تحریر: رانا بابر
میں جب سے سوشل میڈیا پر آیا ہوں سب سے پہلے میں نے سنا کہ،،فری تھنکرز،، (مزہب کی پابندی سے آزاد لوگ جو عقل کا خوب استعمال رکھتے ہیں جو اپنی سوچ کو کسی کے تابع نہیں کرتے اس کے ساتھ ان کو روشن خیال بھی کہہ سکتے ہیں) تو فری تھنکرزکا کام کیا ہے اپنی سوچ کو کسی نظریہ کے تابع کئے بغیر ایک نئی سوچ کو پروان چڑھانا اور اس کی بدولت لوگوں میں سوچنے کی صلاحیت پیدا کرناتاکہ لوگوں میں عقل کا استعمال کرنے کی صلاحیت پیدا ہو لیکن میں نے اس کے برعکس یہ سارا معاملہ الٹ دیکھا۔
میں نے یہ دیکھا یہ نام کے فری تھنکرز ہیں جو سوچتے ہی الٹ ہیں یعنی کہ سیدھی بات تو سوچنی نہیں ہر بات کا اپنی عقل سے الٹ ڈھونڈنا، اوراس کو پہلے سے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کرنا! اس کے ساتھ میںنے یہ دیکھا کہ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر علما ء اسلام نے جہاں جہاںسوال جواب کا سیشن رکھا ہے اس سیشن میں جو سوالات کئے گئے ہیں زیادہ تروہ ہی سوالات کو یہ فری تھنکرز بار بار دہراتے ہیں خود سے کچھ نیا نہیں سوچتے اگر نیا سوچتے ہیں تو اسلام کے کس پہلو کو الٹ کر کے پیش کرنا ہے ۔جو سوال پہلے سے ہی اٹھایا گیا ہوتا ہے اور اسکا تسلی بخش جواب دیا گیا ہوتا ہے اسکو بار بار کرنا اور خود کو بہت عقلمند تصور کرناان کا وطیرہ ہے۔
جو دہریہ انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر سوال کرتے ہیں تو وہ اس جواب سے مطمن بھی ہوتے ہیں کیوں کہ وہ لوگ حقیقی فری تھنکرز ہوتے ہیں اور سوچ کی بدولت ہی وہ حق کو پا لیتے ہیں ،، ایک تو اس طرح کے لوگ ہیں اور دوسرے پاکستا نی ہیں جو ان کو دیکھا دیکھی خود کو کافر کہنے پہ تلے ہیں ،،۔۔ ایک طرح کے وہ لوگ ہیں جن کا ایک قول ہے کہ۔ ہم کافر ہیں!!!وہ خود کو کافر کہتے ہیں اور ایک نعرہ لگاتے ہیں اور وہ نعرہ ہے ۔میں نہ مانوں! جو کرنا ہے تجھے کر لے۔ان کے ساتھ جب ان کے طریقے یعنی منطق پر بات کی جاتی ہے تو بھاگ جاتے ہیں۔ یہ کوئی بھی بات حتمی نہیں کرتے کیونکہ انکو کسی بات پر یقین نہیں ہر وقت شک وشبہات کی وجہ سے ذہنی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں۔
سوال وجواب میں عجیب و غریب قسم کی منطق پیش کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ ان کو کسی چیز کی تمیز نہیں ان کے مطابق جو ضروریات ایک جانور کی ہیں وہی ضروریات ایک انسان کی بھی ہیں ، اور جس طرح جانور اپنی ضروریات پوری کرتا ہے بغیر کسی ضابطہ یا قانون کی پاپندی کئے، اس طرح اگر انسان کچھ کر ے تو غلط نہیں! انسانیت کا درس دیتے ہیں اور اس کے ساتھ اخلاقیات کو کچھ سمجھتے نہیں۔ یہ لوگ کسی بھی بات کی دو دھاریں رکھتے ہیں اگر ایک طرف سے پھنس بھی جائیں تو بات کر کے تو دوسری طرف سے نکل جاتے ہیں اور انکا ایک ہی کام ہے ہمیں شک اور وہم میں ڈالنا ۔اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر انکا ایک ہتھکنڈہ یہ بھی ہے کہ لا یعنی سا سوال پوچھ کر بحث کا آغاز کرتے ہیں اور اس حد تک بات کو گھما پھرا کر لے جاتے ہیں کہ عام مسلمان ان کے اس طریقہ کو سمجھ نہیں سکتا اور جذبات پر قابو پائے بغیر حد یں توڑتے ہوئے گالی گلوچ کر دیتا ہے۔
ایسا ممکن بھی ہے کیونکہ ہم لوگ اپنے عقائد کے لئے تن من دھن تک نچھاور کر دیتے ہیں تو اس طرح جو شخص بھی طنز یا مذاق کرتا ہے تو ہم سے برداشت نہیں ہوتا، اور انکا ایک یہ بھی مقصد ہے کہ یہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر کے بہت خوش ہوتے ہیں اس طرح آگ لگا کر کنارہ کشی کر جاتے ہیں ،۔
یہ ایک بہت بڑی منصوبہ بندی ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل کی ذہن سازی ہو رہی ہے۔خواہ آپ دین کے علم کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں
نہیں رکھتے جب بھی ان سے بات ہو تو زیادہ جزباتی مت ہوں اور ٹھنڈے دماغ سے انکو جواب دیں ۔ان لوگوں کی حتی الامکان یہ کوشش ہوتی ہے کوئی موقع یا پہلو ملے آپ کا اور اس کی وجہ سے وہ اسلام کی تضحیک کریں اور اس پر پروپیگنڈہ کریں اس وقت انٹر نیٹ یا سوشل میڈیا پر گستاخی سے بھر ے جتنے بھی پیج ہیں تقریبا سب پیجز یہ لوگ چلا رہے ہیں اور اس طرح مختلف مسالک کے پیج ترتیب دے کر ایک دوسرے کے خلاف بھی پروپیگنڈہ کرتے ہیں جس سے آپسی مذہبی لڑائی کو ہوا بھی دی جاری ہے اس لئے اس طرح کے پیجز سے بھی بچیں ۔بجائے اس کے کہ بدزبانی کریں یا ہو جائے اس سے پہلے اسکو چھوڑ دیں۔
ان کے ساتھ دوسرے مذاہب کے شدت پسند لوگ بھی ان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جو ان کے ساتھ ملکر پاکستا ن اور اسلام پر تنقید کر رہے ہیں ، اور یہ لوگ درس دیتے ہیں آزادی اظہارے رائے کااور آزادی اظہارائے کی آڑ میں یہ لوگ اسلام اور پاکستان پر الزام تراشی کر رہے ہیں اس کے ساتھ یہ پاکستان کو ایک سیکیولر اسٹیٹ بنانے کے لئے پورا زور لگا رہے ہیں کیونکہ اس وقت نوجوان نسل سب سے زیادہ متاثر سوشل میڈیا سے ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کو ہدف ڈھونڈنے میں بالکل دقت نہیں پر اللہ بھلا کرے ان شیرمسلمان بھائیوں کا جو اپنا نام ظاہر کئے بغیر اور اپنی پہچان بتائے بغیر دن رات ان کے سوالات اور اشکالات کا جواب دے رہے ہیں مجھے یہ سب چیزٰیں دیکھ کر ایک بات سمجھ میں آ ئی ایک طرف تو فنڈڈ لوگ ہیں جو اسلام مخالف اور پاکستان مخالف نظریات کو فروغ دے رہے ہیں اور دوسری طرف وہ ہیں جو ااپنی مددا پ کے تحت انکا مقابلہ کر ہے ہیں۔
ہمارے (مسلمانوں) پاس نظریہ، سوچ ،تاریخ ، مذہب ،ہیرو ہیں۔ لیکن ان کے پاس کیا ہوتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟یہ ہمیشہ ذہنی بیماریوں میں الجھے رہتے ہیں اور خود کو خیالوں ہی خیالوں میں عقل کل سمجھتے ہیں ۔۔ کسی کی بھی نہیں مانتے اور نہ ہی ماننا چاہتے ہیں۔ میری دعا ہے اللہ ایسے لوگوں کوعقل کے ساتھ سمجھ نوازے۔
تحریر: رانا بابر