تحریر : نگہت سہیل
آج ملک کے مشہور دانشور انور مقصود صاحب کی ایک تحریر پر نظر پڑی کیا خوب تجزیہ کیا ہے انہوں نے ٬٬ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ قصہ چار حلقوں سے شروع ہوا اور تاریخ پڑھنے والے حکومت کی عقل پے ماتم کریں گے٬ تاریخ پڑھنے والے تو بعد میں آئیں گے لیکن جو تاریخ بنا رہے ہیں۔
ان کے خون کا حساب کون دے گا ٬ موجودہ عوام کا تو وہ حال ہے کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں٬ روئیں تو آنکھ میں اشک نہیں٬ حکومت کی عقل پر ماتم کریں ٬ یا اس کے حواریوں یا مشیروں کے احمقانہ مشوروں پ کہتے ہیں خطا کا پُتلا ہے سب کو معلوم ہے٬ نواز حکومت کا پُتلا تو سراسر خطا دِکھائی دیتا ہے٬۔
اللہ نے تیسری بار طاقت اور حکومت سے نواز کو نوازا اور تیسری بار پھر پہلے کی دہرائی ہوئی غلطیاں دہرائی جا رہی ہیں٬ ایک غلطی معاف دوسری معاف تیسری بھی چلو جانے دو لیکن کیا غلطیوں کا ٹھیکہ نواز حکومت نے ہی لے رکھا ہے٬ کہیں تو حاملہ عورتوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں ٬ کہیں اعلیٰ حضرت صدرِ محترم کے راستے میں آنے والے اندھے اور معذور افراد پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے٬ حد تو یہ کہ اپنے حق کے لیے لڑنے والوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے۔
ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ٬٬٬٬ اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے مجبور ہیں اف اللہ چُپ رہ بھی نہیں سکتے ٬٬٬٬ کب تک یہ ظلم سہا جائے گا اور جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے ٬ تو صدرِ مملکت اور وزیر اعظم پاکستان دونوں ہی ندارد اوپر سے وزراء اعلیٰ اور مشیران ِ تمام ایسی احمقانہ اور بچگانہ حرکتیں کرتے ہیں جن سے عقل کا دور دور سے کوئی واسطہ نہیں ٬ایسے ایسے بیانات سامنے آتے ہیں٬ کہ بے ساختہ ہنسی نکل جاتی ہے٬ اور درپردہ طاقت کا اتنا غلط استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں صرف بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سُلا دیا جاتا ہے۔
ایسے میں عوام کے خادم طاقت کے نشے میں چوُر بدمست ہاتھی کی طرح سب کچھ روندتے ہوئے نظر آتے ہیں٬ کیا یہ طاقت یا اقتدار ابدی ہے؟ اور کیا یہ سب کچھ ان کے ساتھ چلے جانا ہے٬ مجرموں کی پُشت پناہی مقتول کے گھر والوں پر دباؤ ٬ اندر ہی اندر اپنی طاقت کا ناجائز استعمال راتوں رات مقدمات تبدیل کر دینا اور اپنی غلطی نہ ماننا حکومتِ وقت اور اس کے مشیروں کا وطیرہ اعلیٰ ہے٬ ایک سانپ جب رسّی تُڑواتا ہے٬ پھر اسکو سمجھ نہیں آتی کہ وہ کس طرف بھاگے۔
ایسے میں کبھی وہ دیواروں کو ٹکّر مارتا ہے اور کبھی درختوں کو ٬اور کچھ نہیں تو اندھا دھند بھاگنا شروع کر دیتا ہے٬ یہی حال ان نئے نئے طاقت کے متوالوں کا ہے جو خود کو خُدائے وقت سمجھ بیٹھے ہیں٬ مگر فرعونوں کی یہ غلطی کہیں انہیں بیچ سمندر ڈبو نہ دے٬ کہیں اپنے تمام خزانوں اور غلطیوں سمیت غرقِ آب نہ ہو جائیں ٬ کیونکہ ہر فرعون کے لئے رّب نے ایک موسیٰؑ تیّار کر رکھا ہے٬ اور اُس کے ارد گرد کئی ہارونؑ موجود ہیں جو اس کی حفاظت بھی کرتے ہیں٬۔
جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے ٬ بہت سے مقدمات کا فیصلہ ان کےخلاف بھی آ چکا ہے ٬ مگر یہ سبق نہیں سیکھتے ٬ اپنے آپ کو ایک لازوال اور ابدی مخلوق بنا بیٹھے ہیں٬ جس نے کبھی نہیں ہارنا٬ جیسے آبِ حیات ہر وقت ان کی مُٹھی میں ہو٬ جب چاہیں پی لیں گے٬ مگر شائد اب وہ وقت آچکا ٬ جب موسیٰؑ اور ان کے ہارونؑ جیسی سچّائی والے وقت کے فرعونوں کا قلع قمع کرنے والے آن پہنچے ٬ کیونکہ عوام جاگ گئی ہے٬ اور ان بد مست ہاتھیوں کو زنجیریں ڈالنے کا وقت قریب آچکا ہے۔ کیونکہ یہ ایسی سنگین غلطیاں کرتے جا رہے ہیں٬ جن کے نتیجے میں اپنے لیے دلدل کا انتظام کرتے جا رہے ہیں٬ جس میں سے نکلنا ان کے لئے وقت ثابت کرے گا کہ نکلنا ناممکن ہے٬ اسی کو مُکافاتِ عمل کہا جاتا ہے٬۔
تحریر : نگہت سہیل