تحریر: فیصل شامی
میرے پیارے دوستو سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے، جی ہاں دوستو ہم بھی خیریت سے ہی ہیں لیکن ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ ہمارے بہت سے ننھے منے سے دوست پریشان بھی ہیں اور حیران بھی ، جی ہاں اور آپ کو بتلاتے چلیں جہاں ہمارے ننھے منے پیارے پیارے معصوم سے دوست پر یشان ہیں وہاں ان پھولوں معصوموں کے والدین بھی بہت پر یشان نظر آرہے ہیں ، جی ہاں وہ اسلئے کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دئے گئے ہیں
جی ہاں اور ملک بھر کے سکول بند ہونے سے جہاں ننھے منے پھول پریشان ہیں وہیں ان سے کہیں زیادہ انکے والدین پر یشان ہیں ،جی ہاں بہت سے دوست بارہا ہمیں اس بات کی شکایت کرچکے ہیں اور بہت سے تو رونا اب بھی روتے ہیں کہ ہائے ہائے معصوم پھولوں کا کیا قصور ہے انھیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے ،، اور والدین اور انکے معصوم سے سکول جانے والے بچے تو محض اس لئے ہی پریشان ہیں کہ ،، کہ، سکولوں میں چھٹیاں ہیں ، اور چھٹیاں ہونے سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے
جسکی وجہ سے بچے امتحانات کے لئے بھی تیاری نہیں کر سکتے اسی لئے بہت سی جماعتوں کے بچوں کے ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کرنا پڑے، جی ہاں سکول بند ہونے سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے ،، ہمارے بہت سے دوستوں کامطالبہ ہے کہ حکومت سکولوں کی چھٹیاں ختم کرے تاکہ بچے پڑھائی کر سکیں اور انکی پریشانی بھی ختم ہو سکے،،جی ہاں بتلاتے چلیں کہ سولہ دسمبر دو ہزار چودہ کو پشاور آرمی سکول میں دہشت گردوں نے اپنے ناپاک ارادوں کو کامیاب بنانے کی کوشش کی اور سکول پر چڑھائی کر دی ، اور دہشت گردوں کے ہاتھوں درجنوں بچے شہید و ذخمی ہو گئے ،
پشاور سانحہ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سکول بند کروا دئے گئے ، اور نہ صرف یہ بلکہ حکومت کی طرف سے تمام تعلیمی اداروں کو یہ بھی وارننگ دے دی گئی کہ وہ اپنے سکولوں میں سکیورٹی کا وافر انتظام کریں ، اور ہر سکول چاہے سرکاری ہو یا پرائیوٹ سی سی ٹی وی کیمرے بھی فوری نصب کرے ،تاہم سرکاری سکولوں کے لئے تو سرکاری کمانڈوز و سکیورٹی کا اہتمام تو حکومتی سطح پر ہو سکتا ہے لیکن پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے مالکان تو یہی دکھڑا رو رہے ہیں
حکومت پرائیوٹ سکولوں کے لئے بھی سرکاری سطح پر سکیورٹی کا اہتمام کرے ،، تاہم حقیقت تو یہ بھی ہے کہ حکومت سرکاری سطح پر تمام سکولوں کو سکیورٹی مہیا نہیں کر سکتی ،وہ اسلئے کہ حکومت کے پاس پولیس اہلکارون کی اتنی وافر تعداد موجود نہیں کہ وہ ملک بھر میں گلی محلوں میں بنے سکولوں میں پولیس اہلکاروںکو تعینات کر سکے ، جی ہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک بھر کی کروڑوں کی آبادی کے لئے محض چند لاکھ پولیس اہلکار وہ بھی پورے ملک بھر میں بہر حال ہمارے بہت سے دوست تو ایک تجویز یہ بھی پیش کر رہے ہے کہ حکومت سکولوں کی حفاظت کے لئے سکولز سکیورٹی فورسسز کا قیام عمل میں لائے
جس طرح سے ایلیٹ فورس بنائی گئی اور کیو آر ایف بنائی گئی بالکل اسی طرح سے سکولوں کی حفاظت کے لئے بھی نیا سکیورٹی ادارہ بنایا جائے ،، جس سے نہ صرف سکولوں کی سکیورٹی کے مسائل بہتر ہو نگے بلکہ لاکھوں فراد کو روز گار بھی مل سکے گا ،،جی ہاں تاہم ہمارے بہت سے دوست تو کہہ رہے ہیں کہ سال دو ہزار چودہ ننھے منے پھولوں کے لئے زیادہ اچھا نہ رہا ،، جی ہاںپہلے دھرنے کے باعث اسلام آباد سمیت متعدد سکول بند تھے لیکن اب تو پشاور میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے باعث ملک بھر کے سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے ،
تاہم بہت سے طالبعلم اور والدین حضرات حکومت وقت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت سکولوں میں تعلیمی سلسلے کو جاری و ساری رکھنے کے لئے ہر ممکن بھر پور اقدامات کرے تاکہ سکولوں میں تعلیم حاصل کر نے کے لے آنے والے نونہالوں کو کسی کسم کی رکاوٹ کا سامنا درپیش نہ ہو سکے ،جی ہاں یہ تو ہماری وہ ننھی منی کلیاں ہیں جنھوںنے کل کو بڑے ہو کر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے ،جی ہاں کسی نے انجینئر بننا ہے تو کوئی ڈاکٹر بننا چاہتا ہے
بہت سے تو ایسے بھی ہیں جو بچپنے سے ہی پاک فوج میں بھرتی ہونے کا سپنا سجا کر ملک و قوم کی خدمت کا عزم بھی رکھتے ہیں جی ہاں آج کے بچے ہمارے ملک کا ستقبلہیں ، انکی حفاظت ، انکی دیکھ بھال ، نگہداشت ، پروان چڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ،، اس لئے ہم سب کا فرض ہے روشن مستقبل کے لئے ابھی سے ننھے منھے نونہالوں کی حفاظت کریں ، تاکہ انھیں کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور نہ ہی کسی کسم کے دہشت گردوں کا سامنا ننھے منھے بچوں کو دوبارہ سے کر نا پڑے ، بہر حال اجازت چاہتے ہیں آپ سے لیکن اس آس و امید کے ساتھ کہ جلد از جلد سکولوں کی سکیورٹی کا مسئلہ حل ہو سکے اور ہمارے نونہال اپنا تعلیمی سلسلہ کسی پریشانی کے بغیر بھی جاری رکھ سکیں ، تو اجازت آپ سے ملتے ہیں دوستوں جلد آپ سے ایک بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا ،،
تحریر: فیصل شامی