تھرپارکر (یس ڈیسک) بھوک اور بیماری نے صحرائے تھر میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غذائی قلت سے معصوم بچوں کی ہلاکت کا سلسلہ نہ تھم سکا۔
خوراک اور میٹھا پانی نہ ملنے سے درجنوں بچے بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں طبی سہولتوں کی عدم دستیابی بیماروں کی جان کی دشمن بنی ہے۔
درجنوں دیہات میں میڈیکل ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں، مسیحاؤں کے منتظر تھر واسی بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کئی مراکز صحت اور ڈسپنسریوں کی عمارتیں مقامی وڈیروں کے ڈیروں اور باڑوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
مختلف دیہات میں ٹیوب ویل بند اور فلٹریشن پلانٹس ناکارہ ہو چکے ہیں۔ لاچار مکین اپنے بیمار بچوں کے علاج کیلئے دور دراز علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
تمام تر حکومتی دعوؤں کے باوجود سیکڑوں دیہات میں تاحال گندم تقسیم نہیں کی جا سکی۔