counter easy hit

وہ تو شکر کرو کہ میرا روزہ ہے،ورنہ آج تمہاری خیر نہیں تھی! رمضان کریم بہترین اطوار سیکھنے اور اپنانے کا مہینہ مگر لوگوں کے رویے اچانک سخت کیوں ہو جاتے ہیں؟

تم سمجھتے کیا ہو خود کو؟ آنکھوں کی جگہ بٹن لگے ہیں کیا؟اتنا موٹا چشمہ لگاکر بھی اتنی بڑی گاڑی نظر نہیں آرہی؟ مَیں تم جیسے لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، زبر دستی گاڑی کے سامنے آتے ہو، تاکہ حادثے کی صُورت میں پیسے اینٹھ سکو۔ ’’مگر صاحب ! مَیں تو صحیح ٹریک پہ تھا، گاڑی تو آپ بیچ میں لائے ہیں‘‘(رکشے والے نے کچھ کہنے کی کوشش کی)۔’’ خبردار! ایک لفظ بھی کہا تو زبان کھینچ لوں گا تمہاری(گاڑی والے نے چیختے ہوئے کہا)وہ تو شکر کرو کہ میرا روزہ ہے،ورنہ آج تمہاری خیر نہیں تھی۔‘‘

رمضان کریم بہترین اطوار سیکھنے اور اپنانے کا مہینہ مگر
افطاری سے قبل سڑکوں پر حادثات اور روزے داروں کو گھر پہنچنے کی جلدی کی وجہ سے اوور سپیڈنگ ، نائٹ میچز اور بہت سی خرافات

یہ ذاتی تجربہ ہے کہ ہم رمضان کے فرائض ادا کرتے ہوئے کافی متکبر ہو جاتے ہیں کیونکہ حضرت علی ع کا فرمان ہے نیکی بذات خود برائی کی صورت اختیار کرلیتی ہے کیونکہ اس میں تشہیر کا مادہ پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

دوسری سب سے بڑی وجہ رمضان المبارک میں روٹین کی تبدیلی کی وجہ سے چڑچڑاپن آ جانا ہے۔

کچھ عرصہ قبل کی بات ہے کہ میں افطار سے قبل پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے سلسلے میں اخبار کے دفتر پہنچنے کیلئے جلدی میں تھا جب ایک موڑ پر اچھے خاصے معزز باریش ٹیکسی ڈرائیور جنکے پیچھے زنانہ سواری ایک چھوٹے سے بچے کیساتھ تشریف فرما تھی اچانک سے میرے سامنے آ گئے اور میں موٹر سائیکل سے گرتے گرتے بچا اور خطرناک طریقے سے بریک لگانے کی وجہ سے ابھی حواس بحال ہوئے ہی تھے کہ ٹیکسی ڈرائیور صاحب ہم دونوں کی مشترکہ غلطی پر مجھ پر ہی ٹیکسی میں بیٹھے بیٹھے برس پڑے۔ انکے چہرے سے صاف لگ رہا تھا کہ اپنے شدید غصے سے مغلوب ہوچکے ہیں اچانک انکے منہ سے گالی کی آواز آئی جسے میں نظر انداز ہرگز نہیں کرسکتا تھا مگر میں نے اپنے حواس پر قابو رکھتے ہوئے چہرے سے محظ دھمکی آمیز اشارے کردئیے تاکہ وہ صاحب اپنی زبان کو کچھ کنٹرول کرلیں مگر !
صاحب آپے سے باہر ہوتے ہوئے میرے اوپر گاڑی چڑھانے پر آمادہ ہوگئے۔ اور میں اپنا موٹر سائیکل جتنا تیز چلتا سکتا تھا چلاتے ہوئے قریب ہی مین روڈ روڈ پر واقع ٹریفک آفس کے سامنے جا کر بائیک سے اترا اور پیچھے پیچھے وہ صاحب بھی قریب آکر رکے اور گاڑی سے اترتے ہوئے ساتھ کوئی آہنی سلاخ بھی نکال لائے۔ انھیں غصے میں یہ بھی احساس نہیں ہوا کہ ٹریفک پولیس کی چوکی اور گاڑی کے سامنے وہ یہ ناقابل معافی حرکت کر چکے ہیں۔
اتنے میں ایک ٹریفک اہلکار اور سارجنٹ جو قریب ہی کھڑے تھے میں نے انھیں اپنا پریس کارڈ دکھایا اور مکمل واقع سے انھیں آگاہ کرتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور کیخلاف باضابطگی کارروائی کی درخواست بھی کردی تاکہ بقیہ رمضان المبارک میں انھیں خیال رہے کہ روزے کے باوجود انھوں نے کچھ اخلاقی حدود کا خیال رکھنا ہے۔

’’فیضی بیٹا ! اب اُٹھ بھی جاؤ، آخر کب تک سوتے رہو گے۔تم نے فجر بھی نہیں پڑی ، اب ظہر کا وقت بھی نکلا جا رہا ہے۔ روزہ رکھنے کا مطلب صرف بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہوتا، فرایض کی ادائیگی بھی ضروری ہے ، ورنہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے فاقے کی ضرورت نہیں۔‘‘’’کیا ہے امّی؟ کیوں نیند خراب کر رہی ہیں؟(فیضان نے کروٹ بدلتے اور تکیہ منہ پر رکھتے ہوئے خفگی کا اظہار کیا)ایک تو ویسے ہی اتنی گرمی ہے اور میرا روزہ بھی ہے، اُس پہ آپ سونے بھی نہیں دے رہیں، ابھی تو امتحان سے فارغ ہوا ہوں۔ یہی تو دن ہیں سونے کے ،پھر کہاں چین کی نیند نصیب ہوگی۔‘‘’’ماما دیکھیں ناں، پورے دس روزے گزر چُکے ہیں، مگر مجال ہے کہ میرا وزن ایک پاؤنڈبھی کم ہو اہو(فریحہ نے اپنی امّی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا)مَیں نے پہلےہی سوچ لیا تھا کہ اس رمضان بہت اچھی طرح ڈائیٹنگ کروں گی اور کم از کم 4،5کلو وزن تو کم کر ہی لوں گی۔ ڈائیٹنگ کے لیے بھلارمضان سے اچھا اور کون سا مہینہ ہو سکتا ہے۔‘‘ ’’میری گڑیا! رمضان وزن گھٹانے کا نہیں ،نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے۔ ہر کام بھول کر صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو جاؤ، ڈائیٹنگ وغیرہ کے لیے تو پوراسال پڑا ہے۔‘‘امّی نے پیار سے سمجھایا ’’افوہ! ایک تو امّی آپ کچھ سمجھتی نہیں ہیں، بس فوراً لیکچر دینا شروع کر دیتی ہیں، جائیں جا کر اپنے لاڈلے کو اُٹھائیں،جو نائٹ میچ کھیل کر آیا ہے اور روزے سے پانچ منٹ پہلے اُٹھ کر ہم سب پر احسان کرے گا۔ مَیں کم از کم اُس سے تو بہترہی ہوں ناں، پورا روزہ سوتے ہوئے تو نہیں گزار تی۔ ‘‘فریحہ بھلا کہاں چُپ ہونے والی تھی۔

یہ ساری باتیں،کہانیاں تخیّلاتی نہیں، بلکہ ہمارے ہی معاشرے کے مجموعی رویّے کی عکّاس ہیں۔ الحمدُ للہ ! رمضان المبارک کا با بر کت مہینہ سایہ فگن ہو چُکا ہے۔ یہ وہ ماہ ِ مبارک ہے، جسے ’’ماہِ تربیت‘‘ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ لیکن یاد رکھیے!روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ، بلکہ اس کے ذریعے اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں خود احتسابی کاایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ نیز، ہمارے سامنے یہ حقیقت بھی عیاںہوتی ہے کہ عام دنوں میں جن گناہوں، برائیوںاورغلط کاموں کا ذمّے دار ہم شیطان کو ٹھہراتے ہیں ،در اصل اُن کے اصل ذمّے دار ہم خود ہیں۔ روزہ تو ہمیں صبر و برداشت، تحمّل اور در گزر کا درس دیتا ہے۔ لیکن ہم روزے ہی کے نام پربھوک پیاس کا پرچار کرکے یا اُسے بہانہ بنا کر دوسروں پر لعن طعن،ڈانٹ ڈپٹ اور غصّےکاکوئی موقع ہاتھ سے نہیںجانے دیتے۔خلقِ خدا کے لیے آسانیاں، راحتیںفراہم کرنے کے بجائےباعث ِ اذّیت بن جاتے ہیں۔مشاہدے میں ہے کہ کچھ نوجوان لڑکے سحری کرتے ہی ایسا سوتے ہیں کہ پھرعصر ہی میں اُٹھنے کی زحمت کرتے ہیں، وہ بھی والد کے خوف سے، پھر عشاء پڑھ کر نائٹ میچ یا دوستوں کے ساتھ گھومنےپھرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، جو سحری تک جاری رہتا ہے، جیسے رمضان عبادت کا نہیں، تفریح کا مہینہ ہو۔ دوسری جانب ایسی خواتین اورلڑکیوں کی بھی کمی نہیں ، جو رمضان المبارک کو نیکیاں بڑھانے کا نہیں، وزن گھٹانے کا مہینہ گردانتی ہیں۔۔۔
جہاں تک بات ہے افطاری کی، تو میاں جی بازار سے خرید لاتے ہیں۔ چٹورپن اور شاپنگ کی ماری خواتین ،رات گئے تک شوہر اور بچّوں کے ہم راہ شاپنگ سینٹرز میں گھومنے کے بعد سحری بھی باہر ہی سے کرکے لوٹتی ہیں اور بعد ازاں، یہ شکایت بھی کرتی نظر آتی ہیں کہ رمضان میںشوہرکو بد ہضمی ہوگئی، ہماراوزن کم ہونے کے بہ جائے مزید بڑھ گیاوغیرہ وغیرہ… بھلا کوئی ان اللہ کی بندیوں سے پوچھے کہ جب سحر و افطار بازار کے کھانوں سے ہوگی ، تو وزن کیا خاک کم ہوگا، اُلٹا بیماریاں ہی گلے پڑ جائیں گی۔ پھر ہمارے یہاں ایسے لوگوںکی بھی بھرمار ہے، جو روزہ تو رکھ لیتے ہیں، لیکن پھرسارادن چڑ چڑے سے پھرتےہیں، جیسے کسی نےاُن سے ’’گن پوائنٹ‘‘ پرزبر دستی روزہ رکھوایا ہو۔ ہر ذی شعور جانتا ہے کہ روزہ فقط بھوک ،پیاس پر ضبط کا نام نہیں،بلکہ اس کا اطلاق تو زبان، اخلاق اور عمومی رویّوں پر بھی ہوتا ہے، لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ صرف کھانے پینے سے ہاتھ کھینچ کر احسان جتا دیا جاتا ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی خاطر روزہ رکھا۔۔۔ یہ بھی بھلا روزہ ہے۔۔۔۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website