ہائے ہائے کہ گیا دو ہزار چودہ بھی اداس کر کے ہمیں ،الوداع دو ہزار چودہ الوداع، جی ہاں دو ہزار چودہ کا اختتامی سورج غروب بھی غروب ہو چکا ،،جی ہاں نئے سال دو ہزار پندرہ کا سورج طلوع ہو چکا ،،، جی ہاں دو ہزار چودہ اختتام پذیر ہو چکا لیکن جاتے جاتے تلخ یادیں بھی دے گیا ،جی ہاں سال دو ہزار چودہ میں بے شمار واقعات رونما ہوئے ،اچھے بھی اور برے بھی ،تاہم سولہ دسمبر سال دو ہزار چودہ پاکستانی تاریخ میں بد ترین دن کے طور سے مورخین نے سیاہ حاشیے میں نمایا ں کر دی جی ہاں سولہ دسبمر دو ہزار چودہ کو پیش آنے والا واقعہ بدترین دہشت گردی تھی ،تاہم سال دو ہزار چودہ کی نمایاں خصوصیت یہ بھی ہوئی کہ تما م سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو گئیں
جس نے دنیا بھر کے عوام کو حیران کر دیا،تاہم پاکستانی تاریخ کا طویل ترین مشترکہ دھرنا بھی سال دو ہزار چودہ میں دیا گیا ، جی ہاں عمران خان اور طاہر القادری کی جماعتوں نے اسلام آباد ڈی چوک میں دیا ، تاہم کہا جا رہا ہے کہ گینیز بک آف ورلد ریکارڈ میں بھی دھر نے کا اندراج کیا جا چکا ہے ،، تاہم اس سے قبل بھی پاکستانی بچوں نے سب سے بڑا قومی پر چم بنا کر اپنا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکا رڈ میں بنوایا تھا لیکن اب یہ اعزاز عمران خان اور طاہر القادری مو صوف کے حصے میں بھی آگیا
بہر حال ہمارے بہت سے تجزیہ نگاران تو ارزاہ مذاق دو ہزار چودہ کو دھر نوں کا سال بھی قرار دے رہے ہیں ،بہر حال سال دو ہزار چودہ ماہ دسمبر کے آخری ہفتے میں لاہور انا ر کلی پلازہ میں آگ لگ گئی ،جس سے بہت سا جانی و مالی نقصا ن بھی ہوا ،بلند ترین سطح پر رہا لیکن آخر کا ر سال دو ہزار جاتے جا تے تمام سیاسی جماعتوں کو اتحاد و اتفاق و یگانگت اخوت بھائی چارے کا درس بھی سکھلا گیا،جی ہاں ستایس دسمبر سال دو ہزار چودہ کو بی بی شہید کی برسی کی رسومات ادا کی گئیں لیکن ، لیکن ، جناب بلاول محترمی شہید کی برسی میں شامل نہ ہوئے ، وہ اس لئے کہ وہ پاکستان سے باہر تھے ، اور خبریں یہ بھی گردش کر رہی تھیں کہ جناب بلاول کو ڈاکٹروں نے سفر سے منع کر دیا ،
،،تاہم اگر دیکھا جا ئے تو سال دو ہزار چودہ میں سیاسی درجہء حرارت کافی بلند ترین سطح پر ہی رہا ،مگر سیاسی موسم میں تار چڑھائو سارا سال ہی دیکھنے میں نظر آتا رہا ،تاہم عوامی مطالبات ہر دہشت گردوں کی پھانسی کا سلسلہ بھی سال دو ہزار چودہ میں شروع کیا گیا ،سال دو ہزار چودہ میں بیس ملزمان کو سزائے موت کے احکامات جاری کئے گئے پچیس کو عمر قید اور بیس کو بری کر دیا گیا ،تاہم اگر سال دو ہزار چودہ میں ہونے والے جرائم پر نظر ڈالی جائے تو پنجاب میں پانچ ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا گیا ، دو سو سے زائد خواتین کی عصمتوں کو تار تار کیا گیا ، اور ، ڈکیتی مزاحمت کے دوران دو سو سے زائد افراد کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے ،جرائم کی تعداد اس بات کا اشارہ دے رہی ہے
کہ پنجاب پولیس بھی اپنے فرائض سے غافل ہو چکی ہے تاہم ہمیں یاد ہے کہ ہم نے اخبار میں پڑھا تھا ہمارے رپورٹر وحید ڈوگر نے ایس ایس پی اسلام آبا د کا انٹرویو کیا تھا جس میں ایس ایس پی اسلام آباد نے بھی یہ اقرار کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس بھی کر پٹ ترین پولیس ہے اور یہ انکشاف بھی سال دو ہزار چودہ میں ہی کیا گیا ، تاہم اگر دیکھا جائے تو ملک بھر میں پولیس وہ محکمہ ہے جس پر سالانہ کھر بوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلتا ،تاہم ہمارے بہت سے دوست کہہ رہے ہیں کہ پولیس کے محکمہ میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے ،تاہم سال دو ہزار چودہ کے آخری مہینے میں یہ خبر بھی گردش کرتی نظر آرہی ہے کہ جناب عمران خان نے بر طانوی صحافی سے شادی کر لی ،اور یہ خبر آج کل ہر زبان و خاص کی زبان پر عام ہیں
،تاہم جناب عمران خان اس خبر کی مسلسل تردید کر رہے ہیں لیکن ہمارے بہت سے دوستون نے سوشل میڈیا پر جناب خان کی شادی کی تصویر دیکھی ہے جس میں پارٹی رہنمائوں کے ساتھ متعدد صحافی بھی موجود ہیں اور عمراں خان دولہا کے روپ میں موجود ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ حالیہ تصویر ہے ، بہر حال اب اللہ ہی جانتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ، تاہم دو ہزار چودہ عوام کے لئے ایک لحاظ سے اس لئے بھی اچھا رہا کہ کہ عوام کو پٹرول کی بھاری بھر کم قیمتوں سے موجودہ حکومت نے نجات دلوائی اور نئے سال کے آغاز میں پٹرول کی قیمتوں میں بھی حیرت انگیز کمی کر کے عوام کو حیران کن خوشی فراہم کی ،تاہم کہا جا رہا تھا کہ دو ہزار چودہ بلدیاتی انتخابات کا سال ہو گا
لیکن دو ہزار چودہ میں بلدیاتی انتخابات کا التواء غیر معینہ مدت تک کر دیا گیا اور اب امید ہے کہ دو ہزار پندرہ میں بلدیاتی انتخابات منعقد کر وائے جائیں گے ،تاہم پاکستانی ٹیم کی نمایاں کار کردگی نے بھی سال دو ہزار چودہ کو چار چاند لگادئیے،اور سب سے بڑھ کر خوشی کی خبر تو یہ بھی تھی کہ کینیا کی ٹیم نے سال دو ہزار چودہ میں پاکستان کا دورہ کیا ، جس سے اب مستقبل میں مزید بین الاقوامی ٹیموں کی پاکستان آنے کی امید پیدا ہو گئی ہے ،تاہم سال دو ہزار چودہ پاکستانی کرکٹ کے شائقین کے لئے بھی اچھا ہی ثابت ہوا کہ پاکستانی میدانوں میں چھائی دھول صاف ہونے لگی ،
بہر حال اگر دیکھا جائے تو سال دو ہزار چودہ جہاں ہنسی خوشی سے مزین رہا وہاں بے شمار عوام کو افسردہ بھی کر تا گیا ،بہر حال اپنی تما م تر رعنائیوں اور غمناک و المناک واقعات کے ساتھ سال دو ہزار چودہ رخصت ہو چکا ہے اور سال دو ہزار پندرہ کا آغاز ہو چکا ہے ، اور ہماری کیا ہم سب پاکستانیوں کی دعا ہے کہ نیا سال تمام پاکستانیوں کے لئے امن سلامتی ، خوشحالی کا سورج لے کر طلوع ہو ،، اور ہر قسم کے غم و الم سے پاک ہو ، آمین ، بہر حال اجازت چاہتے ہیں آپ سے پیارے دوستوں ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد اللہ نگھبان رب راکھا ،
تحریر :فیصل شامی