تحریر : سید ماجد علی
بھارت خود کو ”چمکتا بھارت“ IndiaShiningکے امیج کے ساتھ بین القوامی تجارتی منڈیوں میں متعارف کرا رہا ہے لیکن اس کی مذہبی کلاس کے مختلف بہروپ ان کی سیاست کواپنی مٹھی میں جکڑے ہوئے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارت کا سپر اسمارٹ اینڈ موسٹ ایڈوانس روپ صرف ایک دکھاوا ہے۔ درحقیقت بھارت اب بھی بھانت بھانت کی توہم پرستی اور جادو ٹونے کا اسیر ہے اور اس کے پیچھے وہاں کا پنڈت اورسادھو ہے ، یہ سادھو ایلیمنٹ تو ایک مافیا سے کم نہیں ، یہی بھارت کا اصل روپ ہے۔ آئیے ہم آپ کو بھارت کی اس روپ سے آشنا کراتے ہیں۔
سادھو کا مطلب ہے دنیا کو چھوڑنے والا؟ عیش وعشرت سے بھاگنے والا؟ پہاڑوں بیابانوں میں دھونی رمانے والا؟ اگرآپ یہی مطلب سمجھتے ہیں تو بھول جایئے، یہ سب ماضی کے قصے ہیں، کیونکہ آج کے زمانے میں اس کا مفہوم بدل چکا ہے، اب سادھوﺅں کے آشرم اس قسم کے نہیں ہوتے ، اب ان کے اکاﺅنٹ میں اتنا مال و زر ہوتا ہے کہ کسی امیر ترین شخص کے اکاﺅنٹ میں نہیں ہوگا۔ ان کے پاس کروڑوں نہیں اربوں کی دولت اور زندگی کا ہر عیش وآرام ہوتا ہے، چارٹر طیارے میں یا ہیلی کاپٹر میں سفر اورعالمی شخصیات سے تعلقات رکھتے ہیں۔ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں یہاں تک کہ حکمرانوں کے اقتدار میں ان کا بھی حصہ ہوتا ہے۔
جی ہاں ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان میں اس قسم کے سادھو اور بابا ہوتے رہے ہیں اور آج بھی موجود ہیں۔ان میں چندرا سوامی، بابارام دیو، آسارام، نرمل بابا، بابارحیم جیسے نام بھی زندہ ہیں اورماضی میں دھیرین برہم پجاری، ستیہ سائیں بابا کے نام قابل ذکر ہیں۔ یہ بھارت کے سادھوﺅں کے وہ نام ہیں جن کے پاس نہ صرف دولت کی ریل پیل رہی بلکہ بھارت کی حکومتوں میں ان کا سیاسی اثر و رسوخ بھی رہا۔ ان کے تعلقات نہ صرف بھارت میں بلکہ بیرون ملک نامور اور طاقتور شخصیات سے رہے تنازعات میں پھنستے بھی رہے ہیں۔آج کل تو ایسے سادھو اوربابا نظر آتے ہیں جو باقاعدہ پارلیمینٹ اور اسمبلی کے ممبر رہے بلکہ بھارت کی حکمرانی میں بھی ان کا حصہ رہا۔ بھارت میں تو ایسے سادھوﺅں کی بھی کمی نہیں جوٹی وی پر جلوہ افروز ہوکر عوام کو لوٹتے ہیں اور کروڑوں کا بینک بینلس بنانے میں مصروف ہیں۔
بھارت کی سیاست پر باباﺅں کے اثرانداز ہونے کی ابتداءدھیرین برہمپجاری سے ہوتی ہے جسے بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے اپنی بیٹی اندارا گاندھی کیلئے ” یوگا گرو“ کے طور پر رکھا تھا۔ اندرا گاندھی کا گرو ہونے کے سبب اس کے تعلقات قومی اور بین القوامی شخصیات سے ہوگئے اور وہ بھارت کی سیاست پراثر انداز ہونے لگا۔ 1924 میں ریاست بہار کے مدھو بنی ضلع کے بسیٹھ چاند پور گاﺅں میں پیدا ہونے والے دھیرین برہمپجاری نے حکومتی سرپرستی میں دہلی، جموں اور کشمیر میں کئی آشرم بنا رکھے تھے۔ اس نے یوگا گرو کی حیثیت سے ساری دنیا کے سفر کئے ، اس موضوع پر کتابیں لکھیں اوراسے فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایمرجینسی کے دورمیں بھارت کی سیاست پراثرانداز رہا ۔ دھیرین برہمپجاری کے پاس کثیر دولت جمع ہوگئی تھی وہ ہمیشہ سفر کےلئے پرائیویٹ ہیلی کاپٹر سے سفر کرتا تھا، یہاں تک کہ 1994ءمیں اس کا ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوا جس میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ کوئی وارث نہ تھا، لہذا اس کی دولت کی بندربانٹ کردی گئی۔
بھارت میں جس دوسرے بابا کو عروج حاصل ہوا ، وہ تھا چندرا سوامی، یہ سابق وزیراعظم پی وی نرسہماراﺅ کا قریبی ساتھی تھا جو کہ اندرا گاندھی کا کابینہ میں وزیر تھے۔ اس نے چندرا سوامی کو اندرا گاندھی ،راجیو گاندھی اوردیگر وزراءسے بھی ملوایا۔ یہی نرسہماراﺅ بعد میں ملک کے وزیر اعظم بھی ہوگئے۔اس طرح اس کے تعلقات ساری دنیا کی بااثر شخصیات سے ہوئے جن میں برونائی کے سلطان، بحرین کے حکمراں اور برطانیہ کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اور ہالی وڈ اداکار بھی شامل تھے، ان کے علاوہ بھی کئی اہم عالمی شخصیات اورمتنازعہ لوگ اس سے ملتے جلتے تھے جن میں ہتھیاروں کا عالمی اسمگلر عدنان خشوگی بھی شامل تھا۔
1991 ءمیں سری لنکا کے علیحدگی پسند گروہ ایل ٹی ٹی ای اوراسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ اس کے تعلقات کی خبریں بھی آئیں۔ چندرا سوامی کا اصل نام نیمی چند تھا اس کی پیدائش 1948 ءمیں راجستھان میں ہوئی تھی مگر پرورش حیدرآباد میںہوئی۔ اس نے جادو ٹونا سیکھنا شروع کیا تھا اوراسی لحاظ سے ایک روحانی گرو کے طور پر وہ نرسہماراﺅ کے رابطے میں آیا۔ چندرا سوامی پر مالی خرد برد کے کئی الزامات لگے اور اسے جیل بھی جانا پڑا۔ اس کی دولت کا کوئی حساب کتاب نہیں اس لحاظ سے یہ ہائی پروفائل باباﺅں میں شامل ہے۔
آندھراپردیش میں 1926 کو جنم لینے والے نرائنا راجو جن کو ستیہ سائیں بابا کے نام سے جانا جاتا ہے کو بھی ملک وبیرون ملک عقیدت مندوں میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی اوراس کے چاہنے والے ساری دنیا سے آیا کرتے۔ وہ اکثر ایسے چمتکار دکھاتا جس سے متاثر ہوکر عقیدت مند اس کے گرویدہ ہوجاتے تھے۔ ستیہ سائیں بابا پر جنسی بے راہ روی کے الزامات لگے اور کئی ملکی اور غیر ملکی خواتین نے ان پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا یہی نہیں بعض مرد مریدین کا بھی کہنا تھا کہ سائیں بابا نے ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا چاہا۔ ستیہ سائیں بابانے بھی خوب دولت جمع کی جو عقیدت مندوں کے نذرانے سے آتی تھی۔ اس کی موت 2011 میں ہوئی اس کی لالچی نظریں دولت پر ٹکی رہتیں۔ اس کے کوئی اولاد نہیں تھی اور نہ ہی کوئی رشتہ دار، لہذا اس کے مرنے کے بعد اس کی دولت جس کی مالیت ایک سو چار لاکھ کروڑ بنتی ہے سائیں ٹرسٹ میں دان کردی گئی۔
ان دنوں سب سے زیادہ عروج پر ہریانہ میں 1965 کو پیدا ہونے والا بابا رام دیو ہے جس کے تعلقات وزیراعظم نریندر مودی سے لے کر تمام اعلیٰ اوربااثر شخصیات سے ہیں۔ ملک کا شاید کوئی بڑالیڈر ہوگا جس سے اس کے روابط نہ ہوں۔ اس کی شہرت یوگا کے حوالے سے بین القوامی سطح پر ہوئی، اس نے اندرون اوربیرون ملک آشرم بنائے، اس کے ساتھ ہی جنسی دوائیں فروخت کرنے کا گھناﺅنا کاروبار کرنے لگا ، دیکھتے ہی دیکھتے دولت اس کے قدم چومنے لگی۔ لیکن کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم یافتہ رام دیو کو دولت ان کے گرو سے بھی ملی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا تھا، جس پر شبہ ظاہر کیا گیاکہ گرو کی موت میں رام دیو کا ہی ہاتھ ہے۔ رام دیو دوائیں بنوانے والی کمپنی پتنجلی پیٹھ کے نام سے ادارہ چلاتا ہے۔ جس کا کوئی بینک اکاﺅنٹ بھی نہیں مگر اپنے ذاتی چارٹرطیارے سے سفر کرتا ہے۔
آج کل جن باباﺅں کی بھارت میں چرچا ہے ان میں پاکستان کے ضلع نواب شاہ کے گاﺅں بیرانی پیدا ہونے والے آسا رام جس کا اصلی نام آسو مل ہرپلانی ہے، کا ہے جو ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں جیل میں قید ہے۔ اس پر اسی قسم کے دوسرے الزامات بھی ہیں جن کا تعلق جنسی بے راہ روی سے ہے۔ اس کے عقیدت مندوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، جو اکثر اس کے مذہبی پروگراموں میں شریک ہوتے تھے مگرمذہب اورروحانیت کی آڑ میں اس نے ایک طرف دولت جمع کی تو دوسری طرف جنسی کھیل بھی کھیلتا رہا جس کا آخرکار بھانڈہ پھوٹ گیا۔ اس کی دولت اورجائیداد کی کوئی انتہا نہیں ہے بھارتی حکومت نے جو اعدادشمار اس کی دولت کے حاصل کئے ہیں ان کے مطابق اس کی مالیت دس ہزار کروڑ سے زیادہ ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے خاص تعلق رکھنے والا نتیا نند سوامی جادو ٹونے اورتعویز کی مد میں لاکھوں روپے فیس وصول کرتا ہے اور خوب دولت کماتا ہے۔ اس کے آشرم میں بھارت کی جن مشہور و معروف شخصیات نے حاضری دی ان میں وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں جنوبی ہند کی اداکارہ کے ساتھ جنسی تعلقات کا ویڈیو بھی سامنے آچکا ہے جسے ابتدائی طورپرتامل ٹی چینل Sun نے دکھایا۔ نتیا نند سوامی کو اپنی غیر اخلاقی حرکتوں کے سبب جیل جانا پڑا اورآج کل ضمانت پر ہے۔ راجستھان کے ضلع گنگانگر سے تعلق رکھنے وال بابارحیم جس کا اصل نام رمیت سنگھ ہے۔ اس نے اپنا الگ فرقہ بنایا ہوا ہے جسے ڈیرا سچا سو دا کا نام دیا ہوا ہے۔ اس کا لباس پاپ سنگرزاوراسٹیج پرفارمز جیسا ہوتا ہے اوراسی قسم کے بھجن بھی گاتا ہے جس سے عقیدت مند ڈانس کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔اس کے خلاف بھی کئی سنگین الزام ہیں جن میں جنسی استحصال سے لے کر بدعنوانی کے الزامات شامل ہیں۔
”چمکتا ہند‘ کا دعوے دار بھارت آج بھی توہمات اور بھوت و آسیب پر یقین رکھنے والے لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔ بھارتی سیاست میں بھی جہالت کی کمی نہیں ہے اور بڑی تعداد میں سیاست دان ستاروں کی چال اور سادوھوو ¿ں کی ہدایت کے مطابق ہی اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرتے ہیں تودوسری جانب سادھوﺅں کےلئے بھارت کی سرزمین سونے کی کان سے کم نہیں۔
تحریر : سید ماجد علی
majid.ali1960@gmail.com