تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
جب ساری دنیا میں معذروں کا عالمی دن منایا جا رہا تھا تو اُس دن میرے ملک پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر لاہور میں پنجاب پولیس نابینا مظاہرین پر اپنے وحشیانہ تشدد سے دنیا کی تاریخ کی کتاب کے اوراق میں ایک بدترین باب کا اضافہ کر رہی تھی اور ایک ایسی مثال رقم کررہی تھی ، اَب دنیا میں جہاں کہیں بھی جس کی مثال دی جائے گی تو سینوں میں اِنسان اور اِنسانیت کا دردرکھنے والے افراد اپنے جذبات کو قابو نہیں رکھ پائیں گے اور اِسے دنیا کی بدترین اور اندھولناک مثال قرار دیتے رہیں گے اورپھر اپنی زمین پر ہونے والی دہشت گردی سے بدحال ہمارے قرضوں میں ڈوبے اور توانائی سمیت دیگر بحرانوں میں جکڑے اور عوام کے بنیادی حقوق سے محروم غریب ا ور مسائلستان بنے مُلکِ پاکستان کے عیاش حکمرانوں کے وی وی آئی پی پروٹوکول کلچرکے خاطروطنِ عزیز کی پولیس کے اِنسانیت سوزرویوں پر پولیس گردی کو لعن طعن کئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔جی ہاں جناب…!!معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر ہمارے اندھے بہرے قانون کے رکھوالوں(یعنی کہ پنجاب پولیس والوں ) کا لاہور میں اپنے حقوق کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب ہاو ¿س کی طرف ریلی نکالنے والے نابینامظاہرین پربہیمانہ تشدددنیا کا وہ بدترین واقعہ ہے جس کی مثال موجودہ دنیا کی کئی اگلی پچھلی صدیوںکی تاریخ کی کتابوں میںمشکل ہی سے ملے گی۔
یہاں مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑرہی ہے کہ یہ کارنامہ بھی ہمارے مُلک کے سب سے متحرک اور بہادر صوبے پنجاب کی فرض شناس پولیس کے ہاتھوں ہی انجام پایاہے، جیسا کہ ہمارے یہاں ایسے بہت سے واقعات پنجاب پولیس کے ہی ہاتھوں رونما ہوئے ہیں (یہاں وقت کی کمی اور کالم کی طوالت سے بچنے کے باعث پنجاب پولیس کے اُن بدنامِ زمانہ واقعات کی تفصیل میں جانے سے معذرت چاہوںگا بس سمجھنے کے لئے یہ ہی بہت ہے کہ پنجاب پولیس ، اپنی پولیس گردی اوراپنے قول وفعل اور کردارکے حوالے سے بدنام ترین پولیس کا درجہ رکھنے لگی ہے)۔بہرحال..!! میرے آزادمُلک کی آزادپولیس کا آزادنابیناافراد کے مظاہرے پر آزادانہ لاٹھی چارج سے ساری دنیا میں یہ امیج ضرورچلا گیاہے کہ پاکستان جواپنے پرائے کی رائے اور مشوروںپر عمل کرکے تجربات کے مراحل سے گزررہاہے آج اِس میںدہشت گرد تو دہشت گردقانون کے رکھوالے بھی اسلحہ تھام کر عام شہریوں اورنابیناجیسے معذروں پر ایسے تشدد کرتے ہیںکہ جیسے یہی نہتے اور معصوم معذروافرادہی مُلک اورمعاشرے میں ہر قسم کی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں اور ہر بُرائی کے بڑی وجہ یہی لوگ ہیں۔
ہاں…!! ویسے تو میرے دیس کے ہر صوبے کی پولیس ہی بے لگام ہے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ پنجاب کی پولیس (جس کے اِنسانیت سوز کارنامے دیکھ ، سُن اور پڑھ کر یوں محسو س ہوتاہے کہ جیسے پنجاب پولیس خالصتاََ جرائم پیشہ افرادیا کرمنل ذہانت والے گلو بٹوں اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے بدمعاشوں اور لٹیروں پر زیادہ تر مشتمل ہے جو اکثر اوقات وی وی آئی پی پروٹوکول پر اپنے تئیں خودایسے اقدامات اور مکروہ کارنامے کرجاتی ہے جِسے بعد میں خود ہی جواب دینا مشکل پڑ جاتا ہے) کے ہاتھوں ہی ایسے انسانیت سوز واقعات رونما ہوتے ہیں جن سے دنیا کے سامنے پاکستان کا امیج مسخ ہوکر پیش ہورہاہے اِس حوالے سے پنجاب پولیس نہ صرف پنجاب بلکہ سارے مُلک میں بھی اپنے عام اور آزاد شہریوں پروحشیانہ تشدد کی وجہ سے پولیس گردی کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔
بے شک گزشتہ دِنوں لاہور میں معذوروں کے عالمی دن پر بصارت سے محروم افراد پر لاہور پولیس نے آزادانہ لاٹھی چارج کیا اِس کے پسِ پردہ بھی صوبائی حکومت کے اہم ذمہ داران اور وزراء اور پنجاب پولیس کے اعلی حکام بھی اپنے احکامات کے باعث ذمہ دار ہوں گے جن کی وجہ سے پنجاب پولیس نے نابیناافراد کی ریلی پر بہیمانہ تشدد کیا اور اپنے کردار کو ہر بار کی طرح پھر قابلِ اعتراض بنادیا،اِس کی بھی صاف وشفاف تحقیقات ہونی چاہئے اور اِس واقعے کے اصل ذمہ داروں کو اِنصاف کے کٹہرے میں لاکر قانون کے مطابق سزادی جانی چاہئے ۔اَب اِس سے بھی اِنکار نہیںہے کہ ہر ایک فرد کی رائے اِس کے ذاتی مشاہدات اور تجربات کی روشنی کے مطابق ہوتی ہے اورہرزمانے کے ہر معاشرے میں کچھ ایسے بھی افراد ہوتے ہیں جو بغیر کسی مشاہدے اور تجربے کے اقوامِ عالم میں اپنی رائے اور مشورے یوں بانٹ رہے ہوتے ہیں جیسے کہ موسمِ خزاں میں درختوں کے پتے جھڑتے ہیں۔
بے شک ایسے لوگوں کی رائے اور مشورے پر عمل کرنے والے ہی بڑا نقصان اُٹھاتے ہیں اور یوں اِن کے ہر کام میں ناکامی اور بدنامی اِن کا مقدربن جایاکرتی ہے آج بدقسمتی سے میرے دیس پاکستان میں بھی یہی کچھ ہورہاہے،اَب یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایساکب تک ہوتارہے گا..؟ اِس کاکیا اور کیسانتیجہ نکلے گا… ؟؟ تواِن سوالات کا صاف اور سیدھا ساجواب یہ ہے کہ جب تک ہمارے حکمران خود دنیا کی مشاہدات اورتجربات کی بھٹی میں پَک کر کُندن نہیں بن جاتے وطنِ عزیز میں وہ ساری خرابیاں ہوتی رہیں گیں جو68سالوں سے ابھی تک ہورہی ہیں،جن کی وجہ سے ہم انتشاراور افتراق کا شکار ہیں اوراپنے ہی پیداکردہ مسائل سے نکلنے کے بجائے اُلٹا مسائل درمسائل کا شکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔
ایسے میں مشکلات اور پریشانیوں سے جھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے شرط صرف یہی ہے کہ ہمارے حکمران نہ تجربہ کاروں اور بے وقوفوں کے مشوروں اور رائے پر اپنی آنکھیں بند کرکے عمل کرناچھوڑدیں تو یقینا ہمارے حکمران ، سیاستدان، اداروں کے سربراہان اور قوم ایک تجربہ کاراور کارآمدپرپرزے کے طور پر دنیاکے سامنے نمودار ہوکر اپنا آپ منوالے گی آج جس سے ہم سب محروم ہیں ورنہ ہم سب یوں ہی مسائل اور بحرانوں میں جکڑے رہیں گے اور ہماری اِس حالت سے دوسرے عبرت پکڑتے رہیں گے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com