اسلام آباد(ایس ایم حسنین)برطانوی حکومت نے بیسویں صدی میں فزکس کے میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دیکر فزکس کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے گھر کو قومی ورثہ قرار دیدیا۔ وہ امپیر یئل کالج لندن میں تھیوریٹکل فزکس کے بانی تھے اور 1957 سے لے کر 1996 میں انتقال کے وقت تک وہ اسی گھر میں رہائش پذیر رہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو الیکٹروویک یونیفکیشن تھیوری میں خدمات سر انجام دینے پر نوبیل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کی برطانیہ میں رہائشگاہ کے باہر برطانوی محکمہ ورثہ نے نیلے رنگ کی تختی کی رونمائی کی ہے۔ اس تختی پر لکھا ہے کہ ‘عبدالسلام 1996-1926، ماہر طبیعات، نوبیل انعام یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں سائنس کے فاتح تھے’۔ پروفیسر مائیکل ڈف، جنہوں نے پروفیسر عبدالسلام کی سربراہی میں 1972 میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی تھی، انہوں نے بھی ان کی خدمات کے اس اعتراف پر اپنے استاد کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پٹنی میں اس مکان پر ایک نیلی تختی ڈاکٹر عبدالسلام کو ایک قابل فخر خراج تحسین ہے جہاں وہ 40 سال تک مقیم رہے۔ پروفیسر مائیکل ڈف نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام نہ صرف بیسویں صدی کے ایک بہترین سائنسدان تھے، جنہوں نے فطرت کی چار بنیادی قوتوں میں سے دو کو متحد کیا بلکہ انہوں نے ترقی پذیر دنیا میں سائنس اور تعلیم کی بہتری کے لیے اپنی زندگی بھی وقف کردی تھی۔ ان کے ایک اور طالب علم پروفیسر ایان والسملے، جو اب امپیریئل کے ایک پروٹوسٹ ہیں انہوں نے طبعیات کے مضمون میں ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے ڈاکٹر عبدالسلام کی سائنس سے وابستگی کو گہرا قرار دیا جس کے باعث ٹریسٹی میں نظریاتی طبعیات کے بین الاقوامی مرکز کی بنیاد رکھی گئی ہے، جس کا مقصد ترقی پذیر دنیا میں سائنس کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔