اسلام آباد(ایس ایم حسنین) افغانستان کیلئے 2020 ہر لحاظ سے ایک بڑا سال تھا، تین ماہ تک بلا رکاوٹ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں تھوڑی، مگر ٹھوس پیش رفت ہوئی،آگے اس سے بھی اہم سال آئیں گے۔ یہ بات افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی، ڈیبرا لی اونز نے سلامتی کونسل کے ایک ورچوئل اجلاس میں کہی۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈیبرالی اونز کا کہنا تھا کہ 2020 افغانستان کے لیے بہت سے خوشگوار تبدیلیوں کے لحاظ سے ایک یادگار سال تھا، تاہم حکام کو کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے دور میں قومی سلامتی کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے عالمی حمایت درکار ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری مستقل تشدد، ملک میں دیرپا امن کے قیام کے لئے خطرہ ہے۔سن 2020 کے لیے جاری ہونے والے امن کے گلوبل انڈیکس میں مسلسل دوسرے سال، افغانستان کو سب سے زیادہ بد امنی کا شکار کہا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی نے کہا کہ افغانستان صحافیوں کے لیے بھی خطرناک ترین ملک گردانا جاتا ہے، اور صرف 2020 میں چھ صحافی قتل ہوئے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گیارہ کارکن بھی ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے یا انہیں ڈرایا دھمکایا گیا۔ ڈیبرا لی اونز کا کہنا تھا کہ 2020 میں گہری تبدیلیاں رونما ہوئیں، جن میں امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ، بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز اور عطیہ دینے والوں کی ایک بڑی کانفرنس شامل ہے۔لی اونز کے بقول 2020 ہر لحاظ سے ایک بڑا سال تھا۔ انہوں نے کہا کہ آگے اس سے بھی اہم سال آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ أفغانستان میں واضح طور پر آئندہ سال مزید پیش رفت ہو گی، لیکن اسے اس کونسل کی حمایت بھی درکار ہو گی۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ تین ماہ تک بلا رکاوٹ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں تھوڑی، مگر ٹھوس پیش رفت ہوئی۔ تاہم اب دونوں فریقوں نے متفقہ طور پر تین ہفتے تک بات چیت مؤخر کی ہے۔ عالمی برادری نے بھی گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والی ڈونر کانفرنس میں افغانستان کے لیے معاشی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ مختلف ممالک نے آئندہ چار برسوں کے دوران تین ارب ڈالر امداد کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم امداد کا انحصار قیام امن، قانون کی حکمرانی، انسدادِ بدعنوانی اور خواتین کے حقوق پر ہے۔