تحریر:عقیل احمد خان لودھی
لاقانونیت کی موجودہ صورتحال دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا میں شاید پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جہاں جدت کے اس دور میں بھی انسانوں کوجانوروں سے بدترین سمجھ کر تجربوں کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے اور اس میں واضح طور پر طبقاتی نظام ابھر ابھر کر ہر روز سامنے آرہا ہے اور تقویت پکڑ رہا ہے۔ اشرافیہ ، برسراقتدار چند خاندانوں نے کروڑوں پاکستانیوں کو جانوروں سے بھی بدتر سمجھ رکھا ہے اور کوئی ایک بھی ادارہ انسانیت کے وقار کی بحالی کیلئے اپنی ذمہ داریاں پورے کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا جن اداروں کو دیگر ممالک مایں انسانی جان ومال کے تحفظ کا ضامن سمجھا جاتا ہے عام پاکستانی کو انہی اداروں سے سب سے زیادہ خوف آنے لگا ہے
چند خاندانو ں کی دولت اور اثر ورسوخ ان اداروں پر حاوی ہوچکے ہیں تھانوں میں مقدمات کے اندراج کے باوجود ان افراد کو گرفتار نہیں کیا جاتا مرضی کے مقدمات اور تفتیش میں مرضی کے بیانات کا اندراج کر کے ظالموں کو رعایتیں دی جاتی ہیںاور مظلوموں کو خودکشیوں اور انتشار کا رستہ اپنانے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔عموماََکسی بھی ملک میں باا ثر افرادکے ظلم وستم کے ستائے لوگوں کو تھانہ، کچہری پر اعتماد ہوتا ہے انہیں ان اداروں سے حاصل تحفظ کی بناء پر یقین ہوتا ہے کہ کوئی بحثیت ریاست کے شہری کے کوئی بھی طاقتور کسی دوسرے پر اپنی مرضی ٹھونسنے کیلئے اس کیساتھ زیادتی نہیں کرسکتا ، اسے ظلم وزیادتی کا نشانہ نہیں بنا سکتا اس سے بیگار نہیں لے سکتا اسے حبس بے
جا میں نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی ہتک عزت کے ذریعے کسی کو ذہنی کوفت پہنچا سکتا ہے پاکستان میں موجود آئین اور قوانین بھی یوں تو یونہی ہر شخص کی عزت نفس کے ضامن ہیں جیسے دوسرے ممالک کے ‘ مگر یہاں ایک عرصہ سے آئین اور قوانین کی پامالی ایک فیشن کی صورت اختیار کرچکی ہے۔پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ اگر آپ کی رگوں میں بے غیرتی ، بے حیائی اور بے شرمی خون کی طرح دوڑتی ہے اور آپ بدمعاشی ، غنڈہ گردی کا شوق رکھتے ہیں تو آپ کے ناکام عزائم کی تکمیل کوئی زیادہ رکاوٹ درپیش نہیں ہوگی دوسروں پر اپنی دہشت ڈالنے کیلئے آپ معمولی باتوں پر اکھڑ پن کا مظاہرہ کریں، بری سوسائٹی کو اپنائیں شراب، چرس اور منشیات کا استعمال کریں اورکہیں کسی غریب اور شریف آدمی کو دیکھ کر بلاوجہ گالی گلوچ کریں اگراس کی غیرت جوش کھائے اور آپ کو آپکی اوقات یاد دلائے تو اس پر اپنی بہادری کے جوہر دکھا تے ہوئے
اس کی چھترول کریں ایسا سبق سکھائیں کہ آئندہ وہ ایسا کرنے کی جرات نہ کرے اگر آپ محسوس کریں کہ وہ آپ کی اس بہادری پر بھی احتجاج کررہا ہے تو ایک آدھ ہوائی فائر کردیں، بس! غریب غیرتمند ، دوبارہ جرات نہیں کریگا اور اس غیرتمند کو اس کے گھر والے آپ سے پنگا نہ لینے کا بھرپور درس خود ہی دے دیں گے۔ آپ کی یہ واردات معمولی بدمعاشی کے زمرہ میں نہیں آئے گی بلکہ وہ افراد جو اپنی ناخواندگی کے باعث کچھ بن کر سامنے نہیں آسکتے اور اپنی نالائقیوں یا غربت کامعاشرے سے انتقام لینے کا جذبہ دل میں رکھنے لگتے ہیںوہ آپ کیساتھ ہمدردی رکھنا شروع کردیں گے ۔ان القاب کے ذریعے آپ کے عزائم کو تقویت دیں گے” چوہدری صاحب،رانا جی ، بادشاہو وغیرہ وغیرہ آپ نے بڑا کام کیا ہے
بادشاہو اسی تہاڈے سجن آں مطلب کہ ہم سے زیادہ آپ کو چاہنے والا نہیں ملے گا بس یک دو ایسا کارندہ بھی آپ کو مل گیا تو سمجھیں آپ فل بدمعاش بن گئے ہیں۔ معاشرے میں موجود شرفاء آپ سے خود ہی کنی کترانے لگیں گے رستے میں آتے جاتے آپ کے شر سے بچنے کیلئے آپ کو جھک کر ادب سے سلام پیش ہوں گے، اب آپ کوئی بھی چھوٹا موٹا دھندہ کرسکتے ہیں گلی محلے میں چرس وغیرہ کی سپلائی کا نیک اور منافع بخش کام شروع کریں دنوں میں آمدن ہوگی مگر پہلے پہل اس نیک کاروبار میںفری کی سروس کا بھی عمل دخل ہوتا ہے مال مفت دل بے رحم کی اس سہولت سے مستفید ہونے کیلئے دنوں میں آپ کے عقیدتمندوں کی تعداد بیسیوں میں جاپہنچے گی جب سمجھیں کہ انہیں آپ کے تحائف کی لت لگ گئی ہے
اب ان سے رہا نہیں جاتا اور آپ کی عدم موجودگی میںوہ آپ کے ڈیرہ پر ہی وفادار جانور کی طرح ٹکے رہتے ہیں اور آپکی آمد پر دم ہلانے لگتے ہیں تو بس اب کسی روز فری کی سروس بند کرکے اپنے ان نئے ہمدردوں ، ہمرازوں کوکاروبار میں نقصان کا بتاتے ہوئے اب مال کی سپلائی پر پیسے مانگنا شروع کردیں عذر ظاہر کرنے پر انہیں قیمتی ترین مشوروں سے نوازتے ہوئے قریبی مقامات،گھروں، ڈیروں سے چوریوں چکاریوں کیلئے ہلاشیری دیں بس پھر دیکھیں کمال ؛اگر آپ خودکہیں کسی پارٹی میں یا رستے میں زیادہ پی کر غل غپاڑے کے چکر میں پکڑے گئے اور حوالات /جیل کی ہوا کھا آئیں تو سمجھیں اب آپ کوئی سی ایس ایس کا امتحان دیکر کوئی آفیسر بھرتی ہو آئے ہیں
کیونکہ حوالات اور پھر جیل میں آپ کو کئی جی دار اہلکاروں اورکام کے پرزوںسے واسطہ پڑا ہوگا جو ہر دم آپ کیساتھ دم بھرتے ہوں گے۔ جیل سے باہر آتے ہی سمجھیں کہ آپ نے کافی کچھ سیکھ لیا، ورکشاپ اورضروری ٹریننگ کورسزسے فارغ ہو کر آپ آئے ہیں اور اس وقت آپ ایک مستند بدمعاش بن چکے ہیں اب آپ کو خود اندر جانے کی ضرورت نہیںپڑے گی’ اب آپ فل بٹا فل بدمعاش ہیں!!! ۔سیاستدانوں سے تعلقات استوار کریں، اب آپ کا کاروبار دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتا جائے گا بس جو حصہ مانگے اسے بقدر حیثیت اس کا حصہ دیا جائے کبھی کبھار اگر آپ کا کوئی کارندہ کسی کے ساتھ پھڈے میں یا کسی اور کرتوت پر پکڑا جاتا ہے تو اسے چھڑوانے کا فریضہ ضرور سرانجام دیں تھانے میں اس کا پیچھا کریں اگر مقدمے کا اندراج بھی ہوگیا ہے
تو اس کی ضمانت کا بھی بندوبست کریں ۔ضمانت کے بعد وہ وفادار آپ کے پائوں تک چاٹے گا اور زندگی بھر آپ کا احسان مند رہے گا دیکھیں نا جی اب آپ اپنی جان مار کر اپنا مال لگا کر کسی کے کام آتے ہیں تو وہ آ پ کا احسان کیسے بھول سکتا ہے۔ اس کے بعد اب آپ کا رعب ودبدبہ بڑے سے بڑے شریف آدمی پر بھی قائم ہوچکا ہے سمجھیں آپ کو آزادی ہے ،کسی بے بس کی زمین پر قبضہ کریں ، قبضہ کروائیں اپنے ساتھ مسلح افراد کا ایک گروہ رکھنا شروع کردیں ،کرائے کے قاتل پالیں، رینٹ اے قاتل کھولیں، کوئی آپ کا کچھ نہیں بیگاڑ سکے گا، تھانوں اور پٹوارخانوں میں آپ بنا کررکھیں کہ آپ کی آمدن کب کام آنی ہے،کوئی وزیر اعظم،وزیراعلیٰ کسی غریب کی مدد نہیں کرسکتا
یہاں سے تحریر ہونے والی رپورٹوں پر ہی سبھی فیصلے ہوتے ہیں جعلی کاغذات تیار کریں بے بس لاچار افراد کو ڈرا دھمکا کر اونے پونے داموں مالک بن جائیں ، اور پھر جب آپ کی آمدن اچھی ہوجائے تو خیرات وغیرہ کا سلسلہ بھی شروع کردیں لوگ آپ کی نیک نامی کا بھی اسی طرح چرچا کریں گے جس طرح آپ کی غنڈہ گردی کا ہوا کرتا تھا ڈیرہ داری آباد کریں ، لوگوں سے پیار محبت کیساتھ بات کریں، اپنے قد سے بڑی گاڑیاں خرید کر ذرا اپنی اچھی شو ‘شا بنائیںخواہ نان کسٹم پیڈ یا چوری کی ہی ہوں اور پھر اپنے ہمدرد سیاستدانوں اور افسران کی دعوتیں کریں اور چھوٹے موٹے انتخابات کی بطور امیدوار خود بھی تیاری کریں، اﷲ کامیاب کرنے والا ہے کہ ہمارے ہاں الیکشن جیتنے کیلئے نیک نام ہونا بہت ضروری ہے اﷲ فضل کرے گا ۔اکثریت کو بھی ایسے ہی نمائندے چاہیئیں کیونکہ جو تھانہ کچہری سے کام نا نکلواسکے وہ بھی کوئی نمائندہ ہے
کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا۔۔ الحمداﷲ آپ جیت گئے تو بس سمجھیں اب آپ جو مرضی کریں ‘آپ قانون کے، قانون آپ کا”آپ آزاد ہیںجو جی میں آئے کرے آپ کا اٹھنا بیٹھنا ان لوگوں میں ہوگیا ہے کہ جو پاکستانی نظام کو اپنے پنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں قومی خزانہ آپ کیلئے کھلا ہے آپ کا شمار بھی اشرافیہ اور برسر اقتدار طبقات میں ہونے لگے گا۔ انسانوں کی بولیاں لگائیں، انسانوں کے ضمیر خریدیں، قتل وغارت گری کریں لاقانونیت کی انتہا کریں یہاں آپ کو کوئی کچھ کہہ نہیں سکتا جو آپ پہ انگلی اٹھائے آپ کے کردار پر شکوک کا اظہار کرے تمام ادارے آپ کیلئے کھلے ہیں آپ کو انصاف ملے گا
یہاں پاکستان میں صرف انصاف اسی کو مل سکتا ہے جس کے پاس خرچنے کیلئے لاکھوں ہوں باقی عام آدمی یہاں کیا لینے آئے گا اسے کسی چیز کی ضرورت نہیں اگر آپ عام ، شریف اور قانون پسند آدمی ہیں تو اپنی اوقات میں رہیںاور اگر اس پاک سرزمین پر جینا چاہتے ہیں تو بے غیرت بن کر جیئیں ورنہ جائیں بھاڑ میں کسی کی بلا سے! کسی کے پاس کوئی وقت نہیں ہے کہ آپ کی سنے اور آپ کو تحفظ دے!۔ افسوس صد افسوس