اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ترک صدر رجب طیب اردوان کی میڈیا ٹیم نے دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ کی جانب سے متنازعہ نئی پرائیویسی پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد ایپ کا استعمال ترک کرنے کا اعلان کردیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز واٹس ایپ کے جاری کردہ وضاحتی بیانات کے بعد ترک صدارتی دفتر نے کہا کہ ان کا میڈیا آفس پیر سے صحافیوں کو بی آئی پی ایپ کے ذریعے بریفنگ دے گا، جو ترکش کمیونیکیشن کمپنی ترک سیل کا یونٹ ہے۔ ترکی کے صدارتی دفتر برائے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے سربراہ علی طحہ نے 2 روز قبل واٹس ایپ کی نئے ضوابط و پالیسی پر تنقید کی کہ برطانیہ اور یورپی یونین میں موجود صارفین کو نئے ڈیٹا شیئرنگ قوانین سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انہوں نے ترک شہریوں سے ‘قومی اور مقامی’ ایپس جیسا کہ بی آئی پی اور دیدی استعمال کرنے کا کہا۔ علی طحہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ڈیٹا پرائیویسی کے معاملے میں یورپی یونین کے ممالک اور دیگر ممالک میں تفریق ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ جیسا کہ ہم نے انفارمیشن اور کمیونیکیشن سیکیورٹی ہدایات میں یہ واضح کیا ہے کہ غیرملکی ایپس میں ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق نمایاں خطرات موجود ہوتے ہیں۔ علی طحہ نے کہا کہ اسی لیے ہمیں اپنے ڈیجیٹل ڈیٹا کو مقامی اور قومی سافٹ ویئر سے محفوظ بنانے اور اسے ہماری ضرورتوں کے مطابق ڈیولپ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی اور قومی حل موجود ہونے کی وجہ سے ترکی کا ڈیٹا ترکی میں رہے گا۔گزشتہ ہفتے متعارف کروائے جانے والی واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کی وجہ سے ترکی میں موجود صارفین کی جانب سے ٹوئٹر پر “ڈیلیٹنگ وٹس ایپ” کا ہیش ٹیگ استعمال کرکے اس پالیسی پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ ترک ریاستی میڈیا نے ترک سیل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صرف 24 گھنٹے میں بی آئی پی کے صارفین میں 11 لاکھ 20 ہزار صارفین کا اضافہ ہوا جبکہ دنیا بھر میں اس کے 5 کروڑ 30 لاکھ صارفین ہیں۔
خیال رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کی وجہ سے صارفین کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔
اس پالیسی کے تحت واٹس ایپ صارفین کے ڈیٹا تک فیس بک اور اس کی شراکت دار کمپنیوں کو رسائی حاصل ہوجائے گی، جبکہ پرائیویسی پالیسی کو قبول نہ کرنے پر صارف کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا جس کا اطلاق 8 فروری سے ہوگا۔
واٹس ایپ کی اس نئی پالیسی کے بعد متبادل میسجنگ ایپس بشمول ٹیلیگرام اور سگنل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ روز شدید تنقید کے بعد واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھکارٹ نے وضاحت کرنے کی کوشش کی تھی کہ نئی پالیسی سے صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث ہم یا فیس بک آپ کے نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، ہم اس ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں’۔