counter easy hit

ڈاکٹروں کو چکمہ دینے والا موذی مرض ” بلڈ پریشر”

Blood Pressure

Blood Pressure

تحریر : ڈاکٹر فواد حسن
دور حاضر کا سب سے خطرناک مرض بلڈ پریشر ثابت ہو چکا ہے ایک ایسا فرض جو آخر تک چھپا رہتا ہے اسکی علامتیں بھی ڈاکٹروں کو چکمہ دیتی رہتی ہیں۔ ابھی تک تمام دنیا میں بلڈ پریشر کو صیح طریقے سے پیمائش نہیں کیا جاتا کیونکہ مغرب کی رفتار زندگی اور مشرق میں پیسے کی دوڑ نے طب کے پیشے کو سخت متاثر کیا ہے۔ بلڈ پریشر کو چیک کرنے سے پہلے کم سے کم دس منٹ آرام کرنا ضروری ہے لیکن پوری دنیا میں ڈاکٹروں نے اس بنیادی اصول کو وقت اور پیسے کے لیئے بھلا دیا ہے۔ آج راقم الحروف آپ سب کو قدرت اور انسانی جسم کے ایک عظیم اور پیچیدہ علم میں شریک کرنا چاہتا ہے اور بتانا چاہتا ہے کہ قدرت خود کس طرح آپکی مدد اور حفاظت کرتی ہے۔

روزانہ کی زندگی گزارنے کے لیئے اعتدال کے ساتھ بلڈ پریشر کا بڑھنا نہایت ضروری ہے تاکہ انسانی جسم کے ان اعضاء کو خون کی سپلائی میںاضافہ ہو،خون اپنے ساتھ آکسیجن اور غذائیت لے کر جاتا ہے تاکہ وہ عضو مکمل طور پر کام کر سکے ذہن اور جسم یہ کام دل کی دھڑکن یانبض PLUS کو بڑھا کر کرتے ہیں۔ آئیں اس آرٹیکل کی تیاری اور لکھنے کی مثال کو لے لیں اور دیکھیں کہ بلڈ پریشر کس طریقے سے مثبت رول ادا کرتا ہے اور کب نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جیسے ہی آرٹیکل لکھنے والے مصنف کے ذہن میں خیال آتا ہے اور وہ خیال ارادے میں تبدیل ہوتا ہے ویسے ہی دل کی دھڑکن میں ہلکا سا اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اعتدال کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہو جاتا ہے یہ ایک فطری اور مثبت چیز ہے

اور اسکا مقصد جسم کے مخصوص اعضاء مثلاََ دماغ، ہاتھ اور جسم کے وہ مخصوص اعضاء جن کا تعلق آرٹیکل لکھنے سے ہے وہاں تک اضافی آکسیجن اور غذائیت پہنچاتا ہے لیکن اگر خدا نخواستہ پہلے ہی بلڈ پریشر بڑھا ہواہو تو اس کے نتائج بھیانک ثابت ہو سکتے ہیں ۔ آئیے صرف اسی بات کی مثال اپنے سامنے رکھئے کہ آپ باغ میں پانی کے پائپ کے عام دبائو سے پھول پتیوں کو پانی دے رہے ہیں کہ اچانک پیچھے سے کوئی پائپ لائن کا پریشر مزید کھول دیتا ہے کہ پودے بھی تباہ اور پائپ لائن کی تباہی کا اندیشہ بھی رہتا ہے۔

قدرت ہر ممکن طریقے سے آپکی مدد کرنا چاہتی ہے اگر آپ اپنے کام کو عادت کے طور پر کسی مخصوص طریقے اور سلیقے سے کریں تو جسم اور ذہین عادی ہو جاتا ہے اور سارا کام خودبخود جسم اور ذہن پر دبائو کے ہوتا جا تا ہے بلڈ پریشر بڑھتا ہے نہ نبض کی رفتار تیز ہوتی ہے اس کی مثال عملی طورپر صحت کے ان مضامین کے بارے میں جو ہر ماہ کے درمیانی دنوں میں دو طرفہ معاہدے کے تحت عادت کے مطابق لکھے جاتے ہیں اور جسم اور ذہن پر بوجھ بھی نہیں بنتے آئیے اب ذرا بلڈ پریشر کی مختلف اقسام اور علاج پر روشنی ڈالتے ہیں۔ عمر کے تقاضوں کی وجہ Essential تقریبا پچپن سال کی عمر کے بعد انسانی جسم میں بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور شریانوں کی اندرونی دیواریں تنگ ہونے لگتی ہے۔

یہ عمل مختلف قوموں اور مختلف نسلوں میں مخلتف شرح سے ہوتا ہے اور سکی وجہ جغرافیائی اور ثقافتی عوام ہیں مثلا مشرق اوسطا ایران ، افغانستان اور پاکستان میں کولیسٹرول کی مقدار گوشت اور دودھ خور ہونے کی وجہ سے خون میں زیادہ ہوتی ہے بہ نسبت سبزی خور ہندوستانیوں اور مشرق بعید کے لوگوں کے مغرب نے Stress تمباکو اور فاسٹ فوڈ کے ذریعے اپنے آپکو بلڈ پریشر کے حوالے کر دیا ہے۔ نفسیاتی بلڈ پریشر خوف اور مسلسل ذہنی دبائو انسان کو ذہنی مریض بنا دیتا ہے خاص قسم کے ہارمون مثلاAdrenalin انسانی جسم کو غیر ضروری طور پر الرٹ حالت میں رکھتے ہیں اور بلڈ پریشر غیر فطری طور پر بڑھ کر نقصان دے سکتا ہے ۔ ہمارے یہ اعضاء بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ 55 سے 60 کے بعد گردوں کا چیک اپ مناسب ہوتا ہے اپنے ڈاکٹر سے ہر سال گروں کا معائنہ ضرور کروائیں۔

ہائی بلڈپریشر کے نتائج یہ دو قسم کے ہوتے ہیں ایک تو لمبی اور بڑی مدت کے اس سے انسان تھکن کی مسلسل شکایت کرتا رہتا ہے۔ مستقل سر میں در درہتا ہے اور کبھی کبھی متلی اور قے کی شکایت بھی ہوتی ہے دوسرا نتیجہ دماغ کی شریان کے پھٹنے کی شکل میں Stroke یا دل کے دورے Heart Attack کی شکل میں اچانک ظاہر ہوسکتا ہے۔ اگر آپکی عمر 55 سال کے قریب ہے آپ سیگریٹ پیتے رہے ہیں آپکا تعلق پاکستان، ایران ، افغانستان سے ہے تو جلد ہی بلڈ پریشر کی تشخیص کرلیں۔ تاکہ اس موذی مرض سے بچا جا سکے۔

Dr. Fawad Hassan

Dr. Fawad Hassan

تحریر : ڈاکٹر فواد حسن
ای میل drhassanshah14@yahoo.com
0300-9188202