجودہ آبادی میں مرد اور خواتین کا تناسب تقریباً برابر ہے اور مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں صرف 51 لاکھ زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت بیرون ملک جانے والی خواتین میں سے 70 فیصد براہ راست ملازمت حاصل کرکے بیرون ملک گئی ہیں جبکہ 30 فیصد نے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے نوکری حاصل کی ہے

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website